کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") پوگروم کے بعد جرمن شہری سڑکوں پر قطاریں بنا کر یہودی مردوں کا شہر کے اندر سے جبری مارچ کا منظر دیکھ رہے ہیں۔ بیڈن۔بیڈن، جرمنی، 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") پوگروم کے دوران تباہ ہونے والے بوئرنے پلاٹز سناگاگ کی باقی بچنے والی واحد دیوار۔ سناگاگ کو منہدم کرنے اور ملبہ ہٹانے کے کام کو تماشائی دیکھ رہے ہیں۔ فرنکفرٹ، مین، جرمنی، جنوری 1939 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") پوگروم کے دوران نیوئے ویلٹگسے سناگاگ جل رہا ہے۔ویانا، آسٹریہ، 9 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") کے دوران اوپریم شٹٹ میں سناگاگ جل رہا ہے لیکن فائر فائٹر اس کے بجائے ایک قریبی گھر کو بچا رہے ہیں۔ لوگ سناگاگ کو تباہ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ اوبریم شٹٹ، جرمنی، 9 ۔ 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") کے دوران تباہ ہونے والا ھرزوگ روڈولف اساٹراس سناگاگ۔ میونخ، جرمنی، نومبر 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") کے دوران ڈورٹ منڈ سناگاگ کی تباہی۔ جرمنی، نومبر 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات") کے دوران یہودی دکان تباہ کردی گئی۔ برلن ، جرمنی،10 نمبر، 1938
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے ہوئے شیشے کی رات") کے دوران یہودی عبادت گاہ تباہ کردی گئی۔ ڈارٹ منڈ، جرمنی، نومبر 1938۔
کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے ہوئے شیشے کی رات") کے دوران یہودی ملکیت کی دکان تباہ کردی گئی۔ برلن، جرمنی، نومبر 1938۔
کرسٹل ناخٹ پوگرام ("ٹوٹے شیشوں کی رات") کے دوران تباہ ہونے والے یہودی ملکیت کے کاروباروں کا سامنے والا حصہ۔ برلن، جرمنی، 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ کے دوران اوبریم شٹٹ (جنوبی جرمنی کا ایک قصبہ) میں ایک یہودی عبادت گاہ جل رہی ہے۔ اوبریم شٹٹ، جرمنی، 10-9 نومبر 1938۔
کرسٹل ناخٹ کے دوران تباہی کے بعد ایچن میں قدیمی سناگاگ کا ایک منظر۔ ایچن، جرمنی، یہ فوٹو 10 نومبر، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ کے دوران تباہی کے بعد ایچن میں قدیمی سناگاگ کا منظر۔ ایچن، جرمنی، یہ فوٹو 10 نومبر، 1938 کو لی گئی۔
کرسٹل ناخٹ کے دوران تباہی کے بعد ایک سناگاگ میں نوح کی کشتی کے اوپر تباہ شدہ ممبر۔ نینٹرزھاؤسن، جرمنی، 1938 ۔
کرسٹل ناخٹ کے دوران تباہی کے بعد زرینرسٹراسے سناگاگ کی کھڑکیوں کا ٹوٹا ہوا دانے دار شیشہ۔ پفورزھائم، جرمنی، ca. نومبر 10، 1938 ۔
کرسی پر بیٹھے ہوئے ٹسیویے ھرشل کی تصویر۔ یہ تصویر اس وقت لی گئی تھی جب وہ چھپے ہوئے تھے۔ اوسٹر بیک، نیدرلینڈز, 1943-1944.
