
یورپ میں دوسری جنگ عظیم
دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے بلٹزکریگ یعنی "آسمانی بجلی جیسی جنگ" نامی ایک حکمت عملی استعمال کرکے یورپ کے بیشتر حصے پر قبضہ کرلیا۔ بلٹزکریگ میں جہازوں، ٹینکوں اور گولہ بارود کی بہت بڑی تعداد استعمال کی گئی۔ یہ فوجیں ایک تنگ محاذِ جنگ میں دشمنوں کے دفاعی حصار کو توڑ دیتی تھیں۔ ہوائی فوج کی طاقت کی وجہ سے دشمن حملے کا سامنا نہيں کر پاتے تھے۔ جرمن فوجیں مخالف افواج کو گھیرے میں لیکر انہيں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیتی تھیں۔ بلٹزکریگ کی حکمت عملی کے ذریعے جرمنی نے پولینڈ (جس پر ستمبر 1939 میں حملہ کیا گيا تھا)، ڈنمارک (اپریل 1940)، ناروے (اپریل 1940)، بیلجیم (مئی 1940)، نیدرلینڈ (مئی 1940)، لیگزمبرگ (مئی 1940)، فرانس (مئی 1940)، یوگوسلاویا (اپریل 1941) اور یونان (اپریل 1941) کو شکست دی دی۔ لیکن جرمنی برطانیہ کو شکست دینے میں کامیاب نہ ہوسکا جو انگلش چینل کی وجہ سے زمینی حملے سے محفوظ تھا۔
جرمن افواج نے جون 1941 میں سوویت یونین پر حملہ کیا اور 600 میل سے بھی زیادہ آگے بڑھ کر ماسکو تک پہنچ گٰئیں۔ 1942 میں ایک دوسرے حملے کے نتیجے میں جرمن سپاہی دریائے وولگا کے کنارے اور اسٹالن گراڈ کے شہر تک پہنچ گئے۔ لیکن سوویت یونین نے برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ مل کر، جس نے دسمبر 1941 میں جرمنی کے خلاف جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا، جرمنی کے خلاف جنگ کی کایا پلٹ دی۔
مشرق میں اسٹالن گراڈ کے لئے جنگ ایک فیصلہ کن نقطہ بن گئی۔ 1942-43 کے موسم سرما میں اسٹالن گراڈ کے مقام پر شکست کھانے کے بعد جرمن افواج پسپا ہونا شروع ہوگئیں۔ اپریل 1945 میں سوویت افواج برلن میں داخل ہوگئیں۔ مغرب میں اتحادی افواج 6 جون 1944 کو (جو ڈی ڈے) کے نام سے مشہور ہوگیا، نارمنڈی، فرانس میں پہنچ گئیں۔ بیس لاکھ سے زائد اتحادی ممالک کے فوجی فرانس میں داخل ہوئے۔ جولائی میں اتحادی فوجیں نارمنڈی کے ساحلی مورچوں سے نکلیں۔ اتحادیوں نے جرمنی پر حملہ جاری رکھا اور مارچ 1945 میں رائن کو پار کر کے جرمنی کے مرکزی حصے تک پہنچ گئیں۔
نازی جرمنی نے مئی 1945 میں ہتھیار ڈال دئے۔