جوہین (ہنسی) اسٹوجکا
پیدا ہوا: 1929
آسٹریا
رشتہ دار اور دوست اُنہیں ہنسی کہتے تھے۔ وہ ایک رومن کیتھولک خانہ بدوش والدین کے ہاں پیدا ہونے والے چھ بچوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔ اس خاندان کی ویگن ایک ایسے قافلے کے ساتھ سفر کرتی تھی جو موسم سرما آسٹریا کے دارالحکومت وینا میں اور موسم گرما آسٹریا کے دیہی علاقوں میں گزارتا تھا۔ اسٹوجکا خاندان کا تعلق ایک لووارا روما نامی خانہ بدوش قبیلے سے تھا جو گھوڑے بیچ کر گزارا کرتا تھا۔
1933-39ء: میں آزادی، سفر اور مشقت کی عادت کے ساتھ پلا بڑھا۔ یہ مارچ 1938 کی بات ہے۔ میں اُس وقت 9 سال کا تھا۔ اُس موسم سرما میں ہماری ویگن ویانا کی ایک کیمپ گراؤنڈ میں کھڑی تھی جب جرمنی نے آسٹریا پر قبضہ کر لیا۔ جرمنوں نے ہمیں ایک جگہ ٹھہرنے کا حکم دیا۔ میرے والدین کو اپنی ویگن لکڑی کے گھر میں بدلنی پڑی اور میرے والد اور بڑی بہن نے ایک فیکٹری میں کام شروع کر دیا۔ میں نے اسکول جانا شروع کیا اور میرے خاندان کو پورا سال ایک ہی جگہ میں رہنے کا انتظام کرنا پڑا۔
1940-44ء: 1943ء میں میرے خاندان کو برکیناؤ میں خانہ بدوشوں کے نازی کیمپ میں منتقل کیا گیا۔ ایک دن میری ماں مجھے شفاخانہ لے گئيں۔ میرے خون میں زہر پھیلا ہوا تھا۔ وہ بہت گھبرائے ہوئے تھے کیونکہ انہوں نے سنا تھا کہ قیدی "چمنی کے راستے" شفاخانہ چھوڑ سکتے ہیں۔ مگر اگلے دل میں واپس آیا اور جو میں نے خواب دیکھا تھا وہ ماں کو سنایا: "سفید رنگ کے لباس میں ملبوس ایک عورت نے مجھے نرم دلی کے ساتھ گھیرے میں لے لیا اور مجھے ٹھیک کردیا۔" ماں نے پہلے آسمان کی طرف دیکھا اور پھر لاشوں کی بھٹی کے دھوئیں کی طرف دیکھا۔ پھر شکرانے کی دعا کی۔ وہ شفاخانہ علاج کا مرکز نہیں تھا بلکہ موت خانہ تھا۔
ہینسی کو بعد میں جبری مشقت کیلئے بوخن والڈ اور پھر فلوسین برگ کے حراستی کیمپوں میں جلا وطن کردیا گیا۔ 24 اپریل، 1945ء کو اُنہیں روئٹز کے قریب آزاد کردیا گیا۔ جنگ کے بعد وہ ویانا واپس لوٹ آئے۔