ایساڈور فرینکیل
پیدا ہوا: 1898
گیبن, پولینڈ
ایساڈور اور ان کی بیوی کے سات بیٹے تھے۔ فرینکیل خاندان ایک مذہبی یہودی خاندان تھا جو وارسا کے نزدیک گیبن نام کے شہر میں ایک کمرے کے اپارٹمنٹ میں رہتا تھا۔ گیبن میں بہت سے دوسرے یہودی خاندانوں کی طرح وہ لوگ شہر کے مرکز میں سناگاگ یعنی یہودی عبادتگاہ کے قریب رہتے تھے۔ ایساڈور ٹوپی بناتے تھے اور شہر کے ہفتہ وار بازار میں انہیں بیچتے تھے۔ وہ پولیس اور فوج کے لیے بھی ٹوپیاں بناتے تھے۔
1933-39: ایساڈور نے کسادبازاری کا ذائقہ چکھا۔ تاہم کاروبار خراب ہونے کے باوجود وہ اپنے خاندان کی کفالت کر پاتے تھے۔ جرمنوں کی طرف سے پولینڈ پر حملے کے کچھ ہی دیر بعد یکم ستمبر1939 کو اُنہوں نے گیبن پر قبضہ کر لیا۔ دس افراد کو سڑک پر ہی گولی مار دی گئی؛ ڈاکٹر اور اساتذہ جیسے دیگر افراد کو پکڑ لیا گیا۔ جرمنوں نے یہودی مردوں کو گھیر لیا اور انھیں بازار میں رکھا جبکہ فوجیوں نے سناگاگ کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
1940-42: 1941 میں فرینکیل خاندان نے افواہیں سنیں کہ جرمن کچھ شہروں کو خالی کرا رہے ہیں اور یہودیوں کو موت کے مراکز میں بھیج رہے ہیں۔ ایک کزن ٹرانسپورٹ سے فرار ہو کر خاندان سے ملا اور اس نے بتایا کہ افواہیں درست ہیں۔ اس نے کہا، "وہ آپ کو ٹرکوں میں ڈال کر گیس سے ہلاک کرتے ہیں اور پھر لاش کو جلانے والے گڑھے میں پھینک دیتے ہیں۔" ایساڈور کا تین سالہ بچہ روتا ہوا اپنی ماں کے پاس گیا اور ہوچھا، "کیا وہ مجھے بھی جلا دیں گے؟" ایساڈور نے اپنے کزن سے کہا کہ وہ سرکردہ یہودیوں کو یہ بات بتائے۔ اس نے ان لوگوں سے ملاقات کی، لیکن انہوں نے اس کی بات پر یقین نہیں کیا اور اسے شہر چھوڑنے کے لیے کہا۔
مئی 1942 میں گیبن کے یہودیوں کو چیلمنو موت کے کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ ایساڈور، سوسیا اور ان کے چار بچوں کو ایک بند وین میں رکھ کر گیس کے دھوئیں سے ان کا دم گھونٹ کر مار دیا گیا۔