چاجا، پولینڈ کے شمال مشرق میں واقع آئیوی نامی قصبے میں رہنے والے متوسط طبقے کے ایک پہودی خاندان کے چار بچوں میں سب سے بڑی تھی۔ اس کے والد لوہے کا کام کر کے اپنی روزی کماتے تھے۔ چاجا پہلے ایک نجی یہودی اسکول جاتی تھی جہاں مذہبی اور غیر مذہبی مضامین پڑھائے جاتے تھے۔ چوتھی جماعت میں وہ ایک سرکاری اسکول میں منتقل ہو گئی اور شام کو عبرانی اسکول جایا کرتی تھی۔
1933-39: آئیوی میں میں ایک صہیونی نوجوانوں کی تنظیم سے تعلق رکھتی تھی۔ ہم بیشتر اوقات فلسطین سے متعلق لیکچر سنا کرتے تھے۔ میری بہت سے کھیلوں میں دلچسپی تھی۔ 1937 میں میں نے ہائی اسکول ختم کیا اور درزن کا کام سیکھنا شروع کیا۔ 1939 میں جب سوویت یونین نے پولینڈ کے ہمارے علاقے پر قبضہ کیا تو میں سلونم نرسنگ اسکول میں داخل ہو گئی۔ سوویت یونین کے قبضے سے پہلے میں ایسی تعلیم کے اخراجات کبھی بھی پورے نہیں کر سکتی تھی۔ لیکن حکومت نے اعلی تعلیم کے اخراجات اپنے ذمہ لے لئے تھے۔
1940-42: جب جرمنی نے سوویت یونین پر حملہ کیا تو میں آئیوی لوٹ گئی۔ 1942 میں ایک حامی گروہ نے، جس میں میرا دوست روبن شامل تھا، آئیوی کی یہودی بستی سے فرار ہونے میں میری مدد کی۔ میں نے جنگل میں ایک حامی ہسپتال میں کام کرنا شروع کیا— جو زمین میں ایک پوشیدہ غار تھا۔ ہم مقبوضہ جرمن دوکانوں سے طبی لوازمات "حاصل کیا کرتے" تھے اور تیل کے چراغوں کی روشنی میں سرجری کرتے تھے۔ آلات کو ابال کر جراثیم سے پاک کیا کرتے تھے۔ ہم بے ہوش کرنے کیلئے شراب استعمال کرتے تھے اور نمک سے زخم صاف کیا کرتے تھے۔ جب جسم کے کسی عضو کو کاٹنے کیلئے ہمیں سرجری کا آرا نہیں ملتا تھا ہم بڑھئی کا آرا استمعال کر لیتے تھے۔
حامیوں کے ساتھ رہنے کے دوران 1942ء میں چاجا اور روبن نے شادی کر لی۔ ان کو 1944ء میں آزاد کر دیا گیا اور 1949ء میں انہوں نے امریکہ ہجرت کر لی۔
آئٹم دیکھیںاولگا کی پیدائش بیساربیا کے صوبے میں رہنے والے ایک بڑے یہودی خاندان میں اس وقت ہوئی تھی جب یہ روسی سلطنت کا ایک حصہ تھا۔ 1918 میں اس صوبے کو رومانیہ میں شامل کر دیا گیا۔ جب اولگا کی عمر 12 سال تھی تو اسے پہلی بار ایک گدے بنانے والی فیکٹری میں ہڑتال میں شرکت کرنے پر گرفتار کیا گیا جہاں وہ کام کرتی تھی۔ کم عمری کے باوجود اسے جیل میں رکھا گیا اور مارا پیٹا گیا۔
1933-39: اولگا مقامی کارکنوں کی تنظیم کی ایک فعال اور پرجوش رکن تھی۔ اسے اتنی بار گرفتار کیا اور جیل بھیجا گیا کہ وہ اسے محض اپنے پیشے سے تعلق رکھنے والا ایک خطرہ سمجھنے لگی۔ 1938 میں وہ فرانس چلی گئی جہاں اُس نے بائیں بازو کے حامی فرانسیسیوں کے ساتھ کام کیا اور ہسپانوی حامی جمہوریتوں کو فاشزم کے خلاف لڑائی میں ہتھیاروں کی فراہمی میں مدد کرتی رہی۔ 1939 میں پولینڈ پر جرمن حملے سے قبل اس نے ایک بیٹی ڈولورس کو جنم دیا۔
