آشوٹز کیمپ پر پہچنے کے بعد قیدیوں پر زور ڈالا گيا کہ وہ اپنی چیزوں کو حکام کے حوالے کردیں۔ رہنے والوں کی چیزیں پابندی کے ساتھ پیک ہوتی تھیں اور انھیں شہریوں یا جرمن فیکٹری کے استعمال کیلئے تقسیم کی غرض سے بھیج دیا جاتا تھا۔ آشوٹز کیمپ کو جنوری 1945 میں آزاد کرایا گیا۔ اس سوویت فوجی فوٹیج میں شہریوں اور سوویت فوجیوں کو ان لوگوں کی چیزوں کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو آشوٹز کے حراستی کیمپ میں ہلاک کرنے کی غرض سے جلاوطن کئے گئے تھے۔
عورتوں کو مارنے سے پہلے نازی ان کے بال کاٹ دیتے تھے۔ بالوں کے ڈھیر بیگوں میں پیک تھے۔ جرمن فیکٹریوں کیلئے بیس کیلو، بائس کلو خام مال کے ساتھ سات ہزار کلوگرام بال، 140،000 عورتیں مار دی گئیں۔ فاشیوں نے مرے ہوئے لوگوں کی بھی تجارت کی۔ ان لوگوں نے انسانی ہڈیوں کی کھاد بنائی اور ان کو اسٹرن فرم میں ڈال دیا۔ ان لوگوں نے بالوں کو قومی پوشش فیکٹری کو بیچ دیا۔ اسی فیکٹری کی ایک دوسری شاخ کا کام لاشوں کے منھ سے سونے کے دانت نکالنا تھا۔ اس طرح کی تمام یادگار چیزوں سے 35 گودام بھر گئے۔ یہاں ان میں سے ایک عینکوں پر مشتمل ہے۔ اگر وہاں رہنے والے ہر دسویں شخص نے بھی عینک پہنی ہوئی ہو تو یہ مقدار فراہم کرنے کیلئے کتنے لوگوں کو مارا گیا ہو گا؟ مرنے والوں کے کپڑے اور انڈرويئر۔ جرمنی میں کون تھے جو مارے گئے بچوں کے کپڑے پہنتے تھے۔ یہ کپڑوں کا ڈھیر، یہ چھوٹے چھوٹے فراک، مردوں، عورتوں اور بچوں کے 514،843 کپڑے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.