ہولو کاسٹ دوسری جنگ عظیم کے دوران ساٹھ لاکھ یہودیوں اور لاکھوں دیگر افراد کا نازیوں اور اُن کے حلیفوں کے ہاتھوں قتل تھا۔ اجتماعی قتل جون 1941 میں جرمنی کے سوویت یونین پر حملے کے دوران یہودی شہریوں کو مارنے کے ساتھ شروع ہوا۔ 1941 کے اختتام پر، جرمنی نے یہودیوں کی پولینڈ میں قتل کے مراکز کی طرف جلاوطنی شروع کر دی۔ مئی 1945 تک، یورپ میں ہر تین میں سے دو یہودیوں کو مارا جا چکا تھا۔
جنگ سے پہلے یورپی یہودیوں کی تعداد: 95 لاکھ۔
دوسری جنگ عظیم سے پہلے دنیا کے کل یہودیوں کی آدھی سے زیادہ تعداد یورپ میں رہتی تھی۔ زیادہ تر یہودی مشرقی یورپ میں خاص طور پر سوویت یونین اور پولینڈ میں رہتے تھے۔
جرمنی میں نازی پارٹی 1933 میں برسراقتدار آئی۔ جرمنوں نے مرکزی یورپ میں آسٹریا پر قبضہ اور چیکوسلواکیا کو تباہ کرنے کے ساتھ اپنی قوت کو بڑھایا۔
جرمنی نے 1939 میں پولینڈ پر حملہ کر کے دوسری جنگ عظیم کا آغاز کر دیا۔ جرمن فوجوں نے اگلے دو برسوں کے دوران بیشتر یورپ پر قبضہ کر لیا۔ جرمنی نے یہودی آبادی کو الگ تھلگ کرنے اور اُس پر ظلم و ستم روا رکھنے کی خاطر مقبوضہ مشرقی علاقوں میں یہودی بستیاں قائم کیں۔
یہودی مخالف نازی پالیسی میں سوویت یونین پر 1941 میں قبضہ کے ساتھ ہی مذید توسیع ہو گئی۔ گشتی قاتل یونٹوں نے یہودی، روما (جنھیں خانہ بدوش بھی کہا جاتا ہے)، سوویت سیاسی افسروں اور دیگر افراد کو مار دیا۔
جرمنوں اور اُن کے حلیفوں نے یہودیوں کو مقبوضہ پولینڈ میں قتل کے مراکز میں بھیج دیا۔ سب سے بڑے قتل کے مرکز آشوٹز برکیناؤ میں تقریباً ہر روز ہی تمام تر یورپ سے یہودیوں کی کھیپ گاڑیوں کے ذریعے پہنچتی تھی۔
جنگ کے اختتام پر، ہولوکاسٹ میں تقریباً 60 لاکھ یہودی اور لاکھوں دیگر افراد مارے جا چکے تھے۔
جنگ کے بعد یہودیوں کی آبادی ، 1950 : 35 لاکھ۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.