تصویروں سے متعلق حروف تہجی کی فہرست کو براؤز کریں۔ یہ تاریخی تصاویر دوسری جنگ عظیم اور ہولوکاسٹ سے پہلے، دوران اور بعد کے لوگوں، مقامات اور واقعات کی تصویر کشی کرتی ہیں۔
پیٹر فائیگل کی تصویر جو لی ۔ چیمبون ۔ سر ۔ لگنون کے پروٹسٹنٹ گاؤں میں چھپایا جانے والا ایک یہودی بچہ تھا۔ لی چیمبون, فرانس، اگست 9، 1943.
پیٹر فائیگل کی ڈائری کا ایک صفحہ۔ یہ ایک یہودی بچہ تھا جسے لی ۔ چیمبون ۔ سر ۔ لگنون کے پروٹسٹنٹ گاؤں میں چھپایا گیا۔ ان تصویروں میں اس کے والدین کو دکھایا گیا ہے جو ایک حراستی کیمپ میں ختم ہوگئے۔ عبارت فرانسینی اور جرمن زبانوں میں ہے۔ لی ۔ چیمبون ۔ سر ۔ لگنون, فرانس, 1942-1943.
چار ممالک کے نمائیندے جنہوں نے 14 اکتوبر، 1950 کو نسل کُشی کے کنونشن کی توثیق کی: (بیٹھے ہوئے، بائیں سے دائیں) ڈاکٹر جان پی۔ چنگ (کوریا)، ڈکٹر جین پرائسأپارس(ہیٹی)، اسمبلی کے صدر سفیر نصراللہ انتظام (ایران)، سفیر جین چاؤویل (فرانس)، مسٹر روبین ایسکوئیول ڈی لا گارڈیا (کوسٹا ریکا)، (کھڑے…
چار پولش عورتیں ڈاکٹروں کے مقدمے میں استغاثہ کی طرف سے گواہی دینے کیلئے نیورمبرگ ٹرین اسٹیشن پر پہنچی ہیں۔ بائیں سے دائیں طرف جیڈویگہ ڈزیڈو، ماریہ بروئل۔پلیٹر، ماریہ کسمیرچزوک اور ولاڈسلاوا کیرولیسکا ہیں۔ 15 دسمبر، 1946 ۔
چارٹ جس میں نیورمبرگ کے قوانین کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اِن میں جرمن، یہودی اور مشلنگ کے اعدادوشمار شامل ہیں۔ جرمنی، 1935 ۔
چلودنا اسٹریٹ پر وارسا یہودی بستی کے دوحصوں کو ملانے والا پیدل چلنے والوں کا پُل۔ یہ سڑک خود یہودی بستی کا حصہ نہیں تھی۔ وارسا، پولینڈ، نامعلوم تاریخ
چیف وکیل صفائی مارک اوکونر (کھڑے ہوئے) ڈیمجنجوک مقدمے کے دوران جان ڈیمجنجوک سے سوال کرتے ہوئے۔ یروشلم، اسرائیل، 16 فروری، 1987 ۔
چیکوسلواکیا اور ہنگری کے درمیان ایک نو مینز لینڈ کے خیمہ کیمپ میں بے وطن یہودی پناہ گزیں۔ اکتوبر1938۔
ڈاخاؤ حراستی کیمپ میں قیدیوں نے پیالے اٹھائے ہوئے ہیں۔ ڈاخاؤ، جرمنی، 1933 اور 1940 کے درمیان۔
ڈاخاؤ حراستی کیمپ میں کئے جانے والے طبی تجربات جن کا مقصد یہ جاننا تھا کہ جرمن پائلٹ کتنی بلندی تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ جرمنی، 1942 ۔
ڈاخاؤ حراستی کیمپ کی اولین تصویروں میں سے ایک میں بیرکوں اور گولہ بارود فیکٹری کا ایک منظر۔ ڈاخاؤ، جرمنی، مارچ یا اپریل، 1933 ۔
ڈاخاؤ حراستی کیمپ کی آزادی کے فوراً بعد قیدیوں کی بیرکوں کا منظر۔ ڈاخاؤ، جرمنی، 3 مئی، 1945 ۔
ڈاخاؤ حراستی کیمپ کے ذیلی کیمپ ایمپفنگ میں زندہ بچ جانے والے قیدی امریکی فوجیوں کی طرف سے آزادی دلائے جانے کے بعد۔ جرمنی، 4 مئی، 1945 ۔
ڈاخاؤ کیمپ میں کیمپ کی آزادی کے فوراً بعد ڈاخاؤ کیمپ میں لاشوں کی بھٹی۔ جرمنی، 29 اپریل، 1945 ۔
ڈاخو حراستی کیمپ میں رومانی (خانہ بدوش) حاضری کیلئے قطار بنائے کھڑے ہیں۔ جرمنی، 20 جون 1938۔
ڈاکٹر جوزف جیکسی (بائيں سے دائیں طرف) ویلیریا سورن، لیڈیا سورن اور اپنی بیوی کے ساتھ۔ سورن بہنیں اُن 25 یہودیوں میں شامل تھیں جنہیں ڈاکٹر جیکسی نے جنگ کے دوران بچایا۔ چیکوسلواکیا، تاریخ نامعلوم۔
ڈاکٹر جوزف جیکسی جنہوں نے جنگ کے دوران 25 یہودیوں کو بچایا۔ اُنہوں نے اُنہیں چُھپنے کی جگہیں، رقم، دوائیں اور جعلی شناختی دستاویزات فراہم کیں۔ جیکسی کو "قوموں کے درمیان راست باز" کا خطاب دیا گیا۔ چیکوسلواکیا، جنگ سے پہلے۔
