جرمنی نے ڈیوڈ کے قصبے پر 1944 میں قبضہ کرلیا جو پہلے ہنگری کے تسلط میں تھا۔ ڈیوڈ کو آشوٹز کیمپ میں بھیج دیا گیا اور پھر اُن کے والد کے ساتھ اُنہیں پلاسزوف پہنچا دیا گیا۔ ڈیوڈ کو گراس روزن کیمپ اور ریخن باخ (لینگین بیلاؤ) میں بھیج دیا گيا۔ اُس کے بعد جانوروں کی گاڑی میں وہ 150 لوگوں میں شامل ان تین افراد میں سے ایک تھے جو ڈاخو کیمپ میں بھیجے جانے سے بچ گئے۔ جرمنی اور امریکہ کی لڑائی کے دوران انزبرک سے ایک محاذ کی طرف موت کے مارچ کے بعد اُنہیں آزاد کرا لیا گیا۔
آئٹم دیکھیںشونی ایک چھوٹے ٹرانسلوانین شہر میں ایک یہودی مذہبی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُنہوں نے پانچ سال کی عمر میں وائلن بجانا سیکھ لیا۔ اُن کے قصبے پر 1940 میں ہنگری اور 1944 میں جرمنی نے قبضہ کر لیا۔ مئی 1944 میں اُنہیں پولینڈ میں آشوٹز کیمپ جلاوطن کر دیا گیا۔ پھر اُنہیں فرانس کے نیٹویلر کیمپ سسٹم میں منتقل کر دیا گیا اور پھر ڈاخاؤ لیجایا گیا جہاں امریکی فوجیوں نے اپریل 1945 میں اُنہیں آزاد کرا دیا۔ اُنہوں نے 1950 میں امریکہ ہجرت کر لی اور ایک کمپوزر اور پیشہ ور وائلن نواز بن گئے۔
آئٹم دیکھیںبچے کی حیثیت سے بل نے ڈچ سرحد کے قریبی جرمن قصبے برگسٹائن فرٹ میں اسکول کی تعلیم حاصل کی۔ جنوری 1933 میں نازیوں کے اقتدار میں آنے کے بعد بل کو بڑھتی ہوئی سام دشمنی کا سامنا کرنا پڑا اور ایک مرتبہ یہودی اسکول جاتے ہوئے ایک لڑکے نے اُن پر چاقو سے حملہ کیا۔ 1936 میں وہ اور اُن کا خاندان جرمنی چھوڑ کر نیدرلینڈ چلا آیا جہاں اُن کے رشتہ دار موجود تھے اور وہ محسوس کرتے تھے کہ وہاں محفوظ رہیں گے۔ تاہم جب مئی 1940 میں جرمنی نے نیدرلینڈ پر حملہ کر دیا تو سام دشمن قوانین نافذ کر دئے گئے جن میں یہودی بیج پہننے کا حکم بھی شامل تھا۔ بل، اُن کی بہن اور اُن کے والدین کو نیدرلینڈ میںویسٹربورک ٹرانزٹ کیمپ میں جلاوطن کر دیا گیا۔ اگست 1943 میں بل کو ویسٹربورک سے جرمن مقبوضہ پولیند میں آشوٹز کیمپ میں جلاوطن کر دیا گیا۔ 1943 کے آخر میں وارسا گھیٹو کی بغاوت ختم کرنے کے بعد اُنہیں آشوٹز سے وارسا پہنچا دیا گیا۔ بل اور دیگر قیدیوں کو گھیٹو کے باقی ماندہ ڈھانچے کو گرانے کے کام کیلئے مجبور کر دیا گیا۔ جب سوویت فوجوں نے پیش قدمی کی، بل کو موت کے ایک مارچ میں ڈال دیا گیا اور ٹرین کے ذریعے اُنہیں جرمنی کے ڈاخاؤ کیمپ میں بھجوا دیا گیا۔اُنہیں اپریل 1945 میں امریکی فوجوں نے رہائی دلائی۔