1940-44: 1940 میں فرانس کو جرمن فوج نے شکست دی دے۔ اولگا نے اپنی بیٹی کو حفاظت کیلئے ایک فرانسیسی خاندان کے سپرد کردیا اور جرمنوں سے لڑنے کیلئے مسلح مزاحمتی جماعت فرینک- ٹیریرز ایٹ پارٹیسنز میں شامل ہو گئی۔ اس نے بم بنائے اور جرمن فوجیوں اور ان کو سازوسامان پہنچانے والی ٹرینوں کو پٹری سے اتارنے کیلئے دھماکہ خیز مواد کی نقل و حمل میں مدد کی۔ 6 نومبر 1943 کو اسے گسٹاپو کے ایک راؤنڈ اپ کے دوران گرفتار کر لیا گیا۔ اس پر تشدد کیا گیا لیکن اس نے کچھ نہیں بتایا۔ سزائے موت سنائے جانے کے باوجود بھی اس پر تشدد اور اس کی تفتیش برقرار رہی۔
اولگا کو شٹٹ گارٹ کی ایک جیل میں منتقل کر دیا گیا جہاں اس پر دوبارہ مقدمہ چلايا گیا اور دوبارہ موت کی سزا سنائی گئی۔ 10 مئی 1944 کو اس کی بتیسویں سالگرہ کے دن اولگا کا سر قلم کر دیا گيا۔
آئٹم دیکھیںفرانکو، شمالی اٹلی کے شہر بولوگنا میں رہنے والے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوا۔ باوجود اس کے کہ اٹلی میں ایک فاشست لیڈر بینیتو موسولینی نے 1922 میں اقتدار سنبھالا، بولوگنا کے یہودی پرامن طور پر زندگیاں گزارتے رہے۔ بہت سے اطالوی یہودیوں کی طرح فرانکو کا خاندان اطالوی معاشرے میں بخوبی ضم ہو گیا تھا۔ فرانکو ایک ایلیمنٹری اسکول جاتا تھا۔
1933-39: جب فرانکو 7 سال کا تھا تو موسولینی نے یہودیوں کے خلاف "نسلی" قوانین نافذ کئے۔ فرانکو کو اسکول سے نکال دیا گیا اور اس کی جگہ وہ بولوگنا میں ایک یہودی عبادت گاہ میں عجلت سے بنائے گئے ایک عارضی یہودی اسکول جاتا کرتا تھا۔ فرانکو کو سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ اسے یہودی ہونے کی وجہ سے اپنے دوست کیوں چھوڑنے پڑے۔ 1939 میں اس کے والد انتقال کر گئے اور وہ اپنی والدہ اور بڑے بھائی لیلیو کے ساتھ تورین چلے گئے جہاں اس نے مذہبی اسکول میں جانا شروع کیا۔
1940-44: جولائی 1943 میں موسولینی کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا۔ دو مہینے بعد جرمن افواج نے اٹلی پر قبضہ کر لیا اور شمالی علاقے پر قابو پا لیا جہاں فرانکو کا خاندان اور اٹلی کے بیشتر یہودی رہتے تھے۔ اٹلی کے باشندے یہودیوں کی حمایت کر رہے تھے لیکن اب اٹلی پر جرمنی کا قبضہ تھا۔ سیسانا کا خاندان پہاڑوں میں چھپ گیا۔ جرمنوں سے بچنے کے لئے وہ ایک جھونپڑی سے دوسری جھونپڑی میں نقل مکانی کرتے رہے۔ لیلیو عدل اور آزادی کے حامی گروپ میں شامل ہو گیا۔ اگرچہ فرانکو صرف 12 سال کا تھا، پھر بھی اُس نے گروپ میں شمولیت اختیار کر لی۔اس کو فخر تھا کہ بہت سے ہہودی اطالوی مزاحمت میں لڑ رہے تھے۔