کلوسنر اِنڈرزڈورف بچوں کے مرکز میں ایک لڑکی۔ اِس تصویر میں وہ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کیلئے رشتہ داروں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہودی اور غیر یہودی بچوں کی ایسی تصویریں اخبار میں شائع کی گئیں تاکہ خاندانوں کے ملاپ کیلئے سہولت فراہم کی جا سکے۔ جرمنی، مئی 1945 کے بعد۔
کلوگا جبری مشقت کے کیمپ میں سوویت فوجیوں کے ذریعے دریافت کردہ قیدیوں کی لاشیں۔ نازی گارڈز اور اسٹونین حلیفوں نے قیدیوں کو ہلاک کرنے کے بعد جلانے کیلئے لاشوں کے انبار لگا دیے۔ ایسٹونیا، ستمبر 1944ء۔
کوفرنگ کی آزادی کے بعد بیرکوں کا ایک منظر۔ یہ ڈاخاؤ حراستی کیمپ کے ذیلی کیمپوں کا نیٹ ورک تھا۔ لینڈزبرگ ۔کوفرنگ، جرمنی، 29 اپریل، 1945 ۔
یہودی جلاوطنی سے قبل زبردستی اسمبلی کی جگہ اکٹھا کئے جانے کے بعد اپنے سامان کے بنڈل اُتھائے ہوئے ہیں۔ انہیں کوونو یہودی بستی سے غالباً ایسٹونیا کی جانب جلا وطن کیا گیا۔ کوونو، لیتھوانیا، اکتوبر 1943 یہ تصویر جارج کاڈش نے بنائی۔
کوونو گھیٹو میں دو نوجوان بھائي ایک فیملی تصویر میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اُنہیں ایک ماہ بعد مجدانک کیمپ پہنچا دیا گیا۔ کوونو، لیتھوانیا، فروری 1944۔
کوونو گھیٹو میں عمارت کے کھنڈر، اِس عمارت کو اُس وقت نذر آتش کر دیا گیا تھا جب گھیٹو کو حتمی طور پر تباہ کرنے کے دوران جرمنوں نے وہاں چھپے ہوئے یہودیوں کو باہر نکالنے کی کوشش کی۔ کوونو، لیتھوانیا، 1944۔
کوونو یہودی بستی سے اسمگل کئے جانے سے کچھ دیر پہلے دو نوجوان کزن۔ ایک لیتھوانین خاندان نے اِن بچوں کو چھپا لیا اور یہ دونوں لڑکیاں جنگ کے دوران میں مرنے سے بچ گئیں۔ لیتھوانیا، اگست 1943۔
کٹی واخرز کی جنگ سے پہلے کی تصویر۔ یہ تصویر کٹی کے والد بیلا واخرز کی طرف سے کٹی کی زندگی کے بارے میں لکھی گئی ڈائری سے لی گئی ہے (دسمبر 1929 میں کٹی کی پیدائش کے بعد سے بیلا نے اپنی بیٹی کے بارے میں جلاوطن ہونے تک ڈائری لکھنی جاری رکھی)۔ کٹی اور اُن کا قریبی خاندان ختم ہو گیا۔ جنگ کے بعد…
کیبٹز نیلی کے اراکین (ایک صیہونی زرعی اجتماع) فلسطین کے نقشے کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ان کے اوپر ہولوکاسٹ کے دوران ہلاک کردہ چھ ملین یہودیوں کی یادگار دیوار پر ایک تختی لٹکی ہوئی ہے۔ دوسری دیوار پر لیبر صیہونی رہنما، برل کاٹز نیلسن کی ایک تصویر ہے۔ پلیکرشوف، جرمنی، 1945-1948۔
کیمپ میں زندہ بچ جانے والے افراد آزادی کے وقت۔ ڈاخائو، جرمنی، 29 اپریل ۔ یکم مئی، 1945 ۔
کیمپ میں زندہ بچ جانے والے لوگ آزادی کے بعد۔ ڈاخائو، جرمنی، 29 اپریل، 1945 کے بعد۔
کیمپ کی آزادی کے فوراً بعد ایک اجتماعی قبر۔ برجن۔ بیلسن، جرمنی، مئی 1945۔
کیمپ کی آزادی کے فوراً بعد بوخن والڈ حراستی کیمپ کے باقی ماندہ لاغر لوگ۔ جرمنی 11 اپریل سن 1945۔
کیمپ کی آزادی کے فورا بعد زندہ بچ جانے والا ایک شخص۔ برجن۔ بیلسن، جرمنی، 12 اپریل 1945 کے بعد۔
ایک سڑک پر لی گئی ڈیوڈ ساموسزول کی تصویر جو غالباً پولینڈ کے شہر ٹریبونلسکی کے مقام پیوٹرکوو میں 1936 اور 1938 کے درمیان لی گئی۔ ڈیوڈ کو 9 برس کی عمر میں ٹریبلنکا قتل گاہ میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
سبکارپیتھئن رس سے یہودی جلاوطنی کی گاڑی سے اتر کر مقبوضہ پولینڈ میں آشوٹز۔برکیناؤ کی قتل گاہ کے ریمپ پر اکٹھے ہو رہے ہیں۔ مئی 1944
آئسسکیز قصبے کے ایک یارڈ میں نوجوان لڑکیوں کا ایک پوز۔ اس شٹیٹل کے یہودیوں کو آئن سیٹس گروپن نے 21 ستمبر، 1941 کو قتل کر دیا تھا۔ یہ تصویر ستمبر 1941 سے پہلے لی گئی۔
سٹریچر اُٹھانے والے افراد پہلی عالمی جنگ کے دوران سومے کی لڑائی میں زخمی ہونے والے ایک فوجی کو لیجا رہے ہیں۔ فرانس، ستمبر 1916 ۔ IWM Q 1332
ایڈولف ہٹلر کا ایس اے ریلی سے خطاب، ڈورٹ منڈ، جرمنی، 1933
