تصویروں سے متعلق حروف تہجی کی فہرست کو براؤز کریں۔ یہ تاریخی تصاویر دوسری جنگ عظیم اور ہولوکاسٹ سے پہلے، دوران اور بعد کے لوگوں، مقامات اور واقعات کی تصویر کشی کرتی ہیں۔
کلوگا جبری مشقت کے کیمپ میں سوویت فوجیوں کے ذریعے دریافت کردہ قیدیوں کی لاشیں۔ نازی گارڈز اور اسٹونین حلیفوں نے قیدیوں کو ہلاک کرنے کے بعد جلانے کیلئے لاشوں کے انبار لگا دیے۔ ایسٹونیا، ستمبر 1944ء۔
کوفرنگ کی آزادی کے بعد بیرکوں کا ایک منظر۔ یہ ڈاخاؤ حراستی کیمپ کے ذیلی کیمپوں کا نیٹ ورک تھا۔ لینڈزبرگ ۔کوفرنگ، جرمنی، 29 اپریل، 1945 ۔
کوونو کی یہودی بستی میں جلاوطنی کی کارروائی کے بعد چھوڑے ہوئے جوتوں کا جوڑا۔ فوٹوگرافر جارج کیدیش نے تصویرکی سرخی میں "لاش چلی گئی ہے" لکھا۔ کوونو، لیتھووانیا، اکتوبر، سن 1943
کوونو یہودی بستی میں عمارت کی باقی ماندہ خراب چیزوں کو اس وقت نکالا گيا جب جرمنوں نے یہودی بستی کو مکمل ڈھانے کے دوران چھپے ہوئے یہودیوں کو زبردستی باہر نکالنے کی کوشش کی۔ جارج کیدیش کے ذریعے کھینچی گئی تصویر۔ کوونو، لیتھووانیا، اگست سن 1944۔
کوونو گھیٹو میں دو نوجوان بھائي ایک فیملی تصویر میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اُنہیں ایک ماہ بعد مجدانک کیمپ پہنچا دیا گیا۔ کوونو، لیتھوانیا، فروری 1944۔
کوونو یہودی بستی سے اسمگل کئے جانے سے کچھ دیر پہلے دو نوجوان کزن۔ ایک لیتھوانین خاندان نے اِن بچوں کو چھپا لیا اور یہ دونوں لڑکیاں جنگ کے دوران میں مرنے سے بچ گئیں۔ لیتھوانیا، اگست 1943۔
یہودی جلاوطنی سے قبل زبردستی اسمبلی کی جگہ اکٹھا کئے جانے کے بعد اپنے سامان کے بنڈل اُتھائے ہوئے ہیں۔ انہیں کوونو یہودی بستی سے غالباً ایسٹونیا کی جانب جلا وطن کیا گیا۔ کوونو، لیتھوانیا، اکتوبر 1943 یہ تصویر جارج کاڈش نے بنائی۔
کٹی واخرز کی جنگ سے پہلے کی تصویر۔ یہ تصویر کٹی کے والد بیلا واخرز کی طرف سے کٹی کی زندگی کے بارے میں لکھی گئی ڈائری سے لی گئی ہے (دسمبر 1929 میں کٹی کی پیدائش کے بعد سے بیلا نے اپنی بیٹی کے بارے میں جلاوطن ہونے تک ڈائری لکھنی جاری رکھی)۔ کٹی اور اُن کا قریبی خاندان ختم ہو گیا۔ جنگ کے بعد…
کچھ یہودی بچے ہالوکاسٹ میں اس لئے بچ گئے کیونکہ انہيں دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد اور اداروں نے پناہ دی۔ بچوں نے جلد ہی اپنے "اختیار کئے گئے" مذہب کی دعائيں اور مذہبی رسوم ادا کرنی سیکھ لیں تاکہ ان کے قریبی دوستوں تک کو ان کے یہودی ہونے کی خبر نہ ہوسکے۔ اس تصویر میں عیسائی…
کیبٹز نیلی کے اراکین (ایک صیہونی زرعی اجتماع) فلسطین کے نقشے کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ان کے اوپر ہولوکاسٹ کے دوران ہلاک کردہ چھ ملین یہودیوں کی یادگار دیوار پر ایک تختی لٹکی ہوئی ہے۔ دوسری دیوار پر لیبر صیہونی رہنما، برل کاٹز نیلسن کی ایک تصویر ہے۔ پلیکرشوف، جرمنی، 1945-1948۔
