ڈورا آئيگر
پیدا ہوا: 24 جنوری، 1924
راڈوم, پولینڈ
ڈورا راڈوم کے صنعتی شہر میں بڑی ہوئیں جو اسلحے کی صنعت کی وجہ سے مشہور تھا۔ وہ خود کٹر یہودی تھیں لیکن اُن کے یدش بولنے والے والدین اس لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف تھے کہ اُن کی والدہ کافی زيادہ مذہبی تھیں لیکن اُن کے والد بالکل بھی مذہبی نہيں تھے۔ ڈورا کے والد زائیون لیبر پارٹی کے کارکن بھی تھے۔ ڈورا نے، جو اپنے یہودی نام ڈی وورا کے نام سے بھی مشہور تھیں، یہودی اسکولوں سے تعلیم حاصل کی اور پھر زائیون نوجوان کی تنظیم میں شمولیت بھی اختیار کر لی۔
1933-39: جب میں 1936 میں جرمنی کی سرحد کے قریب رہنے والے ماموں سے ملنے گئی، میں نے پہلی دفعہ یہودیوں کے خلاف کتبے اور نفرت انگیز پیغامات دیکھے۔ اسکول میں ہمارے اساتذہ یہی سکھاتے رہے کہ انسانیت زیادہ تہذیب یافتہ ہو رہی ہے۔ تاہم 8 ستمبر 1939 کو جرمنی کا قبضہ شروع ہو گیا۔ مجھے نیا شناختی کارڈ جاری کیا گيا جس میں واضح طور پر مجھے یہودی قرار دیا گیا تھا۔ سال ختم ہونے سے قبل مجھے اپنے کپڑوں پر شناخت کے لئے ایک بیج پہننا پڑ گیا۔
1940-44: ہمارے گھر میں ایک جرمن افسر تعینات تھا لیکن کم از کم اس کی موجودگی کی وجہ سے نازی ہمارے گھر چوری نہيں کیا کرتے تھے۔ مارچ 1941 میں ہمیں زبردستی ایک یہودی بستی (راڈوم) بھیجا گيا)۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جرمنی جنگ جیت رہا ہے؛ ہم جوان تھے اور ہم چاہتے تھے کہ ہم جتنا ممکن ہو اپنی زندگی سے مزہ لوٹیں۔ ہم مزہ کرنے کے لئے کرفیو کی خلاف ورزی بھی کرتے تھے۔ جو کام کر سکتے تھے اور جن سے جرمنوں کو فائدہ پہنچ سکتا تھا، ان کے زندہ رہنے کا زیادہ امکان تھا۔ میں اسلحے کی فیکٹری میں ملازمت کیا کرتی تھی جس کی وجہ سے میں 1942 اور 1943 کے درمیان یہودی بستی کی تباہ ہونے پر جلاوطنی سے بچ گئی۔
ڈورا کو 1944 میں جلاوطن کر کے آشوٹز بھیج دیا گیا۔ اُنہیں 15 اپریل 1945 کو برطانوی افواج سے برگن-بیلسن کیمپ سے آزاد کرا لیا گیا۔ 1950 میں وہ ہجرت کر کے امریکہ آ گئیں۔