فرانکو کو پہاڑوں میں اسکاؤٹنگ کی مہم کے دوران جرمنوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس کی لاش اس کی تیرہویں سالگرہ پر اس کی والدہ کو بھیج دی گئی۔ وہ اٹلی کا سب سے کم سن حامی تھا۔
آئٹم دیکھیںلیسا ایک دیندار یہودی خاندان کے تین بچوں میں سے ایک تھی۔ سن 1939 میں اس کے وطن پر جرمنی کے قبضے کے بعد لیسا اور اس کا خاندان پہلے اگستو پھر سلونم (سوویت مقبوضہ مشرقی پولینڈ) منتقل ہو گيا۔ سوویت یونین پر حملہ کے دوران جرمن فوجوں نے جون سن 1941 میں سلونم پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ سلونم میں جرمنوں نے ایک یہودی بستی قائم کی جو سن 1941 سے 1942 تک قائم رہی۔ آخر میں لیسا سلونم سے بچ کر بھاگ نکلی اور پہلے وہ گروڈنو پھر ویلنا گئی جہاں وہ مزاحمتی تحریک میں شامل ہو گئی۔ وہ ایک حامی جماعت میں شامل ہوئی جو نوروچ جنگل سے جرمنوں کے خلاف لڑ رہی تھی۔ سوویت فوجیوں نے اس علاقہ کو سن 1944 میں آزاد کرایا۔ ہالوکاسٹ میں زندہ بچنے والے ڈھائی لاکھ یہودیوں کی مشرقی یورپ سے فرار ہونے والی بریہا ("بچنا"، "بچ کر بھاگنا") تحریک میں شامل ایک رکن کی حیثیت سے وہ اور اس کے شوہر ایرن نے یورپ چھوڑنے کی کوشش کی۔ فلسطین میں داخل نہ ہو سکنے کے بعد وہ لوگ آخرکار امریکہ میں جا بسے۔
آئٹم دیکھیںسن 1941 کے اواخر میں جرمنی نے ڈوکشٹسی میں یہودی بستی قائم کی ۔سن 1942 میں یہودی بستی کے ختم ہونے کے دوران ریچل چھپ گئی۔ وہ اور اسکی والدہ فرار ہو کر ایک دوسری یہودی بستی چلے گئے۔ جب دوسری یہودی بستی بھی ختم ہونے لگی تو وہ دوبارہ فرار ہو گئے۔ ریچل اور اس کی والدہ جنگل میں ایک حامیوں کے گروپ میں جا ملے۔ وہ کھانا پکانے اور ہتھیار صاف کرنے میں اپنی والدہ کی مدد کیا کرتی تھی۔ جنگ ختم ہونے کے بعد ریچل اور اس کی والدہ نے یورپ چھوڑنے کی کوشش کی تھی۔ 1947 میں وہ آخر کار امریکہ پہنچ گئے۔
آئٹم دیکھیں1938 میں آسٹریا پر جرمنوں کے قبضے کے بعد لیو نے فرار ہونے کی کوشش کی۔ بالآخر وہ بیلجیم پہنچ گئے۔ 1940 میں اُن کو فرانس میں سینٹ سائپرین کیمپ میں جلاوطن کر دیا گيا تھا مگر وہ وہاں سے بھاگ نکلے۔ 1942 میں لیو غیر قانونی طور پر سوٹزرلینڈ میں داخل ہو گئے مگر اُنہیں گرفتار کر کے فرانس بجھوا دیا گیا۔ اس بار اُنہیں ریویسالٹس اور ڈرانسی کیمپ میں جلا وطن کر دیا گیا۔ پولینڈ میں آش وٹز کی جانب لے جانے والی ٹرین سے لیو اور اُن کا دوست فرار ہو گئے۔ 1943 میں لیو نے فرانسیسی خفیہ مزاحمتی تحریک میں شمولیت اختیار کر لی۔ وہ 1947 میں امریکہ آباد ہو گئے۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.