ارنیسٹ جی ہیپنر
پیدا ہوا: 4 اگست، 1921
بریسلو, جرمنی
ارنسٹ تجارتی شہر بریسلو کے ایک یہودی خاندان کے تین بچوں میں سے ایک تھے۔ یہ شہر جرمنی کی سب سے بڑی یہودی آبادیوں میں سے ایک کا مسکن تھا۔ ارنسٹ کے والد پہلی جنگ عظیم میں حصہ لے چکے تھے اور اُن کا ایک کارخانہ تھا جو متزاہ بناتا تھا۔ خمیر کے بغیر بننے والی یہ خاص ڈبل روٹی یہودی تعطیل پاس اوور کے دوران تیار کی جاتی تھی۔ 1933 میں جب ہٹلر نے اقتدار سنبھالا تو ارنسٹ کی عمر 12 برس تھی۔
1933-39: اسکول میں اکثر میں مشکل میں پڑ جاتا کیونکہ لوگ مجھے گالیاں دیتے۔ "مسیح کا قاتل" اور "تمہارا باپ پاس اوور پر عیسائی بچوں کو ہلاک کرتا ہے" جیسے طنزیہ جملے روز کا معمول تھے۔ بیشتر لوگوں کا خیال تھا کہ نازیوں کی سیاسی شہرت جلد ختم ہو جائے گی لیکن 1935 تک اُن کے قوانین کڑے ہوتے گئے۔ ایسے اشتہار سامنے آئے جن پر تحریر تھا "یہودیوں کیلئے ممانعت ہے"۔ 1938میں کرسٹل ناخٹ کے دوران ہمارے سناگاگ کو نذر آتش کیا گیا تو ہم نے سمجھ لیا کہ اب ہمیں جرمنی سے بھاگ نکلنا ہوگا۔ اب چونکہ ہمارا خاندان صرف دو ہی ٹکٹیں حاصل کر سکا، میں اور میری والدہ ایشیا کیلئے ایک جہاز پر سوار ہو گئےاور ہمارا خاندان پیچھے رہ گیا۔
1940-44: میں جاپان کے زیر کنٹرول شنگھائی میں پہنچا۔ یہ واحد جگہ تھی جہاں پناہ گزینوں کو ویزا درکار نہیں تھا۔ برطانوی فوج کی شنگھائی رضاکار فورس کیلئے رضاکارانہ طور پر ٹرک چلاتے ہوئے مجھے کھانا مل جاتا اور یوں دوسرے کئی پناہ گزینوں کے مقابلے میں میری حالت بہتر تھی۔ دسمبر 1941 میں پرل ہاربر کے واقعے کے بعد شہر کے پناہ گزینوں کی حالت بگڑ گئی۔ پناہ گزینوں کی بقا کیلئے اہم امریکی امدادی فنڈ شنگھائی تک نہ پہنچ سکتے تھے۔ 1943 میں جرمنی کی طرف سے دباؤ کے تحت جاپانیوں نے ایک گھیٹو یعنی یہودی بستی قائم کر دی۔
ارنسٹ نے دو برس شنگھائی گھیٹو میں گزارے جس کے بعد 1945 میں شہر کو آزاد کرا لیا گیا۔ جنگ کے بعد ارنسٹ نے چین کے شہر نان کنگ میں کئی برس تک امریکی فضائیہ کیلئے کام کیا اور نعد میں ترک وطن کر کے امریکہ میں سکونت اختیار کر لی۔