Metal box in which portions of the Oneg Shabbat archives were hidden

ایمانوئل رنجلبلم (Emanuel Ringelblum) اور Oneg Shabbat آرکائیو کی تخلیق

اہم حقائق

  • 1

    ایمانوئل رنجلبلم (1900-1944) وارسا میں مقیم ایک مورخ، سیاسی کارکن اور سماجی کارکن تھے جو یہودیوں کی خود امدادی کوششوں میں نمایاں رہے تھے۔

  • 2

    وارسا کی یہودی بستی میں انہوں نے ایک خفیہ تنظیم کی بنیاد رکھی جس کا مقصد یہودی بستی کے موجود ہونے کے دوران جرمن مقبوضہ پولینڈ میں رونما ہونے والے واقعات کا درست ریکارڈ فراہم کرنا تھا۔ یہ آرکائیو "Oneg Shabbat" کے نام سے مشہور ہوا (لفظی طور پر "Joy of the Sabbath،" جسے رنجلبلم ارکائیو بھی کہا جاتا ہے)۔

  • 3

    جنگ کے بعد صرف جزوی طور پر بحال، رنجلبلم آرکائیو یہودی بستی میں زندگی اور پولینڈ کے یہودیوں کے لیے جرمن پالیسی کے بارے میں ایک انمول ذریعہ بن کر باقی رہا۔

جنگ عظیم II سے پہلے ایمانوئل رنجلبلم

Ringelblum 21 نومبر 1900 کو بوکزاز کے قصبے میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنی پیدائش کے وقت، بکزاک آسٹرو ہنگری کی سلطنت میں تھا (جنگ کے دوران یہ پولینڈ میں تھا؛ آج بوچاچ یوکرین میں ہے۔ 

انہوں نے 1927 میں وارسا یونیورسٹی سے ہسٹری میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وارسا میں ان کی ملاقات اپنی بیوی یہاڈس ہرمان سے ہوئی۔ 1930 میں ان کے یہاں ایک بیٹے کی ولادت ہوئی جس کا نام اوری تھا۔

Refugee camp in Zbaszyn

زباسزين کا نظارہ، پولینڈ کی قومیت والے یہودیوں کے لیے پناہ گذینوں کے کیمپ کی جگہ جنہیں جرمنی سے جلاوطن کردیا گیا تھا۔  بھوک اور سردی میں بے حال، سرحد پر پھنسے ہوئے یہودی پناہ گذیں، انہیں جرمنی سے نکالے جانے کے بعد پولینڈ میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ تصاویر 28 اکتوبر 1938 اور اگست 1939 کے درمیان لی گئی تھی۔

وارسا میں مقیم مورخ، سیاسی کارکن اور سوشل ویلفیئر کے کارکن ایمانوئل رنجلبلم نے سرحد پر پھنسے پناہ گذینوں کے لیے امداد کا انتظام کرتے ہوئے زباسزين میں پانچ ہفتے گزارے۔

کریڈٹس:
  • US Holocaust Memorial Museum, courtesy of Michael Irving Ashe

کم عمری سے ہی ایمانوئل رنجلبلم کا تعلق بائین بازو کی سوشلسٹ-صیہونی سیاسی جماعت، Po’alei Zion سے تھا اور انہوں نے یہودیوں کی عوامی زندگی میں ایک فعال کردار ادا کیا۔ انہوں نے ہائی اسکول کے استاد اور پولینڈ میں امریکی یہودی جوائنٹ ڈسٹری بیوشن کمیٹی (جے ڈی سی) کے ملازم کی حیثیت سے کام کیا۔

رنجلبلم کو پولش-یہودی زندگی کے ایک سنجیدہ مؤرخ کے طور پر بھی شہرت حاصل ہونا شروع ہو گئی۔ انہوں نے دوسرے پولش-یہودی مورخین کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر ایک تاریخی سوسائٹی تشکیل دی۔ وہ گروپ کے معروف ترین اسکالرز میں سے ایک اور سوسائٹی کی اشاعتوں کے مدیر بن گئے۔ 1939 تک وہ اپنے طور پر 126 فاضلانہ مضامین شائع کر چکے تھے۔ اس فاضلانہ پیداواریت نے وارسا کی یہودی بستی میں ان کے شاندار کام کا پیش خیمہ پیش کیا۔

نومبر 1938 میں JDC کے لیے اپنے کام کے حصے کے طور پر رنجلبلم نے پولینڈ کے سرحدی قصبے زباسزين تک کا سفر کیا۔ وہاں، جرمنی سے تعلق رکھنے والے 6,000 یہودی پناہ گزین، بھوک اور سردی میں بے حال، سرحد پر پھنسے ہوئے تھے اور انہیں جرمنی سے نکالے جانے کے بعد پولینڈ میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ رنجلبلم زباسزين میں پانچ ہفتے تک رہے۔ انہوں نے سرحد پر پھنسے ہوئے پناہ گزینوں کے لیے معاونت کا انتظام کیا، ایک فلاحی دفتر، قانونی سیکشن اور مائیگریشن ڈپارٹمنٹ تشکیل دیا۔ انہوں نے ثقافتی سرگرمیوں کا بھی اہتمام کیا۔

