سن 1941 میں جرمنی نے ريگا پر قبضہ کر لیا اور یہودیوں کو یہودی بستی میں بھیج دیا گیا۔ 1941 کے آخر میں یہودی بستی سے تقریباً 28،000 یہودیوں کو ریگا کے قریب رمبولا جنگل میں اجتماعی طور پر ہلاک کر دیا گیا۔ اسٹیون اور اس کے بھائی کو تندرست آدمیوں کے لئے ایک چھوٹی یہودی بستی میں بھیج دیا گیا۔ سن 1943 میں اسٹیون کو کائزروالڈ کیمپ میں جلاوطن کر دیا گیا اور ایک قریبی مزدور کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ سن 1944 میں اسے آش وٹز کیمپ بھیج دیا گيا اور پھر ایک بحری جہاز کے کارخانے میں اس سے جبری مشقت کروائی گئی۔ 1945 میں اسٹیون اور اس کے بھائی ایک موت مارچ سے زندہ بچ گئے اور انہيں سوویت فوجوں نے آزاد کرا لیا۔
حکم موصول ہوا کہ ہمیں نکالا جا رہا ہے کیونکہ روسی قریب تر آتے جا رہے ہیں۔ یہ 1944-45 میں سردی کا موسم تھا اور بہت بہت۔۔۔سردی تھی۔ ہمیں جرمنی کے مضافاتی علاقے میں پیدل لے جایا گیا۔ بہت سردی تھی اور برف بھی تھی۔ میرا بھائی مشکل سے ہی چل پا رہا تھا۔ میں اس کو جتنا سہارا دے سکتا تھا، میں نے دیا۔ اس کی حالت اتنی خراب ہو گئی کہ وہ مجھے چھوڑ دینے کیلئے کہہ رہا تھا۔ "ایسا مت کرو"، اس نے کہا۔ "مجھے مرنے کے لئے چھوڑ دو۔ میں ایسا نہیں کر سکتا۔ میں اس سے زیادہ نہیں کر سکتا ہوں۔ میں۔۔۔میں مرنا چاہتا ہوں۔ مجھے یہاں چھوڑ دو۔ لکن یہ تو واضح تھا کہ جس وقت میں اسے چھوڑتا، اس کو وہیں پر گولی مار دی جاتی۔ کوئی بھی شخص جو مارچ کے ساتھ نہیں رہ سکتا تھا، اسے گولی مار دی جاتی تھی۔ آپ سڑک پر چلتے ہوئے ہر جگہ لاشیں دیکھ سکتے تھے۔ یہ واقعی ایک موت کا مارچ تھا۔ میں ہار مان نہیں سکتا تھا۔ میں اپنے بھائی کو چھوڑ نہیں سکتا تھا۔ میں نے اسے اٹھایا۔ میں نے اسے کھینچا۔ میں اس کے ساتھ بات کرتا رہا۔ میں کہتا" ہم آزادی سے دور نہیں ہیں۔ تم اب مایوس نہ ہو۔ تم اب مایوس نہیں ہو سکتے ہو!" کسی بھی طریقہ سے میں اس کو اگلے کیمپ تک کھینچنے میں کامیاب ہو گیا جو مشرقی پومیرانیہ میں گوٹینڈورف نامی کوئی جگہ تھی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.