سوویت افواج کی طرف سے آشوٹز کیمپ کو آزاد کرائے جانے کے بعد زندہ بچ جانے والی خواتین کو قیدیوں کی بیرکوں میں لایا جا رہا ہے۔ آشوٹز، پولینڈ، 1945
آپریش باربروسا کے دوران نذر آتش کئے گئے ایک روسی گاؤں کے قریب سے گزرتے ہوئے جرمن ٹینک۔ آپریشن باربروسا کا مقصد سوویت یونین پر حملہ کرنا تھا۔ 1941 کا موسم گرما۔ © IWM HU 111382
پریذیڈنٹ ھارڈی نامی جہاز پر سوار بچے نیو یارک کی بندرگاہ کے قریب پہنچتے ہوئے مجسمہ آزادی کا نظارہ کر رہے ہیں۔ یہ بچے گلبرٹ اور ایلینور کروس کی طرف سے امریکہ لائے گئے۔ نیو یارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ، جون 1939
اینا گٹ مین (بوروس) (بائیں طرف) اور اُن کی بیٹی کارلہ (بائیں طرف سے دوسری) ڈاکٹر محمد ہیلمی (دائیں طرف سے دوسرے) اور اُن کی بیگم ایمی (دائیں طرف) سے 1968 میں ملنے کیلئے برلن آئیں۔ ڈاکٹر ہیلمی نے اُنہیں دوسری عالمی جنگ کے تمام دورانیے میں اپنے گھر میں چھپائے رکھا۔
اینا گٹ مین (بوروس) (درمیان میں بیٹھییں) ، اُن کی بیٹی اور داماد 1980 میں ڈاکٹر ہیلمی (بائیں طرف بیٹھے ہوئے) اور اُن کی بیگم ایمی سے ملنے برلن آئے۔ ڈاکٹر ہیلمی نے گٹ مین کو دوسری عالمی جنگ کے تمام دورانیے میں اپنے گھر پر چھپائے رکھا۔
ڈاکٹر محمد ہیلمی کا پورٹریٹ۔ ہیلمی ایک مصری ڈاکٹر تھے جو برلن میں رہائش پزیر تھے۔ اُنہوں نے ایک مقامی جرمن خاتون فریڈہ سزٹرمین کے ساتھ ملکر ایک یہودی خاندان کو بچایا۔
ڈاکٹر محمد ہیلمی اور اُن کی بیگم ایمی ارنسٹ۔ نازی دور میں اُن پر شادی کرنے کی ممانعت تھی کیونکہ ڈاکٹر ہیلمی آرین نہیں تھے۔ وہ بالآخر دوسری عالمی جنگ کے بعد شادی کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
آشوٹز کے مرکزی کیمپ میں اجتماعی قتل کے لیے گیس چیمبر کی جنگ کے بعد کی تصویر۔ پولینڈ، ca. 1947. گست 1940 کے وسط میں، آشوٹز کے حراستی کیمپ کے حکام نے ایک مردہ خانے سے متصل ایک قبرستان کو شروع کیا۔ یہ عمارت آشوٹز کے مرکزی کیمپ کی حدود سے بالکل باہر واقع تھی۔ ستمبر 1941 میں، مردہ خانے کو اجتماعی…
ایڈولف ہٹلر اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں جاتے ہوئے برینڈن برگ گیٹ سے گذر رہا ہے۔ برلن، جرمنی، یکم اگست، 1936۔
ولادیسلاف بارتوشیوسکی کا پورٹریٹ، پولینڈ، نامعلوم تاریخ۔ ولادیسلاف بارتوشیوسکی (1922-2015) یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام “زگوٹا”) کے مشترکہ بانی اور رکن تھے۔ زگوٹا جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں پولِش لوگوں اور یہودیوں کی خفیہ نجات دہندہ تنظیم تھی جسے جلاوطن پولش حکومت کی…
آندریژ کلیمووِچ کا زمانہ جنگ کا پورٹریٹ، پولینڈ۔ آندریژ کلیمووِچ (1918-1996) نے پولینڈ پر جرمن افواج کے قبضے کے دوران وارسا میں یہودیوں کی مدد کی اور نجات دلائی۔ بالآخر وہ یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام “زگوٹا”) کا رکن بن گیا، جو ایک خفیہ تنظیم تھی۔ اس تنظیم نے نازی ظلم و ستم…
وارسا میں آئرینا سینڈلر کا پورٹریٹ، پولینڈ، سن 1039 آئرینا سینڈلر (Sendlerowa) یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام ’’زگوٹا‘‘ کی رکن تھیں۔ زگوٹا جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں پولِش لوگوں اور یہودیوں کی خفیہ نجات دہندہ تنظیم تھی جسے جلاوطن پولش حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ زگوٹا نے…
رھائن لینڈ کے علاقے کی فوجی تشکیل نو کے بعد بیلجیم کی سرحد پر واقع شہر آچن میں جرمن فوجیں داخل ہو رہی ہیں۔ آچن، جرمنی، 18 مارچ، 1936
پولش لوگ محصور وارسا کے کھنڈراٹ کے پاس سے گزر رہے ہیں۔ جنگ کی تباہ حالی کی منظر کشی کرتی ہوئی یہ تصویر جولین برائن (1899-1974) نے کھینچی۔ جولین برائن دستاویزی فلمیں بناتے تھے جنہوں نے دنیا بھر کے ممالک میں افراد اور برادریوں کی روز مرہ زندگی اور ثقافت کے بارے میں تصاویر بنائیں۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.