دوسرے یہودیوں کی طرح لیونٹ خاندان کو بھی وارسا یہودی بستی میں قید کردیا گيا تھا۔ 1942 میں ابراھیم نے ایک چھوٹی سی جگہ میں چھپ کر اپنی جان بچائی لیکن جرمن فوجیوں نے اُن کی والدہ اور بہنوں کو ایک چھاپے کے دوران گرفتار کر لیا۔ اُنہیں ہلاک کردیا گیا۔ اُنہیں ایک قریبی مقام پر جبری مشقت پر معمور کر دیا گیا لیکن وہ فرار ہو کر یہودی بستی میں اپنے والد کے پاس واپس پہنچ گئے۔ 1943 میں ان دونوں کو مجدانیک میں بھجوا دیا گیا جہاں ابراھیم کے والد چل بسے۔ بعد میں ابراھیم کو سکارزسکو، بوخن والڈ، شلیبن، بیسینجن اور ڈاخو بھیج دیا گيا۔ جرمنوں نے جب کیمپوں سے قیدیوں کا انخلاء شروع کیا تو امریکی فوجیوں نے ابراھیم کو آزاد کرا لیا۔
ہمیں دریا سے پانی بھرنے کے لئے وسٹولا جانا پڑتا تھا۔ یہ تقریبا چار میل کا فاصلہ تھا لہذا ہم پانی کی دو بالٹیاں ہی لاتے تھے۔ میں اور میری بہن پانی کی دو بالٹیاں اُٹھا کر پیدل چلتے تھے۔ ہم دو بالٹیاں اُٹھائے ہوئے چلتے تھے۔ جب ہم پولینڈ کے لوگوں کی بستی کے قریب سے گزرتے تو پولینڈ کے لڑکے آتے اور ہماری بالٹیان چھین کر اُلٹا دیتے۔ یوں ہمیں پانی لانے کیلئے دوبارہ جانے پر مجبور ہونا پڑتا۔ یہ وہ وقت تھا جب جرمنی نے اس شہر پر قبضہ کرلیا تھا۔ ہر شہری اپنے آپ میں تنہا تھا اور وہ جانتا تھا کہ اس نے اپنا ملک کھو دیا ہے۔ تاہم نفرت پھر بھی برقرار تھی۔ سام دشمنی جو یہودیوں کیلئے پولینڈ کے لوگوں میں موجود تھی وہ قائم تھی۔ اِس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ وہ محسوس کر رہے تھے کہ وہ جو کچھ بھی کرنا چاہتے تھے وہ اب جرمن تعاون کے ذریعے کر سکتے تھے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.