منتخب مواد
ٹیگ
اپنی دلچسپی کے موضوع تلاش کریں اور ان سے متعلق مواد کیلئے انسائیکلوپیڈیا میں ریسرچ کریں
تمام شناختی کارڈ
ہولوکاسٹ کے دوران ذاتی تجربات کے بارے میں مزید جاننے کیلئے شناختی کارڈ تلاش کریں
طلبا کے لئے تعلیمی ویب سائٹ
موضوعات کے مطابق ترتیب دیا گیا اس معلوماتی ویب سائیٹ میں تاریخی تصاویر، نقشوں، نمونوں، دستاویزات اور شہادت پر مبنی کلپس کے ذریعے ہولوکاسٹ کی عمومی صورت حال پیش کی گئی ہے۔
خاکے
تصاویر دیکھئیے اور ان خاکوں کے ذریعے انسائیکلوپیڈیا کا مواد تلاش کیجئیے
ضرور پڑھیں
:
ایگنیس 1939 میں فرانسیسی زبان پڑھنے کے لئے سوئزرلینڈ میں تھیں۔ وہ 1940 میں بوڈاپیسٹ واپس آ گئیں۔ 1944 میں جب جرمنی نے ہنگری پر قبضہ کیا تو ایگنیس کو سویڈن کے سفارت خانے میں پناہ دے دی گئی۔ بعد میں اُنہوں نے بوڈاپیسٹ کے یہودیوں کو بچانے کے سلسلے میں سویڈن کے سفارکار راؤل ویلن برگ کے لئے کام کرنا شروع کیا جس میں حفاظتی اجازت ناموں (شٹز پاسے) کی تقسیم بھی شامل تھی۔ جب سوویت فوجی بوڈاپیسٹ میں داخل ہوئے تو ایگنیس نے رومانیہ جانے کا فیصلہ کیا۔ جنگ کے بعد وہ امریکہ آنے سے پہلے سویڈن اور آسٹریلیا گئیں۔
ایگنیس 1939 میں فرانسیسی زبان کی تعلیم کیلئے سوئزرلینڈ میں تھیں۔ وہ 1940 میں بوڈاپیسٹ واپس آ گئیں۔ 1944 میں ہنگری پر جرمن قبضے کے بعد ایگنیس کو سویڈن کے سفارت خانے میں پناہ دے دی گئی۔ اس کے بعد اُنہوں نے بوڈاپیسٹ کے یہودیوں کو بچانے کی کوششوں میں سویڈن کے سفارتکار راؤل ویلن برگ کے لئے کام کرنا شروع کیا جس میں حفاظتی اجازت ناموں (شٹز پاسے) کی تقسیم بھی شامل تھی۔ جب سوویت فوجی بوڈاپیسٹ میں داخل ہوئے تو ایگنیس نے رومانیہ جانے کا فیصلہ کیا۔ جنگ کے بعد وہ امریکہ آنے سے قبل سویڈن اور آسٹریلیا گئیں۔
پریبن مچھیروں کے ایک چھوٹے سے گاؤں اسنیکرسٹن کے ایک پروٹیسٹنٹ خاندان میں پیدا ہوئے۔ جرمنی نے 1940 میں ڈنمارک پر حملہ کر دیا۔ پریبن مزاحمت کرنے والی جماعت کے پیغام رساں بن گئے۔ جب اکتوبر 1943 میں گسٹاپو (جرمن خفیہ اسٹیٹ پولس) نے ڈنمارک میں یہودیوں کو شکار کرنا شروع کیا تو پریبن نے سمندر کے کنارے گھروں میں پناہ گذینوں کو چھپنے میں مدد دی اور پھر اُنہیں اُن کشتیوں تک پہنچایا جو اُنہیں سویڈن لے گئیں۔ پریبن کو خود بھی نومبر 1943 میں سویڈن میں پناہ لینی پڑی۔ وہ مئی 1945 میں ڈنمارک واپس آ گئے۔