آئٹم دیکھیںدوسرے یہودیوں کی طرح لیونٹ خاندان کو بھی وارسا یہودی بستی میں قید کردیا گيا تھا۔ 1942 میں ابراھیم نے ایک چھوٹی سی جگہ میں چھپ کر اپنی جان بچائی لیکن جرمن فوجیوں نے اس کی ماں اور بہنوں کو ایک چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا۔ وہ ہلاک کردئے گئے۔ ابراھیم کو ایک قریبی مقام پر جبری مشقت پر معمور کر دیا گیا۔ لیکن وہ بچ کر اپنے والد کے پاس یہودی بستی میں چلا آیا۔ 1943 میں ان دونوں کو مجدانک بھجوا دیا گیا جہاں ابراھیم کے والد کا انتقال ہوگيا۔ بعد میں ابراھیم کو اسکارزسکو، بوخن والڈ، بیسنجن اور ڈاخو بھیج دیا گيا۔ جب جرمنوں نے کیمپوں سے قیدیوں کا انخلاء شروع کیا تو امریکی فوجیوں نے ابراھیم کو آزاد کرا لیا۔
آئٹم دیکھیںربی ابراھم کلوسنر امریکی فوج کے ایک چیپلین تھے۔ وہ مئی 1945 میں ڈاخاؤ حراستی کیمپ میں پہنچے۔ وہ 116 ویں ایویکوئیشن ہسپتال سے منسلک تھے اور بے دخل افراد کے کیمپوں میں پانچ برس تک کام کرتے رہے جہاں اُنہوں نے زندہ بچ جانے والے یہودیوں کی مدد کی۔
آئٹم دیکھیںٹوسون، ایری زونا کے ڈیلیس پیٹن 70 ویں پیدل فوج کے ایک رکن تھے۔ 1945 میں آزاد کرانے والے دوسرے فوجیوں کے ساتھ وہ بھی ڈاخو کیمپ میں داخل ہوئے جہاں اُنہیں بچے ہوئے لوگوں اور اس قتل و غارت کے شواہد کا سامنا ہوا۔
آئٹم دیکھیںایڈورڈ ایس وییز جو میری لنڈ کے شہر گیتھرز برگ کے رہائشی ہیں وہ ڈاخو حراستی کیمپ کی آزادی سے فوراً بعد وہاں موجود تھے۔
آئٹم دیکھیںٹولیڈو، اوہایو کے جیمز روز 42 ویں (رینبو) ڈویژن میں کام کر رہے تھے۔
آئٹم دیکھیںبین رومانیہ میں ٹرانسلوانیہ کے کارپیتھئن پہاڑوں میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ جب وہ ایک نوزائیدہ بچے تھے تو اُن کا خاندان نکل مکانی کر کے امریکہ آ کر آباد ہو گیا۔بین نے ھارورڈ یونیورسٹی میں کریمینل لاء کی تعلیم حاصل کی۔ وہ 1943 میں ھارورڈ یونیورسٹی کے لاء اسکول سے فارغ التحصیل ہوئے۔وہ امریکی طیارہ شکن بٹالین سے منسلک ہو گئے جو مغربی یورپ پر اتحادیوں کے حملے کی تیاری کے سلسلے میں تربیت کے مراحل سے گزر رہی تھی۔ یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر بین کی تبدیلی امریکی فوج کے جنگی جرائم کے تحقیقاتی شعبے میں کر دی گئی۔ اُن کو نازی جنگی مجرموں کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنے اور اُنہیں گرفتار کرنے کی ذمہ داری شونپی گئی۔ بالآخر وہ بعد میں شروع ہونے والے نیورمبرگ مقدمات میں آئنسیٹزگروپن کیس میں امریکہ کے چیف پراسیکیوٹر مقرر ہو گئے۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.