رابرٹ اولبرمین
پیدا ہوا: 24 اپریل، 1896
بون, جرمنی
1919 میں رابرٹ اور اُن کے بھائی کارل نے کولون کے علاقے میں نیرودر بند کے نام سے نوجوانوں کی ایک تنظیم قائم کی۔ دوسرے نوجوانوں کے جرمن گروپوں کی مانند اِس کا مقصد نوجوانوں کو کیمپنگ اور ہائکنگ کے ذریعے فطرت کے قریب لانا تھا۔ بعض اوقات نوجوانوں میں شدید قربت کے نتیجے میں ہم جنس پرستی کے تعلقات بھی سامنے آئے اور نیرودر بند گروپ ایسے تعلقات کو قبول کرتا تھا۔ اسی طرح اُس وقت کے بہت سے دوسرے نوجوانوں کے گروپ بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
1933-39: 1933 میں نازیوں کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد اُنہوں نے نوجوانوں کے تمام آزاد گروپ ختم کر دئے اور نوجوان ارکان پر زور دیا کہ وہ ہٹلر یوتھ موومنٹ میں شامل ہو جائیں۔ رابرٹ نے اِس سے انکار کر دیا اور خفیہ طور پر نیرودر بند کے ساتھ ربطہ جاری رکھا۔ 1936 میں نازیوں کے نظریاتی کریمنل کوڈ کے پیراگراف 175 کے تحت اُنہیں قصوروار قرار دیا گیا۔ یہ شق ہم جنس پرستی کو غیر قانونی قرار دیتی تھی۔ رابرٹ کو نیرودر بند گروپ کے 13 دوسرے ارکان کے ساتھ قید میں ڈال دیا گیا۔
1940-41: رابرٹ ان 50 ھزار سے زائد افراد میں شامل تھے جنہیں پیراگراف 175 کے تحت نازی حکومت کے دوران سزا دی گئی۔ لیکن1941 میں اُنہیں ڈاخو کے حراستی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا۔ پیراگراف 175 کے تحت سزا پانے والے بیشتر افراد کی طرح رابرٹ کیلئے ضروری تھا کہ وہ شناخت کیلئے پیازی تکونی پٹی پہنیں۔ اِن سزا یافتہ افراد کو الگ بیرکوں میں تنہا رکھا جاتا۔ اُن سے انتہائی برا سلوک کیا جاتا اور دوسرے قیدی گروپ بھی اُنیں خود سے الگ رکھتے تھے۔
44 سالہ رابرٹ 1941 میں ڈاخو میں انتقال کر گئے۔ اُن کی موت کی تفصیلات معلوم نہیں ہو سکیں۔