مئی 1940 میں جب جرمنی نے نیدرلینڈ پر حملہ کیا اتو اس وقت ٹینا میڈیکل کی طالبہ تھیں۔ ٹینا اور اُن کے ساتھیوں نے خفیہ تنظیم میں شمولیت اختیار کر لی اور وہ جنگ کے آغاز ہی سے یہودیوں کو اپنے گھر میں چھپنے کی سہولت فراہم کرتی تھیں۔ ٹینا یہودی بچوں کو بستیوں سے باہر اسمگل کرنے میں مدد کرتیں، اُن کے چھپنے کے لئے خفیہ جگہیں تلاش کرتیں، جعلی پاسپورٹ بناتیں اور خفیہ تنظیم کیلئے پیغام رساں کا کام کرتی تھیں۔
جب ہم نے لوگوں کو چھپنے کیلئے رکھنا شروع کیا تو ہمیں احساس ہوا کہ گسٹاپو اہلکاروں کے آنے کی صورت میں اِن افراد کو وہاں سے باہر نکالنا ہو گا۔ لہذا ہم نے پہلی منزل پر ایک بجلی کا بٹن لگا رکھا تھا جو دروازہ کھولتا اور اس طرح ہم دیوار پر موجود ایک کھڑکی کے ذریعے نچلی منزل پر دروازے کی طرف دیکھ سکتے تھے کہ کون اندر آرہا ہے۔ پھر ہمارے پاس ایک الارم تھا جو ہم تیسری منزل والوں کے لئے بجاتے تھے تاکہ تیسری منزل پر موجود لوگ کھڑکی سے گٹر میں رینگ کر جائیں اور وہاں سے گھر سے ملحقہ اسکول کے ایٹک میں جا کر چھپ جائیں۔ وہاں پر دو حصے تھے۔ اگلے حصے میں اسکول تھا اور ہمارا حصہ اس طرف تھا اور پچھلے حصے میں صحن کے پیچھے اسکول کی عمارت تھی۔ اُس کا ایک ایٹک تھا جہاں ہم پہنچ سکتے تھے۔ لہذا یہ لوگ وہاں جا کر چھپ سکتے تھے۔ اس طرح ہمارے پاس ایک بھاگنے کا راستہ موجود تھا۔ ہم نے خاموشی کے ساتھ اور تیزی سے کھڑکی سے نکل کر ایٹک میں جانے کی بار بار مشق کی۔ لہذا جب وقت آ گیا تو ایک آدمی آیا اور اُس نے کہا، "میں خفیہ تنظیم کی طرف سے بڑھئی ہوں۔" اور اس کے پاس اوزار تھے۔ وہ بہت ہی ایماندار اور قابل اعتماد دکھائی دیتا تھا۔ ہم نے اُس پر بھروسہ کر لیا۔ میری والدہ نے پوچھا "تم اِس شخص کو جانتے ہو؟" میں نے کہا "نہیں، لیکن ہم اسے چھپنے کیلئے جگہ بنانے دیں گے۔" اس نے واقعی اتنی اچھی خفیہ جگہ بنائی کہ جب میں واپس آیا تو اس خفیہ جگہ کو تلاش کرنے میں خاصی مشکل پیش آئی۔ البتہ اِس میں زیادہ لوگ نہیں آ سکتے تھے۔ صرف دو یا تین افراد جڑ کر بیٹھ سکتے تھے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.