جرمنوں نے کولو پر 1939 میں قبضہ کیا۔ 1942 میں ایلن کو لوڈز یہودی بستی میں جلاوطن کردیا گيا جہاں اس نے کھانے کی تقسیم کا کام کیا۔ وہ ہر روز یہودی کونسل کے چیرمین مورڈی چائی چیم رمکوسکی کے لئے کھانا لے کر جایا کرتے تھے۔ 1944 میں اُنہیں زبردستی چیسٹوکووا میں ریل گاڑیوں سے کوئلہ اور گولہ بارود اُتارنے کے کام پر لگا دیا گیا۔ اُنہیں 1945 میں ڈورا۔ مٹل باؤ کیمپ میں بھیج دیا گيا۔ جیسے جیسے سویت فوجوں نے پیش قدمی کی، بستی کے قیدیوں کو برجن۔ بیلسن منتقل کر دیا گیا جہاں برطانوی فوجوں نے اُنہیں اپریل میں آزاد کرا لیا۔
پورے نو بجے کیمپ کا گیٹ جو دو بلاک دور تھا۔ آپ دور سے ہی دیکھ سکتے تھے کہ گیٹ کھل رہا ہے اور ایک جیپ جس پر چار انگریز فوجی سفید بیلٹوں، سفید دستانوں اور لال ٹوپیوں میں اندر داخل ہورہے تھے۔ وہ لوگ جیپ کی اگلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ان میں سے چار کے ہاتھ میں مشین گن تھے۔ ان کے پیچھے لاؤڈاسپیکروں سے لیس ایک ٹرک بھی داخل ہوا۔ وہ ہر زبان میں اعلان کررہے تھے "میرے پیارے دوستو ۔۔۔"۔ جرمن، پولینڈی، ییڈیش غرضیکہ ہر زبان میں۔ "آپ اب سے آزاد ہیں۔ اتحادی فوجوں نے آپ کو آزاد کرایا ہے اور جرمن لوگ اب آپ لوگوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ آپ لوگ آزاد ہیں"۔ ہر کوئی رو رہا تھا۔ یہ ایک بہت ہی جذباتی تجربہ تھا۔ اس کو بیان کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ لوگ خوشی سے اچھل رہے تھے، ایک دوسرے سے گلے مل رہے تھے، ایک دوسرے کو چوم رہے تھے۔ ہر کوئی جیپ کی طرف دوڑ رہا تھا۔ ملٹری پولیس کے لوگ جیپ سے نیچے اترے اور ان لوگوں نے ان کو اپنے کاندھوں پر اٹھا لیا اور بلاک کے طرف ان کو اٹھا کر لے گئے۔ اب تک لوگوں کو یقین نہیں آ رہا تھا۔ وہاں بہت سے ایسے لوگ بھی تھے جو اب بھی ڈرے اور سہمے ہوئے تھے۔ اور وہ لوگ ٹرکوں کے ساتھ آنے لگے۔ دو ایک فوجی پولس کے آدمی اندر آئے اور اُنہوں نے کنٹرول سنبھال لیا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.