وولف گانگ منزر
پیدا ہوا: 26 فروری، 1920
برلن, جرمنی
وولف گانگ برلن میں رہنے والے یہودی والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔ اس کے والد سلائی کا سامان فراہم کرنے والی کمپنی کے غیر ملکی نمائیندے کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ ان کا خاندان شہر کے جنوب مغربی علاقے میں ایک آرام دہ اپارٹمنٹ میں رہتا تھا۔ وولف گانگ وہاں ثانوی اسکول میں جاتا تھا اور الیکٹرک انجینئر بننے کا خواہش مند تھا۔
1933-39: جب نازیوں نے اقتدار سنبھالا تو میرے والد جرمنی سے فرار ہو گئے کیونکہ وہ سوشلسٹ تھے اور ان کو گرفتار ہو جانے کا اندیشہ تھا۔ میری والدہ بہت بیمار تھیں۔ لہذا میری دادی نے اُس وقت تک میری دیکھ بھال کی جب تک اُن کیلئے ایسا کرنا مشکل نہ ہو گیا۔ پھر انہوں نے مجھے یتیم خانے بھیج دیا۔ اس وقت تک یہودیوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ اسلئے میں ایک یہودی مڈل اسکول میں منتقل ہو گیا۔ 1937 میں میں اپنے والد کے پاس پیرس چلا گیا اور مکینک بننے کیلئے ایک تربیتی ادارے میں داخل ہو گیا۔
1940-44: 1943 تک میں اپنے والد اور سوتیلی ماں کے ساتھ نائیس میں رہتا تھا جہاں وہ ایک لائبریری کی مالک تھیں۔ بہت سے یہودیوں کیلئے نائیس ایک جنت کی مانند تھا کیونکہ وہاں اطالوی قبضے کے تحت یہودیوں کو اذیت نہیں پہنچائی جاتی تھی۔ مگر جب اٹلی نے ستمبر میں اتحادیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دئے تو جرمنوں نے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ مارچ 1944 میں نازیوں نے مجھے اور میرے والدین کو 1500 دوسرے یہودیوں کے ساتھ بند بکسوں کی گاڑیوں میں پیرس کے قریب آش وٹز نامی کیمپ میں منتقل کر دیا۔ وہاں پہنچتے ہی مجھے اپنے والدین سے جدا کر دیا گیا۔ مجھے ایک کمرے میں بند کردیا گیا جہاں میرا سر منڈوا دیا گیا
وولف گانگ کے والدین آش وٹز پہنچتے ہی گیس کے ذریے ہلاک کر دئے گئے۔ وولف گانگ کو ایک بجلی کے پرزے بنانے والی فیکٹری میں کام پر لگایا گيا۔ وہ جنگ سے زندہ بچنے کامیاب ہو گیا۔ 1947 میں اُس نے امریکہ میں سکونت اختیار کر لی۔