دوسری جنگ عظیم کے دوران حملہ آور قوتیں دو بڑے اتحادوں میں سے کسی ایک میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ اتحادی قوتوں کے ساتھ لڑیں۔ حلیف یعنی ایکسز قوتوں میں تین بڑے ساتھی جرمنی، اٹلی اور جاپان تھے۔ حلیف قوتوں کے دو مشترک مفادات تھے: 1) علاقائی وسعت حاصل کرنا اور فوجی فتوحات کی بنا پر سلطنتیں قائم کرنا اور پہلی عالمی جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظام کو سبوتاژ کرنا، اور 2) سوویت کمیونزم کی تباہی یا پھر اسے بے اثر کرنا۔

یکم نومبر 1936 کو جرمنی اور اٹلی نے دوستی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے ایک ہفتے کے بعد روم اور برلن کے اتحاد کا اعلان کر دیا۔ 25 نومبر 1936 کو نازی جرمنی اور جاپانی سلطنت نے سوویت یونین کے خلاف اُس معاہدے پر دستخط کر دئے جسے اینٹی کومنٹرن پیکٹ کہا جاتا تھا۔ اٹلی بھی 6 نومبر 1937 کو اس معاہدے میں شامل ہو گیا۔ 22 مئی 1939 کو جرمنی اور اٹلی نے پیکٹ آف اسٹیل نامی معاہدے پر دستخط کئے جس کے تحت فوجی معاملات سمیت حلیف قوتوں کا رسمی اتحاد قائم ہو گیا۔ بالآخر 27ستمبر 1940 کو جرمنی، اٹلی اور جاپان نے سہ فریقی معاہدے پر دستخط کئے جو بعد میں ایکسز اتحاد کے نام سے موسوم کیا گیا۔

ہنگری 20 نومبر 1940 کو اور پھر رومانیہ 23 نومبر 1940 کو اس معاہدے میں شامل ہو گئے۔ سلواکیہ ایک آزاد ملک کی حیثیت برقرار رکھنے کیلئے سیاسی اور معاشی دونوں اعتبار سے جرمنی پر انحصار کرتا تھا۔ وہ بھی 24 نومبر کو اس اتحاد کا حصہ بن گیا۔ پھر بلغاریہ یکم مارچ، 1941 کو اور یوگوسلاویہ 25 مارچ 1941 کو اس اتحاد میں شامل ہوئے۔ دو دن بعد سربین فوجی افسروں نے اُس حکومت کا تختہ اُلٹ دیا جس نے سہ فریقی اتحاد کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ بعد میں اپریل کے مہینے میں حلیف یعنی ایکسز قوتوں نے یوگوسلاویہ پر حملہ کر کے اُس کے ٹکڑے کر دئے جس کے نتیجے میں وجود میں آنے والی کروشیا کی آزاد ریاست 15 جون 1941 کو حلیف اتحاد میں شامل ہو گئی۔ حلیف قوتوں کے سوویت یونین پر حملے کے چار روز بعد 26 جون 1941 کو فن لینڈ بھی سوویت یونین کے خلاف "حملہ آوروں" کی صف مین شامل ہو گیا۔ تاہم فن لینڈ نے کبھی بھی سہ فریقی معاہدے پر دستخط نہیں کئے۔

برطانیہ عظمیٰ، ریاستہائے متحدہ امریکہ اور سوویت یونین کی سرکردگی میں اتحادی قوتوں نے حلیف یعنی ایکسز قوتوں کو 1945 میں شکست دے دی۔