نیلز کی پرورش ایک یہودی مذہبی خاندان میں ہوئی۔ 1932 میں یہ خاندان بھاگ کر کوپن ہنگن، ڈنمارک چلا گیا جہاں نیلز کے والد نے 1930 کی دہائی کے وسط میں ایک اینٹیک اسٹور کھولا۔ جرمنی نے ڈنمارک پر اپریل 1940 میں حملہ کر دیا لیکن نیلز کے لئے اِس حملے کے بعد کے تین برسوں کے دوران کوئی خاص تبدیلی محسوس نہ ہوئی۔ اکتوبر 1943 میں نیلز اور اُن کے گھروالوں نے جب یہودیوں کی پکڑ دھکڑ کے جرمن منصوبے کے متعلق سنا تو اُنہوں نے وہاں سے بھاگنے کا فیصلہ کرلیا۔ مزاحمتی تحریک کے ایک کارکن نے اُنہیں مچھیروں کے گاؤں اسنیکرسٹن پہنچایا جہاں سے وہ کشتی کے ذریعہ سویڈن جانے میں کامیاب ہوگئے۔ نیلز مئی 1945 میں ڈنمارک واپس چلے آئے۔
اُس دن ہم اسکول میں تھے۔ ہم نے بموں سے بھرے ہوئے ہوائی جہازوں کو مسلسل آتے دیکھا-- میرا مطلب ہے کہ سینکڑوں ہوائی جہاز آرہے تھے، جرمن فوجی موٹرسائیکلوں پر گھوڑوں پر، توپوں اور بڑے بڑے ٹینکوں کو سارے علاقے میں کھینچتے ہوئے لا رہے تھے۔ اُنہیں پورے ملک پر قبضہ کرنے میں دو گھنٹے سے زیادہ وقت نہیں لگا۔ جیسا کہ میں نے کہا، وہ مزاحمت کر ہی نہیں سکتے تھے۔ ڈنمارک ایک بہت ہی چھوٹا ملک تھا۔ زندگی روز مرہ کی طرح اپنی ڈگر پر چلتی رہی، سوائے اس کے کہ آپ کو بینک کے اس طرف والی سڑک پر چلنے کی اجازت نہیں تھی۔ اُنہوں نے نگرانی کی غرض سے سارے اہم سرکاری اداروں، ہوٹلوں اور بینکوں کے سامنے بندوقوں، فولادی ہیلمٹوں وغیرہ جیسی چیزوں سے لیس فوجیوں کو تعینات کیا تھا۔ لیکن اس کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔ اگرچہ وہاں ڈنمارک کی پولس اور فوج موجود تھی مگر وہ کچھ زیادہ کہہ یا کر نہیں سکتے تھے۔۔۔ بہر طور زندگی اپنی پہلی جیسی ڈگر پر ہی چل رہی تھی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.