اسرائیل سینڈورف
پیدا ہوا: 19 مئ، 1902
لوڈز, پولینڈ
اسرائیل ایک مذہبی ہیسیڈک گھرانے میں پیدا ہوئے تھے اور اُن کے گھر والے چاہتے تھے کہ وہ ربی بنیں۔ لیکن اسرائیل نے بغاوت کی اور 16 سال کی عمر میں ایک پرنٹر سے تربیت حاصل کرنا شروع کی۔ وہ اکثر کتابیں پڑھتے تھے جس کی وجہ سے مزدوروں کی جدجہد کے لئے اُن کی ہمدردی بڑھتی رہی اور وہ جلدی ہی انقلابی گانے بھی لکھنے لگے۔ اُن کی نظموں کی پہلی کتاب "دی ریڈ ایجنڈا" کافی مقبول ہوئی۔
1933-39: 1933 میں، جس سال ہٹلر جرمنی کا چانسلر بنا، اسرائل پیرس چلے گئے۔ لیکن وہاں بے روزگاری بہت عام تھی اور یہودی مہاجرین کو جلاوطن ہونے کا خطرہ لگا رہتا۔ اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لئے اسرائیل گھر گھر جا کر لکڑی بیچا کرتے تھے۔ اُنہوں نے لکھنا نہيں چھوڑا۔ اُنہوں نے رائٹرز یونین میں شمولیت اختیار کی اور نیو پریس کے لئے لکھتے رہے۔
1940-44: جون 1940 تک جرمنوں نے پیرس پر قبضہ کر لیا۔ اسرائیل 11 مہینے اینٹی فاشسٹ انڈرگراؤنڈ کے ساتھ کام کرتے رہے۔ پھر اس کے بعد اُنہیں حراست میں لے کر پیتھیویرز بھیج دیا گیا جو 2000 یہودیوں کا ایک ٹرانزٹ کیمپ تھا۔ وہاں اُنہوں نے انڈرگراؤنڈ تنظیم کو منظم کرنے میں مدد کی، ثقافتی شاموں کا انعقاد کیا اور لکھنا جاری رکھا۔ وہ ایک جھونپڑی سے دوسری جھونپڑی جا کر دوسرے قیدیوں کو اپنی نظمیں پڑھ کر سناتے تھے۔ ان میں سے ایک نظم "ہماری جرات ابھی ٹوٹی نہیں ہے" کیمپ کا ترانہ بن گئی: "ہماری جرات پابند نہیں ہوئی/ زندگی شاندار انداز میں خوبصورت ہے..." مئی 1942 میں اُنہیں سواری میں بٹھا کر آشوٹز بھیج دیا گيا۔
اسرائیل آشوٹز میں جاں بحق ہو گئے۔ پیتھیویرز کے کئی قیدی اُن کا گانا "ہماری جرات ٹوٹی نہیں" گاتے ہوئے گیس چیمبر جاتے۔