مخبروں کی مدد سے پولیس کے ہاتھوں پکڑے جانے کے باوجود، کچھ افراد اور گروہوں نے جرمنی میں بھی نازیوں کے خلاف مزاحمت کرنے کی کوشش کی. سوشلسٹوں، کمیونسٹوں، تجارتی یونینون کے ممبران اور دوسروں نے چھپ کر نازیوں کی مخالفت میں مضامین لکھے، چھاپے اور تقسیم کئے۔ کئی باغیوں کو گرفتار کرکے حراستی کیمپوں میں قید کردیا گيا۔

جنگ کے دوران ہٹلر کو قتل کرنے کے کئی منصوبے تیار کئے گئے۔ 1943 کے آغاز میں اسٹیلنگراڈ پر سوویت یونین کی اہم فتح کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ جرمن فوج کے خلاف کایا پلٹنے والی تھی۔ اس وقت جرمن جنگی افسران نے ہٹلر کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا اور 1944 میں اسے عملی جامہ پہنایا۔ ہٹلر صرف معمولی زخمی ہو کر بچ گیا۔ سازش کے چاروں قائدین کو فوراً ہی گولی مار کر ہلاک کردیا گيا۔ بعد میں اس منصوبے میں شمولیت کے الزام میں دو سو دیگر افراد کو بھی ہلاک کردیا گیا۔

ہٹلر کی آمریت کی مخالفت کرنے والے جرمنوں میں سے بھی بہت ہی کم گروہوں نے یہودیوں سے متعلق نازی نسل کشی کے خلاف کھل کر احتجاج کیا۔ جون 1942 ميں جامعہ میونخ کے ایک چوبیس سالہ میڈيکل طالب علم ہینز شول نے اپنی بائیس سالہ بہن صوفی اور چوبیس سالہ کرسٹوف پروبسٹ کے ساتھ مل کر "سفید گلاب" کی تحریک شروع کی۔ "سفید گلاب" کے نام کی شروعات تو نامعلوم ہے، لیکن یہ واضح طور پر ظلم کے خلاف پاکیزگی اور معصومیت کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہینز، صوفی اور کرسٹوف اس بات سے مشتعل تھے کہ تعلیم یافتہ جرمن بھی نازی پالیسیوں کی حمایت کررہے تھے۔ انہوں نے نازیوں کے خلاف کتابچے تقسیم کئے اور جامعہ کی دیواروں پر "آزادی!" اور "ہٹلر کی موت ہو!" کے نعرے لکھے فروری 1942 میں ہینز اور صوفی شول کتابچوں کی تقسیم کرتے ہوئے پکڑے گئے اور انہيں گرفتار کرلیا گيا۔ اپنے دوست کرسٹوف کے ساتھ انہيں چار دن بعد ہلاک کر دیا گیا۔ ہینز کے آخری الفاظ "آزادی زندہ باد!" تھے۔

اہم تواریخ

22 دسمبر 1942
"لال آرکیسٹرا" کے جاسوس کو برلن میں ہلاک کردیا گیا

آروڈ ہارنیک کو برلن ميں غداری کے الزام میں ہلاک کردیا گيا۔ ہارنیک سوویت جاسوس نیٹ ورک میں ایک نمایاں شخصیت تھا، اس نیٹ ورک کو گسٹاپو (خفیہ سرکاری پولیس) نے "لال آرکسٹرا" کا نام دیا تھا۔ "لال آرکسٹرا" بیلجیم، نیدرلینڈز،فرانس اور نازی جرمنی میں سرگرم تھا۔ ہارنیک، جو جرمنی کے اندر سرگرم گروپ میں ایک نمایاں شخصیت تھا، وہ جرمنی کی معاشی منصوبہ بندی میں بھی حصہ لے رہا تھا۔ اس نے ایڈولف ہٹلر کی آمریت کو ختم کرنے کے لئے سوویت یونین کی جرمنی کو شکست دینے میں مدد کرنے کی کوشش کی۔ 1936 سے ہارنیک سوویت یونین کو جرمنی میں اسلحہ کی پیداوار سے متعلق خفیہ معلومات فراہم کرنے لگا۔ جنگ کے دوران ہارنیک نے سوویت یونین کے لئے مخبری کے ساتھ ساتھ تخریب کاری اور ہٹلر کی مخالفت کے لئے دیگر طریقے بھی اپنانے شروع کردئے۔ 1942 میں گسٹاپو نے ہارنیک پر نظر رکھنی شروع کردی۔ اسے گرفتار کیا گيا، اس پر تشدد کیا گیا اور اسے موت کی سزا سنادی گئی۔ ہارنیک کا گلا گھونٹ کر ایک گوشت لٹکانے والے ہک سے ٹانگ دیا گيا۔ جاسوسوں کے نیٹ ورک کے باقی رہنماؤں میں سے بھی زیادہ تر کو گرفتار کرکے بے رحمی سے مار دیا گیا۔

