ہیری پالی
پیدا ہوا: 1914
جرمنی
برلن میں پلنے بڑھنے والے نوجوان لڑکے ہیری کو تھیٹر کا بہت شوق تھا۔ 15 سال کی عمر میں اس نے نارلینڈورف پلاٹز کے ایک تھیٹر میں چھوٹے کردار ادا کرنے شروع کر دئے۔ اس نے ہیئر ڈریسر (حجام) کے طور پر بھی کام سیکھنا شروع کیا مگر اسے یہ کام پسند نہ آیا۔ وہ اپنا زیادہ تر وقت تھیٹر میں یا نائیٹ کلبوں میں دوسرے اداکاروں کے ساتھ گزارتا تھا جہاں ہم جنس پرست جمع ہوتے تھے۔
1933-39ء جب نازیوں نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے ہم جنس پرستوں کے بار بند کر دئے۔ بعض ہم جنس پرستوں کو، خاص طور پر یہودی ہم جنس پرستوں کو، نازی غنڈوں نے قتل کر دیا؛ میرے دوست "سوسی" کو جو زنانہ لباس میں ادا کاری کرتا تھا، جنجر مار کر قتل کر دیا گیا۔ 1936ء میں مجھے نظر ثانی شدہ ضابطہ فوجداری کی شق نمبر 175 کے تحت گرفتار کرلیا گیا، جس کے تحت ہم جنس پرستی کو غیر قانونی قرار دیا جاتا تھا۔ مجھے نیوسسٹرم کے کیمپ میں قید کیا گیا جہاں میں دن میں دلدلوں میں 12 گھنٹے کام کرتا تھا۔ 15 مہینوں کے بعد مجھے رہا کردیا۔
1940-44ء: 1943ء میں گسٹاپو کے دباؤ کے تحت دو لڑکوں کے ذریعے مجھے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ ایک بار پھر مجھے شق نمبر 175 کے تحت سزا دی گئی۔ مجھے ایک مرتبہ پھر آزاد کردیا گیا۔ اس بار صرف آٹھ مہینوں کے بعد مجھے آزادی ملی کیونکہ تھیٹر کے کچھ ساتھیوں نے میرے لیے مداخت کی۔ مجھے فوج میں بھرتی کیا گیا مگر جہاں کہیں بھی جاتا لوگوں کو میرے شق 175 کے الزام کے بارے میں پتہ لگ جاتا اور لوگ مجھے "گندا ہم جنس پرست" کے نام سے بلاتے۔ مجھ سے برداشت نہ ہوا اور میں نے دو بار فوج چھوڑنے کی کوشش کی۔ بالآخر سزا کے طور پر مجھے خاص لڑاکا یونٹ میں بھیج دیا گیا جہاں تقریبا ہر شخص ہلاک ہو گیا۔ میں نے کسی نہ کسی طریقے سے اپنے آپ کو زندہ رکھا۔
جنگ کے بعد ہیری نے اپنا ایک چھوٹا سا تھیٹر کھول لیا۔