9 نومبر، 1938 کو نازیوں نے یہودیوں کے خلاف ملکی سطح پر پوگروم یعنی منظم قتل عام کا سلسلہ شروع کیا۔ اس منظم قتل عام کے دوران، جسے کرسٹل ناخٹ یعنی ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات کے نام سے جانا جاتا ہے، حملہ آ ور فوجیوں کے دستوں (ایس اے) نے یہودیوں کے زیرِ ملکیت ہزاروں کاروباری مراکز اور سینکڑوں یہودی عبادت گاہوں کو تباہ کردیا۔ اس دوران تقریبا 100 یہودیوں کو قتل کردیا گيا۔ اس فوٹیج میں نیویارک میں ایک احتجاجی ریلی کا منظردکھایا گیا ہے۔ یہودی ربی اسٹیفن ایس وائز نے امریکہ میں یہودی برادری کی طرف سے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس تشدد کے خلاف سرکاری سطح پر امریکی احتجاج کے ایک حصے کے طور پر صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ نے جرمنی سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔
امریکی عوام نے نازی پوگروم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا۔ پورے ملک میں ہٹلر کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ اس خالصتاً جمہوری ملک میں چیف ربی وائز نے یہودیوں کی طرف سے احتجاج کی آواز بلند کی: "امریکی یہودیوں نے امریکہ کے دیگر نسلی اور مذہبی گروپوں کے ساتھ ملکر یہ عہد کیا ہے کہ ملک کے اندر اور باہر یہودیوں کیلئے یکساں حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔" امریکی حکومت نے عوام کا ساتھ دیا۔ ہٹلر کی طرف سے پوگروم شروع کرنے کی اطلاع پاتے ہی صدر روزویلٹ نے کابینہ کا اجلاس طلب کیا اور ایک غیر معمولی قدم اُٹھایا۔ اُنہوں نے جرمنی سے امریکی سفیر کو واپس بلا لیا۔ لہذا امریکی سفارتخانے سے سفیر ھیو ولسن ظلم و ستم سے متعلق مکمل ثبوت اپنے صدر کے پاس لے گئے۔ ہٹلر نے ردعمل کے طور پر امریکہ سے اپنے وزیر کو واپس بلا لیا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.