22 فروری 1943
ہینز اورسوفی شول کو میونخ میں ہلاک کردیا گيا

ہینز اور سوفی شول (بھائی بہن) کو میونخ میں ہلاک کردیا گيا۔ انہوں نے 1942 میں سفید گلاب نامی مزاحمتی گروپ قائم کیا تھا۔ دونوں بھائی بہن میونخ یونیورسٹی کے طلباء تھے۔ انہوں نے تیسرے رائخ کے خلاف کتابچے لکھے اور تقسیم کئے۔ آخری سفید گلاب کے کتابچے نے، جسے شول بھائی بہن نے 8 فروری 1943 کو میونخ یونیورسٹی کے داخلی ہال میں پھینکا تھا، خاص طور پر ہلچل مچادی تھی۔ کتابچے میں لکھا تھا "یوم حساب آپہنچا ہے، جرمن قوم کی تاریخ میں سب سے گھناؤنے ظلم کے ساتھ جرمن نوجوانان کا حساب"۔ عمارت کے جمعدار نے گسٹاپو (خفیہ سرکاری پولیس) کو اُن کے بارے میں اطلاع دے دی اور انہيں چار دوسرے افراد کے ساتھ گرفتار کرلیا گيا۔ انہیں عوامی عدالت کے سامنے لایا گيا۔ سوفی اور ہینز کو غدار قرار دے کر ان کا سر قلم کردیا گیا۔

20 جولائی 1944
ہٹلر کے مشرقی صدر دفتر میں بم دھماکہ

1943 میں اسٹیلنگراڈ میں سوویت فتح کے بعد فوج کی پسپائی کی وجہ سے جرمن فوج میں ایڈولف ہٹلر کے خلاف بے اطمنانی بڑھنی شروع ہوگئی۔ اعلی عہدوں پر فائز فوجی افسران کے ایک چھوٹے گروپ نے ہٹلر کو حکومت سے برطرف کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ جرمن مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ایک معاون کرنل کلاس وون سٹافنبرگ نے مشرقی جرمنی کے شہر راسٹنبرگ میں ہٹلر کے صدر دفتر میں ایک بریف کیس میں بم ڈال کر ہٹلر کے قریب رکھ دیا۔ مشرقی محاذ کی اگلی صفوں میں فوجی صورت حال پر ایک بریفنگ کے دوران ایک طاقتور بم پھٹ گیا اور عمارت تباہ ہو گئی۔ بم رکھنے کے بعد بہانے سے نکل جانے والا سٹافنبرگ دھماکہ دیکھ کر ہٹلر کی موت کی اطلاع دینے کے لئے برلن لوٹ گیا۔ تاہم فوجی بریفنگ کے لئے استعمال کی جانے والی وزنی کانفرنس کی میز کی وجہ سے ہٹلر دھماکے کی شدت سے پچ گیا۔ وہ معمولی جلن، پھٹے ہوئے کان کے پردوں اور اپنے دائيں بازوؤں میں جزوی فالج کے ساتھ زندہ بچ گیا۔ سٹافنبرگ کو گرفتار کرکے گولی ماردی گئی۔ سازش کے دوسرے شرکاء کو گرفتار کرلیا گیا، ان پر تشدد کیا گيا، غداری کا الزام لگا کر اُنہیں بے رحمی سے قتل کردیا گیا۔ ان کا گلا گھونٹ کر انہيں گوشت کے ہکس پر لٹکا دیا گیا۔