فیلا پرزنئینکو
پیدا ہوا: 12 مئ، 1892
زیکروچزم, پولینڈ
فیلا ایک یہودی خاندان کے دو بچوں میں سے بڑی تھیں جو زیکروچزم میں رہتے تھے۔ یہ قصبہ وارسا کے قریب دریائے وستولا کے پاس واقع تھا۔ اُن کے والد ایک معزز وکیل تھے۔ ایک نوجوان عورت کی حیثیت سے فیلا نے وارسا میں ایک ہیٹ ڈیزائنر کے طور پر کام کیا اور پھر اُن کی شادی موشے گالک سے ہو گئی۔ اُس وقت اُن کی عمر 27 ، 28 برس ہو گی۔ شادی کی بعد وہ قریبی قصبے سوخوچن چلی گئیں جہاں اُن کے شوہر کا پرل بٹن کا کارخانہ تھا۔ فیلا اور موشے کی چار بیٹیاں ہوئیں۔
1933-39: 1936 میں گالک خاندان وارسا منتقل ہو گیا۔ وہ شہر کی ثقافتی زندگی سے متاثر ہوئے تھے۔ جب جرمنی نے یکم ستمبر 1939 کو پولنڈ پر حملہ کیا تو موشے نے فلسطین بھاگ جانے کی تجویز دی۔ اگرچہ فیلا صیہونی تھیں مگر اُنہوں نے اِس خیال کی مخالفت کی کیونکہ وہ کسی اور نئی جگہ جاکر ازسرنو زندگی شروع کرنے سے ہچکچا رہی تھیں۔ 28 ستمبر 1939 کو وارسا پر جرمنی کا قبضہ ہو گیا اور دسمبر میں فیلا اور اُن کے ایل خانہ پہلے ہی سے مطلوبہ سیاہ پٹیاں باندھے ہوئے تھے جن سے اِس بات کی نشاندہی ہوتی تھی کہ وہ یہودی ہیں۔
1940-43: گالک خاندان کو نومبر 1940 میں وارسا یہودی بستی میں رہنے پر مجبور کر دیا گیا۔ یہ خاندان ایک گھر کے ایسے کمرے میں رہا جہاں اور بھی بہت سے خاندان رہائش پزیر تھے۔ خوراک کم تھی اور اُنہیں گھر پر ہی رہتے ہوئے آپس میں گفتگو کرتے ہوئے وقت کاٹنا پڑتا تھا۔ یہ خاندان 1942 میں وسیع پیمانے پر کئے جانے والی ملک بدری سے تو بچ گیا لیکن اپریل 1943 کی آخری پکڑ دھکڑ کے دوران اُنہیں پکڑ لیا گیا جس کے بعد یہ یہودی بستی تباہ کر دی گئی۔
اِس پکڑ دھکڑ کے دوران فیلا اور موشے اپنے بچوں سے الگ ہو گئے۔ اُنہیں دیگر معمر افراد کے ساتھ ایک قطار میں کھڑا کر کے موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