ڈاکٹر جوزف جیکسی (دائیں طرف) اور اُن کے ایک ساتھی۔ ڈاکٹر جیکسی بریٹسلاوا میں لوتھری عقیدے کے پابند ایک یورالوجسٹ تھے جنہوں نے کم سے کم 25 یہودیوں کو جلاوطن ہونے سے بچایا۔ بعد میں اُنہیں "اقوام کے درمیان ایک راست باز" کے خطاب سے نوازا گیا۔ بریٹسلاوا، چیکوسلواکیہ، جنگ سے قبل۔
ڈاکٹر فرٹز کلائن، کیمپ کا ایک سابق ڈاکٹر جو قیدیوں پر طبی تجربات کرتا تھا، ایک اجتماعی قبر میں لاشوں کے درمیان کھڑا ہے۔ برجن۔ بیلسن، جرمنی، 15 اپریل 1945 کے بعد۔
ڈاکٹر محمد ہیلمی کا پورٹریٹ۔ ہیلمی ایک مصری ڈاکٹر تھے جو برلن میں رہائش پزیر تھے۔ اُنہوں نے ایک مقامی جرمن خاتون فریڈہ سزٹرمین کے ساتھ ملکر ایک یہودی خاندان کو بچایا۔
ڈاکٹر محمد ہیلمی اور اُن کی بیگم ایمی ارنسٹ۔ نازی دور میں اُن پر شادی کرنے کی ممانعت تھی کیونکہ ڈاکٹر ہیلمی آرین نہیں تھے۔ وہ بالآخر دوسری عالمی جنگ کے بعد شادی کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
ڈاکٹروں کے مقدمے کے دوران ڈیفنس کونسل کے ممبران اور مدعا علیہان کا کٹہرا۔ نیورمبرگ، جرمنی، 9 دسمبر، 1946-20اگست 1947۔
ڈاکٹروں کے مقدمے کے دوران کاؤنسل کے چیف بریگیڈیر جنرل ٹیلفورڈ ٹیلر۔ نیورمبرگ، جرمنی، 9 دسمبر، 1946- 20 اگست 1947۔
ڈرک اوٹن کی شناختی تصویر جنہوں نے خود کو بچانے کیلئے اپنا شناختی کارڈ ایک یہودی کو دے دیا۔ اوٹن اور اُن کے شوہر نے ایک وقت میں 50 سے زیادہ یہودیوں کو اپنے گھر میں چھپایا۔ نیولینڈ، نیدر لینڈ، تاریخ نامعلوم۔
ڈریسڈن علاقے میں نازی پارٹی کے صدر دفتر کے داخلی دروازے پر ایک اشتہاری بکس میں آویزاں دئر شٹوئرمر اخبار کو پڑھتے ہوئے جرمن بچے۔ اشتہاری بکس کے نچلے حصے پر جزوی طور پر مٹا ہوا جرمن نعرہ یہ تھا، "یہودی ہماری قسمت کی خرابی ہیں"۔ جرمنی، 1937۔
سفید فام ہم جماعتوں کے درمیان کھڑی سفید فام جرمن خاتون اور سیاہ فام فرانسیسی سپاہی کی بیٹی، میونخ، 1936۔ جرمنی کے ڈریسڈن میں ریاستی اکیڈمی برائے ریس اور ہیلتھ میں جینیات، نسلیات، اور نسل کی افزائش پر لیکچرز کے لیے اس تصویر کو سلائیڈ کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔
ڈزل ڈورف کے ایک انٹیرير ڈیزائینر جن پر ہم جنس پرستی کی فرد جرم عائد کی گئی اور اُنہیں 18ماہ کیلئے جیل بھیج دیا گیا۔ ڈزل ڈورف، جرمنی، تاریخ غیر یقینی۔
ڈزلڈورف کے ایک مصنف جنہیں ہم جنس پرستی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ ڈزلڈورف، جرمنی، 1938ء۔
ڈنمارک پر جرمن قبضہ کے دوران ڈینش ملاحوں (پیش منظر) نے یہودیوں کو تنگ خلیج کے راستہ سے حفاظت کے ساتھ غیرجانبدار سویڈن پہنچایا۔ سویڈن، 1943
ڈنمارک کے چیف ربی ، ربی ماکوس میلخیور جنہوں نے اپنی تقریر سننے کیلئے اکٹھے ہونے والوں کو خبردار کیا کہ جرمن ڈنمارک کے یہودیوں کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ میلخیور خود بھی روپوش ہو گئے اور پھر سویڈن فرار ہو گئے۔ کوپن ہیگن، ڈنمارک، 1943 سے پہلے۔
ڈوئسبرگ سے ایک بارٹینڈر کی شناختی تصاویر جسے ہم جنس پرستی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ ڈوئسبرگ، جرمنی، 27 اگست، 1935ء۔
