1933 میں باربرا کا خاندان نیدرلینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم منتقل ہوگيا۔ وہ لوگ این فرینک اور اس کے خاندان کے دوست بن گئے۔ جرمنی نے 1940 میں نیدر لینڈ پر حملہ کردیا۔ باربرا کے دوست مین فریڈ کے خفیہ تنظیموں سے رابطے تھے جس کہ وجہ سے باربرا کو جعلی کاغذات مل گئے۔ اُن کی والدہ، بہن اور والد کو پہلے ویسٹربروک کیمپ لے جایا گیا اور پھر بعد میں آشوٹز پہنچا دیا گیا۔ باربرا اپنے جعلی کاغذات کی بدولت بچ گئیں اور وہ مزاحمتی تحریک کیلئے کام کرتی رہیں۔ اُنہوں نے یہودیوں کو چھپنے کیلئے خفیہ جگہوں تک پہنچانے میں مدد دی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہودیوں کو اس فلیٹ میں بھی چھپایا جو اُنہوں نے خود اپنے جعلی نام پرکرائے کیلئے لیا ہوا تھا۔
میں ایک ایسے شخص سے ملی جس کا نام آرٹ ورسٹجگن تھا۔ اُن کے ایک دوست تھے جن کے بارے میں اُنہوں نے مجھے بتایا کہ وہ مجھے جعلی کاغذات مہیا کر سکتے ہیں۔ آرٹ میرے پاس آئے اور مجھے کہا: "اب آپ سوچنا شروع کردیں۔" وہ ڈچ تھے، یہودی نہیں تھے۔ اُنہوں نے مجھ سے کہا "آپ کو اب سوچنا شروع کردینا چاہئیے کہ جانے سے بچنے کیلئے کچھ نہ کچھ کیا جائے۔" میں نے کہا "آرٹ، آپ یہ کیا کہ رہے ہیں؟ آپ جانتے ہیں یہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟" اُنہوں نے کہا "میرے ایک دوست نے مجھے اس کے بارے میں سب کچھ بتایا ہے۔" اُنہوں نے کہا "آپ کو کاغذات کی ضرورت ہے۔" اُنہوں نے مزید کہا "مگر آپ کو اس کے لئے تین سو گلڈن (جرمن روپیہ) دینے ہوں گے۔" مجھے وہ یاد ہے۔ تین سو گلڈن۔ یہ بہت ہی زیادہ پیسے تھے۔ بہرحال میں گھر واپس آئی اور میں نے اپنی والدہ سے کہا کہ مجھے پیسوں کی ضرورت ہے اور اُنہوں نے پوچھا کہ "کس لئے؟" میں نے جواب دیا "کاغذات کے لئے۔" اُنہوں نے کہا ٹھیک ہے "کل جب تم اسکول جاؤ گی تو پیسے مل جائیں گے۔" وہ میرے پہلے جعلی کاغذات تھے اور وہ بہت ہی خراب تھے۔ لیکن ان کاغذات نے میری جان بچائی۔ ان دنوں جعلی کاغذات کا مسئلہ یہ تھا کہ وہ کاغذات ان لوگوں کے ہوتے تھے جو یا تو مرگئے تھے یا جن کے کاغذات کھو چکے تھے۔ بہرحال جعلی کاغذات حاصل کرنے کے مختلف طریقے ہوتے تھے۔ جعل ساز کرتے یہ تھے کہ اصلی شخص کی تصویر نکال کر آپ کی تصویر لگا دیتے تھے۔ آپ کی انگلی کے نشان بھی لگا دیتے تھے اور اس کے علاوہ جن تبدیلیوں کی ضرورت ہوتی وہ کردیتے تھے۔ اور یہ وہ کاغذات نہیں ہوتے تھے جن میں حرف "جے" کا نشان لگا ہو۔ بلکہ یہ بالکل اصلی دکھائی دیتے تھے۔ میرے کاغذ ایک 22 سالہ لڑکی کے تھے۔ میرے خیال سے میری عمر 17 سال تھی اور میں 13 سال کی دکھائی دیتی تھی۔ لمبی چوٹیوں والی، چھوٹے قد کی۔ لہذا وہ کاغذات کچھ مشکوک سے تھے۔ اگر واقعی کوئی شخص ان کو دیکھتا تو کہہ سکتا تھا کہ لڑکی کی عمر تو 22 سال ہے۔ تو آپ جانتے ہیں کیا صورت ہو سکتی تھی۔ تو میرے کاغذات کچھ ایسے ہی تھے اور میں انکو اپنے ساتھ رکھتی تھی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.