زباسزين میں رنجلبلم کے تجربات نے ان پر گہرا اثر مرتب کیا اور اس نے انہیں جنگ کے دوران وارسا میں اپنے کام کے لیے تیار کیا۔

جنگ عظیم II کا آغاز اور آرکائیو کی تخلیق

Milk can used to store content of the Oneg Shabbat archive

وارسا کی یہودی بستی کے مورخ ایمانوئل رنجلبلم نے خفیہ "Oneg Shabbat" یہودی بستی کے آرکائیوز کو ذخیرہ کرنے اور محفوظ کرنے کے لیے دودھ کے ڈبوں میں سے ایک کو استعمال کیا۔

یہ دودھ کا ڈبہ، جس کی شناخت نمبر 2 کے طور پر کی گئی ہے، یکم دسمبر 1950 کو وارسا میں 58 ناؤلیپکی اسٹریٹ سے دریافت کیا گیا تھا۔

کریڈٹس:
  • Zydowski Instytut Historyczny imienia Emanuela Ringelbluma

یکم ستمبر 1939 کو پولینڈ پر جرمنی کے حملے کے بعد رنجلبلم سوئٹزرلینڈ سے وارسا واپس آ گئے تھے، جہاں وہ جنیوا میں 21 ویں صیہونی کانگریس میں Po’alei Zion بائیں بازو کے نمائندے تھے۔ اگرچہ یہودیوں کے بہت سے کلیدی رہنما پولینڈ کے دارالحکومت سے فرار ہو گئے تھے، لیکن رنجلبلم نے وہاں سے جانے سے انکار کر دیا۔ وارسا کے محاصرے کے دوران وہ شدید فائرنگ کے درمیان شہری دفاع کے گشت میں شامل ہوئے اور فضائی حملوں کے دوران زخمیوں کی مدد کی۔ وہ JDC کے لیے کام کرتے رہے، ہنگامی راحت اور پناہ گزینوں کی امداد کو منظم کرنے میں مدد کی۔

جنگ کے دوران رنجلبلم کی جنگ سے پہلے کی دو بڑی کوششیں—تاریخ اور سوشل ویلفیئر—ایک ساتھ رہی۔ وہ وارسا میں یہودیوں کی باہمی امدادی تنظیم Aleynhilf (از خود مدد) کے ایک اہم رہنما بن گئے۔ انہوں نے پناہ گزینوں اور سوپ کچنز کو امداد فراہم کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے ہاؤس کمیٹیز کے وسیع نیٹ ورک کو منظم کرنے میں بھی مدد کی اور انہیں Aleynhilf کی سماجی بنیاد بنانے کی کوشش کی۔

رنجلبلم نے یہودی بستی میں یدش ثقافت (Yidishe Kultur Organizatsye; YIKOR) کو فروغ دینے کے لیے ایک سوسائٹی قائم کرنے میں مدد کی۔ تاہم، ان کا سب سے اہم کام Oneg Shabbat خفیہ آرکائیو قائم کرنا تھا، جو وارسا کی یہودی بستی کے لیے خفیہ آرکائیو تھا۔ اصطلاح Oneg Shabbat، جس سے مراد کمیونٹی کے ممبروں کے روایتی Sabbath سے ہے، اسے خفیہ آرکائیو پر لاگو کیا گیا تھا کیونکہ ان کے آرگنائزروں نے Sabbath پر اپنی مسلسل، خفیہ میٹنگز منعقد کی تھیں۔ اکتوبر 1939 میں رنجلبلم کے ذریعے ایک انفرادی وقائع نگار کے طور پر شروع ہونے والا یہ آرکائیو، نومبر 1940 میں یہودی بستی کو سیل کرنے کے بعد درجنوں معاونین کے ساتھ ایک منظم خفیہ آپریشن کی شکل اختیار کر گیا۔

رنجلبلم کی قسمت اور آرکائیو

رنجلبلم اور ان کا خاندان وارسا کی یہودی بستی سے مارچ 1943 میں فرار ہو گئے۔ وہ وارسا کے غیر یہودی حصے میں چھپ گئے۔ ان کا ارادہ وارسا کی یہودی بستی کی بغاوت کے دوران یہودی بستی میں واپس آنے کا تھا۔ رنجلبلم کو گرفتار کر لیا گیا اور انہیں ٹراونیکی کیمپ بھیج دیا گيا۔ ایک پولش مرد اور ایک یہودی عورت کی مدد سے فرار ہونے کے بعد وہ چھپ کر اپنے خاندان کے پاس واپس آ گئے۔ مارچ 1944 میں ان کے چھپنے کی جگہ آشکار ہو گئی۔ جس خاندان اور دیگر یہودیوں کے ساتھ وہ چھپے ہوئے تھے انہیں وارسا کی یہودی بستی کے کھنڈرات میں لے جایا گیا اور وہاں قتل کر دیا گیا۔

بدقسمتی سے آرکائیو کے صرف پہلے دو حصے جنگ کے بعد ملے تھے۔ وہ وارسا میں جیوش ہسٹوریکل انسٹی ٹیوٹ میں محفوظ ہیں اور ہالوکاسٹ میں پولش یہودیوں کی قسمت کے بارے میں دستاویزات کے سب سے اہم مجموعوں میں سے ایک ہیں۔

Thank you for supporting our work

We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.

گلاسری