جان ڈولی بوئیس 13 سال کی عمر میں 1931 میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں جا بسے۔ کالج سے گریجویشن کرنے کے بعد ڈولی بوئیس نے امریکی فوج کے 16 ویں بکتر بند ڈویژن میں شمولیت اختیار کی۔ جرمن زبان میں مہارت کی وجہ سے وہ ملٹری انٹیلی جنس میں شامل ہو گئے۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتام کے قریب وہ اس عہدہ و صلاحیت کے ساتھ یورپ میں واپس آ گئے۔ ڈولی بوئیس نے جنگ کے بعد کے مقدمات کی تیاری کے لیے سرکردہ نازیوں سمیت جنگ کے جرمن جنگی قیدیوں سے پوچھ گچھ کی۔ بعد میں اُنہیں اپنے پیدائشی ملک لگزمبرگ میں امریکی سفیر مقرر کیا گیا۔
یہ شخص گلبرٹ پہنچتا ہے... ڈگلس جائے وقوعہ پر پہنچ جاتا ہے، اور وہ ایک جیل کا ماہر نفسیات ہے، اور وہ بنیادی طور پر کسی ادارے کے لئے کام کر رہا تھا۔ میرا خیال ہے کہ یہ ان قیدیوں کی جانچ پڑتال کیلئے ڈیریکسل انسٹی ٹیوٹ تھا۔ لیکن معلومات ٹریبونل کے لئے بھی مفید تھیں کیونکہ یہ ان کو سمجھنے میں مدد دیتی۔ تو وہ جیل کا نفسیات دان بہت اہم بن گیا تھا۔ ماسوائے یہ کہ وہ جرمن زبان نہیں بول سکتا تھا۔ پھر اُنہیں معلوم ہوا کہ میں نے کالج میں نفسیات کو بطور اہم مضمون پڑھا تھا، لہذا میں اصطلاحات سے واقف تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ میں رورشاک کے لئے مترجم بن گیا، جو مجھے بے حد پسند تھا، یہ بہت زبردست بات تھی۔ وہ سوالات ہوچھتا اور میں اُن کی تشریح کرتا، اُن کا ترجمہ کرتا اور پھر جوابات فراہم کرتا۔ اور پھر انٹرویو کے بعد اس نے مجھے کہا کہ میں جو بھی سوچتا ہوں اس کو لکھ دوں۔ "آپ نے اس کے بارے میں کیا سوچا؟" اور پھر میں نے اپنی سادہ انداز میں رپورٹ لکھی جو میں سوچتا تھا کہ قیدی کیسا ہے۔ اور پھر اس نے اپنے تکنیکی، اپنے سائنسی تجزیہ کے ساتھ اس کو یکجا کیا۔ اس سے ایک بہت ذہانت آمیز رپورٹ کی تشکیل ہوئی۔ عام آدمی اس کی رپورٹ کو نہیں پڑھ سکتا تھا کیونکہ یہ تمام تر سائنسی تھی تو شاید اس سے کچھ زیادہ اخذ نہیں کیا جا سکتا تھا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.