دوسری جنگ عظیم ستمبر 1939 میں شروع ہوئی۔ بریجٹ اور اُن کا خاندان کوونو اس امید میں منتقل ہوگئے کہ وہاں سے پاس پورٹ اور ویزا کی کارروائی مکمل کرکے شمالی امریکہ چلے جائیں گے۔ لیکن جولائی 1941 میں جب جرمنی نے لیتھوانیا پر قبضہ کرلیا تو اس نے بریجٹ اور اُن کے خاندان کو زبردستی کوونو یہودی بستی میں منتقل کردیا۔ بریجٹ اور اُن کا خاندان "بڑے ایکشن،" کے دوران بچنے میں کامیاب ہو گیا لیکن اُن کی والدہ یہودی بستی میں بیماری کے سبب جاں بحق ہوگئیں۔ مارچ 1944 میں بچوں کو ہدف بنانے والی کارروائی کے دوران بریجٹ اپنے والد کے ایک سابق ملازم کی مدد سے یہودی بستی سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئیں۔ سویت فوجوں نے کوونو کو اگست 1944 میں آزاد کرایا۔
یہ ٹرک کوئی اچھا شگون نہیں تھے۔ میرا مطلب ہے خاص طور پر چھوٹی لڑکیوں کے لئے کیونکہ اس وقت یہودی بستی میں بہت ہی کم بچے باقی تھے۔ بدحواسی میں دادی نے چھوٹی بچی کو تینوں بچوں کے مشترکہ بستر پر ڈالا اور اس پر سارے کمبل اور لحاف ڈال دئے۔ دراصل اُنہوں نے یہ اس لئے کیا تاکہ لگے کہ بستر ابھی ابھی ترتیب دیا گیا ہے۔ تو سب سے پہلے ان میں سے ایک فوجی میری طرف متوجہ ہوا اورپوچھا کہ میں کیوں اپنے کام پر موجود نہیں تھی۔ خوش قسمتی سے میں کام کے لباس میں تھی۔ میں نے اس کو اپنے کام کا اجازت نامہ دکھایا لیکن میں نے اس سے کیا کہا مجھے یاد نہیں۔ میرے ہوش اڑے ہوئے تھے اور میں خوفزدہ تھی۔ میرے ہاتھ پاؤں پھول گئے تھے اور میرا دل زور سے دھڑک رہا تھا۔ میرے خیال سے میری تیزی سے چلتی دھڑکن کو کپڑے کے اوپر سے محسوس کیا جاسکتا تھا۔ میں نے ایک بار سوچا کہ شاید میرے دل نے دھڑکنا بند کر دیا ہے۔ اس نے مجھے تنہا چھوڑ دیا ہے۔ اُس نے میرے دادا دادی کی طرف گھور کر دیکھا۔ شاید اُنہوں نے مجھے ڈانٹنے کی کوشش کی کہ مجھے گھر پر کسی بھی صورت میں نہیں رکنا چاہیئے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اس کے نتائج برے ثابت ہوں۔ مجھے ٹھیک طرح سے یاد نہیں لیکن اُس فوجی نے مجھ سے سخت لہجے میں بات کی اور پھر مجھے ایک طرف دھکیل دیا۔ دادا دادی۔ وہ سخت لیجے میں کچھ کہتے ہوئے اُنہیں تنہا چھوڑ کر وہاں سے چلے گئے۔ اُنہوں نے پھر کمرے کو اُتھل پتھل کرنا شروع کر دیا۔ میرے خیال سے ان تینوں نے مل کر یہ کیا۔ انھوں نے پورے کمرے کو چند منٹوں میں الٹ پلٹ کر رکھ دیا اور بستر کے کمبل اور لحاف کو پھاڑ دیا جس سے بچی ان کے سامنے آگئی۔ اُنہوں نے اُسے گھسیٹ کر باہر نکالا۔ جب انھیں پورا یقین ہوگیا کہ مزید کوئی شخص چھپا ہوا نہیں ہے اور تلاش کرنے کے لئے کوئی چیز باقی نہیں ہے تو وہ اس بچی کو لیکر ٹرک کی طرف چل پڑے۔ اور دادی۔۔۔ بیچاری دادی ان کے پیچھے دوڑ پڑیں۔۔۔ گرتے پڑتے۔۔۔ اُنہوں نے انکے پیر پکڑ لئے اور اس بچی کی زندگی کی بھیک مانگنے لگیں۔ بہت چلائیں۔ گڑگڑائیں۔ رحم کی درخواست کی۔ دادی نے ٹرک تک گرتے پڑتے ان کا پیچھا کیا مگر ایک فوجی نے اپنی بندوق کے بٹ سے یا کسی ڈنڈے سے اُن کو مارا اور وہ بیچاری زمین پر گر پڑیں۔ وہ سڑک پر گر پڑیں۔ ٹرک روانہ ہو گیا اور وہ پیچھے رہ گئیں۔ وہاں اس ٹرک میں اور بھی بچے تھے۔ میں وہ منظر کھڑکی سے دیکھ سکتی تھی۔ اس منظر کو دیکھنے کے بعد مجھے کچھ بھی دیکھنے کی چاہت نہیں رہی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.