بینجمن رومانیہ میں ٹرانسلوانیہ کے کارپیتھین پہاڑوں کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ جب وہ ایک شیرخوار بچہ تھے اس وقت ان کا خاندان امریکہ منتقل ہوگیا۔ بینجمن ہارورڈ یونیورسٹی میں داخل ہوئے جہاں انہوں نے جرائم سے متعلق قانون کی تعلیم حاصل کی۔ بینجمن نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لاء اسکول سے 1943 میں تعلیم مکمل کی۔ وہ امریکہ کی طیارہ شکن بٹالین میں شامل ہو گئے۔ یہ بٹالین مشرقی یورپ میں اتحادی فوجوں کے حملوں کی تیاری کی غرض سے تربیت حاصل کررہی تھی۔ یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر بینجمن کوامریکی فوج کی جنگی جرائم کی تفتیش سے متعلق شعبے میں منتقل کردیا گیا۔ ان کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ نازی جنگی مجرمین کے خلاف ثبوت اکھٹا کریں اور انہیں پکڑیں۔ بعد میں وہ نیورمبرگ سے متعلق کارروائی کیلئے آئن سیٹزگروپین کیس میں امریکہ کے چیف پراسیکیوٹر بن گئے۔
عمومی نوعیت کی ابتدائی تحقیقت کچھ یوں تھی۔ مثال کے طور پر ہمارے پاس امریکی پمفلٹوں اور چھاتہ برداروں کے بارے میں رپورٹ تھی جو نیچے اُترے تھے اور پھر مقامی لوگوں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ ہمیں ایسی خبریں کچھ مخبروں اور فیلڈ میں موجود افراد کے ذریعے ملتی تھیں اور یہ خبریں فوجی انٹیلیجنس کے ذریعے ہمیں جنگی جرائم کے یونٹ کو موصول ہوتیں تو میں یہ کرتا کہ جیپ لیتا اور موقع پر خود کبھی اکیلے اور کبھی ڈرائیور کے ساتھ جاتا اور قریبی حکام کے پاس پہنچ جاتا چاہے وہ ميئر ہو یا پولیس چیف۔ میں اُن سے کہتا "ہمیں خبر ملی ہے کہ یہاں جنگی جرائم سرزد ہوئے ہیں۔ کیا آپ اِن کے بارے میں کچھ جانتے ہیں؟" "میں قطعاً کچھ نہیں جانتا۔ یہاں بیٹھیں اور ایک حلف نامہ لکھیں جس میں وہ ساری چیزیں بیان کریں جو آپ جانتے ہیں اور اگر آپ نے جھوٹ بولا تو آپ کو ہلاک کر دیا جائے گا۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اگلے 500 گز تک کے فاصلے میں موجود تمام لوگوں کو گرفتار کرکے یہاں لائیں اور اُنہیں کہیں کہ وہ یہاں بیٹھ کر اپنے بیانات لکھیں۔ اُنہیں بتائیں۔" میں کسی جرمن زبان بولنے والے کو تلاش کر لیتا کیونکہ اُس وقت میں جرمن زبان اچھی طرح سے نہیں بول سکتا تھا۔ میں نے کبھی جرمن زبان نہیں سیکھی تھی مگر بعد میں یقیناً میں نے یہ زبان سیکھ لی۔ اُس وقت میں صرف ٹوٹی پھوٹی جرمن بول سکتا تھا جو زیادہ تر یِدّش تھی۔ لیکن میں اِس قدر جرمن بول ہی لیتا تھا جس سے میرا کام چل سکے۔ میں نے کہا "کسی انگریزی اور جرمن زبان جاننے والے کو بلا لیں اور آپ ترجمان ہوں گے۔ آپ اِن لوگوں کو تفصیل سے بتائیں۔" وہ 50 یا 75 افراد کو گرفتار کرتے۔ اُنہیں بٹھا کر کہتے کہ "آپ تمام تفصیل لکھیں کہ وہاں کیا ہوا تھا۔ جو شخص بھی جھوٹ بولے گا اُسے گولی مار دی جائے گی۔" اُن پر کپکپی طاری ہوجاتی اور وہ بیٹھ کر لکھنا شروع کرتے۔ اُن تمام لوگوں کو الگ الگ رکھا گیا۔ پھر میں اُن کے بیانات جمع کرتا اور کہتا "اب یہ بیانات پڑھ کر مجھے سناؤ۔" یوں وہ مجھے اپنے بیان پڑھ کر سناتے۔ اگر آپ 75 بیانات پڑھتے ہیں تو اُن میں سے 40 ایک جیسی صورت حال بتا رہے ہوتے ہیں۔ جبکہ دیگر کہتے تھے "میں وہاں موجود نہیں تھا"، "میں نے کبھی ایسی کوئی بات نہیں سنی"، "میں تو اُس وقت گائے کا دودھ دھو رہا تھا" وغیرہ۔ لیکن 40 افراد کے انٹرویو کے بعد آپ جان سکتے ہیں کہ وہاں کیا ہوا تھا۔ اس طرح میں لکھ سکا کہ اس اس تاریخ کو ایک اتحادی جہاز مار گرایا گيا، دو امریکی ہوا بازوں کو گرفتار کرلیا گیا، انھیں شہر کے بیچ میدان میں لایا گيا اور لوگوں نے ان کی پیٹائی کی یا پھر اُنہیں گسٹاپو کے صدر دفتر لایا گیا۔ اس طرح کے بہت سے واقعات رونما ہوئے۔ پھر میں گسٹاپو کے صدر دفتر جاتا تاکہ اس شخص کو پکڑ سکوں لیکن وہ تو کب کا نکل چکا ہوتا۔ مگر میں کچھ دستاویزات حاصل کرنے اور یہ جاننے میں کامیاب رہا کہ اس کا انچارج کون تھا۔ پھر میں لاشوں کی تلاش میں نکل کھڑا ہوتا اور انھیں کھود کر باہر نکلواتا۔ بعض اوقات تو میں نے یہ قبریں خود کھودیں اور بعض اوقات میں قبر کھودنے والے یا جرمن لوگوں کی اس کام میں مدد لیتا۔ میں لاشوں کو باہر نکالتا اور کیمرامینوں کو بلا کر کہتا کہ وہ ان کی تصویریں بنائیں۔ پھر تصویریں دھونے کے بعد میں ان کو پہچاننے کی کوشش کرتا۔ میں ایک رپورٹ تیار کرتا اور ساری یونٹوں کو احکام جاری کرتا کہ وہ فلاں اور فلاں شخص کو گرفتار کریں۔ اُس وقت تک جنگی قیدیوں کو گرفتار کیے جانے کا آغاز ہو چکا تھا اور اُن کی شناخت کی جا رہی تھی۔ اُن پر جنگی جرائم کے مقدمات کی تیاری کی جا رہی تھی۔ یوں اِس قسم کی تحقیقت میں خود کر رہا تھا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.