میڈلین چیکوسلواکیہ کے ایک علاقے میں ایک ایسے متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئیں جس پر ہنگری نے 1938-1939 میں قبضہ کر لیا تھا۔ اُن کے والد اپنے گھر سے ہی کام کرتے تھے اور اُن کی والدہ ایک گھریلو خاتون تھیں۔ میڈلین نے ہائی اسکول پاس کیا۔ اپریل 1944 میں اُن کے خاندان کو زبردستی ہنگری کی ایک یہودی بستی میں بھیج دیا گيا۔ یہ خاندان اِس یہودی بستی میں دو ہفتے تک رہا اور پھر اُسے آش وٹز بھجوا دیا گیا۔ میڈلین اور اُن کی والدہ کو اُن کے والد اور بڑے بھائی سے الگ کردیا گيا۔ اُن کے والد اور بھائی دونوں جنگ کے دوران زندہ نہیں بچ سکے۔ آش وٹز پہنچنے کے ایک ہفتے بعد میڈلین اور اُن کی والدہ کو بریسلاؤ کے ایک ہتھیاروں کے کارخانے میں کام کرنے کے لئے بھیج دیا گيا۔ یہ لوگ گراس روزن کے ذیلی کیمپ پیٹرزوالڈاؤ میں ایک سال تک رہے اور پھر مئی 1945 میں سوویت فوجیوں نے انھیں آزاد کرایا۔ میڈلین اور اُن کی والدہ امریکہ کا ویزا حاصل کرنے کے دوران میونخ کے ایک بے گھر افراد کے کیمپ میں رہے۔ وہ مارچ 1949 میں نیویارک پہنچے۔
میری والدہ ایک حیرت انگیز خاتون تھیں۔ وہ 43 سال کی تھیں۔ میں اپنے زندہ بچ جانے کے لئے اُن کی شکرگزار ہوں کیونکہ میں نہیں جانتی تھی کہ اُنہوں نے کب روٹی کا وہ ٹکڑا مجھ سے لے لیا تاکہ تمام دن کیلئے اُسے محفوظ کر سکیں۔ وہ مجھے ہر چند گھنٹوں کے بعد اُس کا ایک ٹکڑا دیتیں تاکہ میں تمام دن گزارا کر سکوں۔ وہ مجھے صرف میری روٹی کا ٹکڑا ہی نہیں دیتی تھیں بلکہ وہ مجھے بتائے بغیر اپنی روٹی میں سے بھی ایک ٹکڑا مجھے دیتی رہیں تاکہ میں زندہ رہ سکوں اور بچ جاؤں۔ ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ کتنے دن تک چلے گا یا آئندہ کیا ہوگا یا اگلے دن کیا ہوگا یا پھر اگلے گھنٹے کیا ہوگا۔ لیکن وہ مجھے اپنے حصہ کی روٹی کا کچھ حصہ بھی کھلاتی رہیں۔ مجھے اِس بات کا علم بعد میں جنگ ختم ہو جانے کے بعد ہوا۔ وہ آخری دم تک جو کچھ کرسکتی تھیں کرتی رہیں۔۔۔ اُنہوں نے مجھے بچایا، اُنہوں نے موت کے مارچ کے دوران برف، بارش اور سردی سے بچانے کے لئے مجھے ڈھانـپے رکھا۔ یہ ایک سرمئی رنگ کا لباس ہی ہمارا کل سرمایہ تھا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.