کیمپ میں زندہ بچ جانے والے افراد آزادی کے وقت۔ ڈاخائو، جرمنی، 29 اپریل ۔ یکم مئی، 1945 ۔
کیمپ میں زندہ بچ جانے والے لوگ آزادی کے بعد۔ ڈاخائو، جرمنی، 29 اپریل، 1945 کے بعد۔
کیمپ کی آزادی کے فورا بعد زندہ بچ جانے والا ایک شخص۔ برجن۔ بیلسن، جرمنی، 12 اپریل 1945 کے بعد۔
کیمپ کی آزادی کے فوراً بعد ایک اجتماعی قبر۔ برجن۔ بیلسن، جرمنی، مئی 1945۔
کیمپ کی آزادی کے فوراً بعد بوخن والڈ حراستی کیمپ کے باقی ماندہ لاغر لوگ۔ جرمنی 11 اپریل سن 1945۔
کیمپ کے پتھر توڑنے کے کارخانے میں پتھروں سے بھری ہوئی گاڑیوں کو قیدی عورتیں کھینچ رہی ہیں۔ پلاسزاؤ کیمپ، پولینڈ، 1944۔
"کیمپین رائمان" نامی ایک یہودی فرانسیسی گروپ کی اجتماعی تصویر۔ یہ تصویر فرانس کی آزادی کے بعد لی گئی۔ پیرس، فرانس 1945
کیوبا اور امریکہ کی طرف سے یہودی پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کے بعد "سینٹ لوئس" جہاز کی نازی جرمنی سے یہودی پناہ گزینوں کو لیکر اینٹورپ بندرگاہ آمد۔ بیلجیم، بیلجیم، 17 جون، 1939۔
گروس روزن کیمپ میں ہتھر توڑنے والی فیکٹری کا منظر جہاں قیدیوں کو جبری مشقت پر معمور کیا گیا۔ گروسن روزن، جرمنی، 1940-1945۔
گرٹروڈا بیبیلنسکا ایک یہودی لڑکے مئیکل اسٹولووٹزکی کے ساتھ جسے اُنہوں نے چھپایا تھا۔ یڈ واشیم نے اُن کو "قوموں کے درمیان راست باز" کے خطاب سے نوازا۔ ولنا، 1943
گرڈ زوئینیکی کرسٹل ناخٹ سے کچھ ہی پہلے ووئرزبرگ یہودی ٹیچرز سیمنری کے باہر مطالعہ کر رہے ہیں۔ یہ سیمنری کرسٹل ناخٹ کے موقع پر بند کر دی گئی تھی۔ ووئرز برگ، جرمنی، 1938 ۔
گورا مینڈل اور اس کے گھر والے البانیا بھاگ گئے اور یوں یوگوسلاویہ میں موت سے بال بال بچ گئے۔ البانیا میں گورا نے کواجا کے ایک اسکول میں داخلہ لیا جس میں مسلمان اور عیسائی طلباء تھے۔ وہ بہلی صف میں انتہائی دائيں جانب بیٹھا ہے۔ جون 1943
یہودی بستی کے مرکزی جیل میں باڑ کی دوسری جانب سے خاندان کے افراد ایک بچے کو الوداع کہہ رہے ہیں۔ یہاں "گیہس پیرے" ایکشن کے دوران بچوں، بیماروں اور بزرگ لوگوں کو چیلمنو بھیجے جانے تک قید رکھا جاتا تھا۔ لوڈز، پولینڈ، ستمبر 1942۔
گیورگ گرسز طنزنگار فن کار اور مصور تھے۔ اُنہیں اس تصویر میں اپنے برلن میں واقع اسٹوڈیو میں دکھایا گیا ہے۔ 1933 میں نازیوں کے طاقت میں آنے سے کچھ عرصہ قبل وہ جرمنی سے فرار ہو گئے اور وہ ایسے اولین افراد میں سے ایک تھے جن کی شہریت نازیوں نے چھین لی تھی۔ برلن، جرمنی، 1929۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.