27 جنوری 1945 کو سوویت فوجی پولینڈ میں آشوٹز کیمپ میں داخل ہوئے۔ اس سوویت فوجی فوٹیج میں ان بچوں کو دکھایا جا رہا ہے جن کو سوویت فوجیوں نے آشوٹز میں آزاد کرایا تھا۔ کیمپ کے فعال رہنے کے سالوں کے دوران آشوٹز میں نازی ڈاکٹر جوزف مینگلے نے بہت سے بچوں کو طبی تجربات کیلئے استعمال کیا۔
آشوٹز میں رہنے والے آزاد کرائے گئے 2،819 بچوں میں سے 180 ؛ جن میں سے 52 بچے 8 سال سے کم عمر کے تھے۔ وہ اس جہنم سے کیسے بچ سکے؟ وہ اسلئے بچنے میں کامیاب ہو گئے کیونکہ وہ چوہوں اور خرگوشوں کے بجائے طبی تجربات کیلئے استعمال کی خاطر مطلوب تھے۔ جرمن قاتلوں کو جن کے پاس میڈیکل کی ڈگریاں تھیں خاص قسم کے بچے مطلوب تھے۔ وہ جڑواں بچوں پر تجربات کرنا چاہ رہے تھے۔ ڈاکٹر مینگلے اور ڈاکٹر شمٹ کی ریسرچ کیلئے سب سے خاص مواد جڑواں بچے ہی تھے۔ وہ بچے جو اس درجے سے تعلق نہیں رکھتے تھے انھیں آسانی سے قتل کر دیا جاتا تھا۔ شیر خوار بجوں کو نمبروں سے جانا جاتا تھا جو ان کے ہاتھوں پر لکھے ہوتے تھے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.