ڈینوب دریا کے کنارے شوٹنگ کے بعد کا منظر؛ جرمن حلیف ایرو کراس پارٹی کے ممبران نے ڈینوب دریا کے کنارے ہزاروں یھودیوں کا قتل عام کیا۔ بوڈاپیسٹ، ہنگری، 1944ء۔
ایک سڑک پر لی گئی ڈیوڈ ساموسزول کی تصویر جو غالباً پولینڈ کے شہر ٹریبونلسکی کے مقام پیوٹرکوو میں 1936 اور 1938 کے درمیان لی گئی۔ ڈیوڈ کو 9 برس کی عمر میں ٹریبلنکا قتل گاہ میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
کئیلتا پوگرام کے دوران ہلاک کئے جانے والے یہودیوں کی لاشوں کے صندوق۔ پولینڈ، 6 جولائی 1946۔
کائیزر انسٹی ٹیوٹ برائے علم بشریات، انسانی جینیات اور نسلی بنیادوں پر سماجی پالیسی میں ایک نسلی ھائیجینسٹ ایک عورت کی نسلی وراثت جانچنے کیلئے اُس کے خدوخال کا جائزہ لے رہا ہے۔ برلن، جرمنی، تاریخ نامعلوم۔
کائیزر ویلھم ادارہ برائے علم بشریات میں کان کی پیمائش کے ذریعے نسل کا تعین کیا جارہا ہے۔ جرمنی، تاریخ نامعلوم
کارل گوئرڈلر، لیپ زگ کے سابق میئر اور 1944 میں ہٹلر کو قتل کرنے کی سازش کےایک لیڈر، برلن میں عوامی عدالت میں مقدمے کے دوران۔ اُنہیں سزا سنا دی گئی اور 2 فروری 1945 کو اُنہیں پلاٹ زین سی جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ برلن، جرمنی، 1944۔
کالینن حامی یونٹ (بیئلسکی گراپ) کے ارکان کا نالیبوکی جنگل میں ہوائی اڈے کی حفاظت کیلئے تعیناتی کے دوران گروپ فوٹو۔ 1941 ۔ 1944 ۔
کراکاؤ یہودی بستی کے خاتمے کے وقت بستی سے جلاوطنی۔ کراکاؤ، پولینڈ، مارچ 1943
کرسٹل ناخٹ ("ٹوتے شیشوں کی رات") کے دوران مقامی شہری گراز میں یہودی قبرستان کے رسمی ہال کو نذر آتش ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ گراز، آسٹریہ، 9 . 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") پوگروم کے بعد جرمن شہری سڑکوں پر قطاریں بنا کر یہودی مردوں کا شہر کے اندر سے جبری مارچ کا منظر دیکھ رہے ہیں۔ بیڈن۔بیڈن، جرمنی، 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات" پوگرام) کے دوران ایک نجی یہودی گھر پر حملہ۔ ویانا، آسٹریہ، 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات" پوگروم) کے دوران ایک یہودی نجی گھر پر حملہ کیا گیا۔ ویانا، آسٹریہ، 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") پوگروم کے دوران تباہ ہونے والے بوئرنے پلاٹز سناگاگ کی باقی بچنے والی واحد دیوار۔ سناگاگ کو منہدم کرنے اور ملبہ ہٹانے کے کام کو تماشائی دیکھ رہے ہیں۔ فرنکفرٹ، مین، جرمنی، جنوری 1939 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") پوگروم کے دوران نیوئے ویلٹگسے سناگاگ جل رہا ہے۔ویانا، آسٹریہ، 9 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") کے دوران اوپریم شٹٹ میں سناگاگ جل رہا ہے لیکن فائر فائٹر اس کے بجائے ایک قریبی گھر کو بچا رہے ہیں۔ لوگ سناگاگ کو تباہ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ اوبریم شٹٹ، جرمنی، 9 ۔ 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") کے دوران بوئرنے پلاٹز سناگاگ سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ فرینکفرٹ، جرمنی، 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") کے دوران تباہ ہونے والا ھرزوگ روڈولف اساٹراس سناگاگ۔ میونخ، جرمنی، نومبر 1938 ۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.