یونا وائی گوکا ڈکمین
پیدا ہوا: 15 مارچ، 1928
پابیانٹسے, پولینڈ
یونا ایک یہودی مزدور خاندان کے چار بچوں میں سب سے بڑی تھی۔ یہ خاندان پابیانٹسے کے یہودی علاقے میں رہتا تھا۔ یونا کے والد پولش دکانوں کو سامان بیچتے تھے۔ جب پولش لوگ اس کو سامان کے پیسے ادا نہیں کر سکتے تھے تو اس کے خاندان کیلئے کھانا دے دیتے تھے۔ پابیانٹسے میں زندگی دشوار تھی لیکن یونا کا خاندان ایک دوسرے کے بہت قریب تھا اور بہت سے رشتہ دار بھی ان کے قریب ہی رہتے تھے۔
1933-39: ستمبر 1939 میں جنگ شروع ہونے کے بعد جرمنوں نے پابیانٹسے میں ہمارے پڑوس کے علاقے میں ایک یہودی بستی قائم کی۔ ہمارے تمام ہی وسیع تر خاندان کو اِس یہودی بستی میں منتقل کردیا گيا۔ ہمیں بہت پریشانی ہوئی کیونکہ وہاں کھانا کافی نہیں تھا۔ ہر ہفتے گسٹاپو کے اہلکار آتے اور ہماری بیشتر قیمتی اشیاء ضبط کرلیتے۔ پھر گسٹاپو نے لوگوں کو پکڑنا شروع کر دیا۔ ہر چند ہفتوں میں وہ لوگوں کو مشقت کیلئے یا پھر حراستی کیمپوں کیلئے لے جاتے۔ ہم یہ کبھی نہیں جانتے تھے کہ کیا ہم دن کے آخر میں ایک دوسرے کو دیکھ بھی پائیں گے یا نہیں۔
1940-44: مئی 1942 میں پابیانٹسے کی یہودی بستی خالی کرادی گئی۔ میری بہن، میرے والد اور مجھے لوڈز کی یہودی بستی میں بھجوا دیا گيا۔ میری عمر 12 برس تھی۔ مجھے اور میری چھوٹی بہن کو ایک کارخانے میں کام کرنے کیلئے بھیج دیا گيا۔ دو سال تک ہم کپڑے سیتی رہیں اور جب جرمنوں نے یہودیوں کو لوڈز سے جلاوطن کرنا شروع کیا تو ہم خود کو چھپاتی رہیں۔ اگست 1944 میں ہمیں آشوٹز بھیج دیا گيا جہاں ہمیں منتخب کئے جاتے کا سامنا کرنا پڑا۔ میری بہن کو مرنے کیلئے بھیج دیا گيا اور مجھے ایک ہوائی جہاز کے کارخانہ میں کام کرنے کیلئے جرمنی بھیج دیا گيا۔ جب امریکیوں نے بمباری شروع کی تو ہمیں ٹرین پر سوار کرکے موٹ ہوسین کیمپ میں بھیج دیا گیا۔
10 دن تک بھوکی پیاسی رہنے کے بعد یونا کو امریکیوں نے موٹ ہوسین سے آزاد کرا لیا۔ جنگ کے بعد وہ اسرائيل میں ایک چجا کے پاس چلی گئی اور بالآخر امریکہ میں آباد ہوگئی۔