جان پیٹر فیفر
پیدا ہوا: 3 مئ، 1934
ایمسٹرڈیم, نیدرلینڈ
جان پیٹر کے والد ھائینز ایک جرمن یہودی پناہ گزین تھے جنھوں نے ہالینڈ کی ایک یہودی خاتون ہینرئیٹ ڈی لیو سے شادی کی تھی۔ نازی آمریت اور ایک حراستی کیمپ میں ھائینز کے چجا کے قتل سے خوفزدہ یہ جوڑا نقل مکانی کر کے نیدرلینڈ چلا آیا۔ ہینرئیٹ اُس وقت 9 ماہ کے حمل سے تھیں۔ اُنہوں نے ایمسٹرڈیم میں سکونت اختیار کر لی۔
1933-39: جان پیٹر اپنے والدین کے نیدرلینڈ پہنچنے کے فوراً بعد پیدا ہوا۔ جب اُس کا ننھا بھائی ٹامی پیدا ہوا وہ صرف 18 ماہ کا تھا۔ 1939 میں جان پیٹر کے دادا دای اور اس کے چچا بھی جرمنی سے پناہ گزینوں کی حیثیت سے اُن کے پاس نیدر لینڈ آ گئے۔ جان پیٹر اور اس کا بھائی ٹامی اپنی مادری زبان زبان کے طور پر ڈچ زبان بولتے ہوئے بڑے ہوئے اور انھوں نے دیہی علاقے میں واقع اپنی والدہ کے خاندانی گھر میں خاصا وقت اکٹھے گزارا۔
1940-44: جرمنوں نے مئی 1940 میں ایمسٹرڈیم پر قبضہ کرلیا۔ جرمن تسلط کے باوجود 6 سالہ جان پیٹر نے اپنی روز مرہ زندگي میں کوئي خاص تبدیلی محسوس نہیں کی۔ پھر اُس کی نویں سالگرہ کے فوراً بعد جرمنوں نے اُس کی دادی کو ویسٹربورک نامی کیمپ میں بھیج دیا۔ چھ ماہ بعد جان پیٹر اور اُس کے خاندان کو بھی اُسی کیمپ میں بھیج دیا گیا لیکن اُن کی دادی وہاں موجود نہیں تھیں۔ سردیوں کے دوران فیفر خاندان کو ایک دور دراز کی یہودی بستی میں بھیج دیا گیا جسے تھیریسئین شٹٹ کہا جاتا تھا۔ وہاں جان پیٹر کو شدید سردی، خوف اور بھوک کا سامنا رہا۔
18 مئی 1944 کو جان پیٹر اپنے خاندان کے ساتھ آشوٹز لایا گیا۔ اُسے 11 جولائی 1944 کو گیس کے ذریعے ہلاک کر دیا گیا۔ اُس وقت اُس کی عمر صرف 10 برس تھی۔