1933 میں باربرا کا خاندان نیدرلینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم منتقل ہوگيا۔ وہ لوگ این فرینک اور اس کے خاندان کے دوست بن گئے۔ جرمنی نے 1940 میں نیدر لینڈ پر حملہ کردیا۔ باربرا کے دوست مین فریڈ کے خفیہ تنظیموں سے رابطے تھے جس کہ وجہ سے باربرا کو جعلی کاغذات مل گئے۔ اُن کی والدہ، بہن اور والد کو پہلے ویسٹربروک کیمپ لے جایا گیا اور پھر بعد میں آشوٹز پہنچا دیا گیا۔ باربرا اپنے جعلی کاغذات کی بدولت بچ گئیں اور وہ مزاحمتی تحریک کیلئے کام کرتی رہیں۔ اُنہوں نے یہودیوں کو چھپنے کیلئے خفیہ جگہوں تک پہنچانے میں مدد دی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہودیوں کو اس فلیٹ میں بھی چھپایا جو اُنہوں نے خود اپنے جعلی نام پرکرائے کیلئے لیا ہوا تھا۔
مئی 1940 میں جب جرمنی نے نیدرلینڈ پر حملہ کیا اتو اس وقت ٹینا میڈیکل کی طالبہ تھیں۔ ٹینا اور اُن کے ساتھیوں نے خفیہ تنظیم میں شمولیت اختیار کر لی اور وہ جنگ کے آغاز ہی سے یہودیوں کو اپنے گھر میں چھپنے کی سہولت فراہم کرتی تھیں۔ ٹینا یہودی بچوں کو بستیوں سے باہر اسمگل کرنے میں مدد کرتیں، اُن کے چھپنے کے لئے خفیہ جگہیں تلاش کرتیں، جعلی پاسپورٹ بناتیں اور خفیہ تنظیم کیلئے پیغام رساں کا کام کرتی تھیں۔
جرمنوں نے مئی 1940 میں ھالینڈ پر حملہ کر دیا۔ تقریباً ایک برس بعد ھیٹی اور دوسرے یہودی بچے باقاعدہ اسکولوں میں حاضری دینے کے اہل نہ رہے۔ جرمنوں نے 1942 میں اُن کے والد کے کاروبار کا کنٹرول سنبھال لیا۔ ھیٹی کے والد نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اُن کا خاندان سیفارڈک ہے۔ اِس لئے 1943 میں کئے گئے راؤنڈ اپ (یہودیوں کی پکڑ دھکڑ) سے اُنہیں مستثنٰی قرار دیا جائے۔ ھیٹی کے والد نے فیصلہ کیا کہ اُن کے خاندان کو ایمسٹرڈیم چھوڑ دینا چاہئیے اور ھیٹی جنوبی ھالینڈ میں ایک خاندان کے ساتھ چُھپی رہیں۔ ھیٹی اور اُن کے والدین جان بچانے میں کامیاب رہے۔
جرمنی نے ڈیوڈ کے قصبے پر 1944 میں قبضہ کرلیا جو پہلے ہنگری کے تسلط میں تھا۔ ڈیوڈ کو آشوٹز کیمپ میں بھیج دیا گیا اور پھر اُن کے والد کے ساتھ اُنہیں پلاسزوف پہنچا دیا گیا۔ ڈیوڈ کو گراس روزن کیمپ اور ریخن باخ (لینگین بیلاؤ) میں بھیج دیا گيا۔ اُس کے بعد جانوروں کی گاڑی میں وہ 150 لوگوں میں شامل ان تین افراد میں سے ایک تھے جو ڈاخو کیمپ میں بھیجے جانے سے بچ گئے۔ جرمنی اور امریکہ کی لڑائی کے دوران انزبرک سے ایک محاذ کی طرف موت کے مارچ کے بعد اُنہیں آزاد کرا لیا گیا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.