مائین کیمپف کیا ہے اور اس کا مطلب کیا ہے؟

ایڈولف ہٹلر کی مائن کیمپف کا ایک حصہ آپ بیتی پر مشتمل ہے اور کچھ حصہ سیاسی مقالہ ہے۔ Mein Kampf (جس کا مطلب ہے "میری جدوجہد") نے نازی ازم کے بنیادی اجزا کو پروان چڑھایا: جنونی یہود دشمنی، دنیا کا نسل پرست تصور، اور مشرقی یورپ میں لیبنسروم (Lebensraum) (مقام رہائش) حاصل کرنے کے لئے مرتب کردہ ایک جارحانہ خارجہ پالیسی۔ 

ہٹلر نے مائین کیمپف کب اور کیوں لکھی؟

ایڈولف ہٹلر کا ایس اے ریلی سے خطاب

نومبر 1923 میں نام نہاد بیئر ہال انقلاب (Beer Hall Putsch) میں جرمن رپبلک کا تختہ الٹنے کی کوشش پر غداری کا الزام عائد ہونے کے بعد 1924 میں لینڈزبرگ (Landsberg) جیل میں ہٹلر نے  Mein Kampf لکھنا شروع کی۔ اگرچہ اس کی فوجی سازش ناکام ہوگئی تھی، لیکن ہٹلر نے نازی پروپیگنڈا پھیلانے کے لئے اپنے ٹرائل کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا۔ اس واقعے سے قبل وہ اس قدر وسیع پیمانے پر مشہور نہیں تھا لیکن بعد میں اس نے جرمن اور بین الاقوامی پریس میں بہت جلد شہرت حاصل کرلی۔ عدالت نے اسے پانچ سال قید کی سزا سنائی جس میں اس نے بمشکل 9 ماہ قید میں گزارے۔ چونکہ اس کا سیاسی کیرئیر اب تک ہمیشہ کافی سست روی کا شکار تھا، اسے امید تھی کہ کتاب کی اشاعت سے کچھ رقم اس کے ہاتھ آئے گی اور یہ کتاب اپنے بنیاد پرست خیالات کو پھیلانے اور جنہیں وہ اپنے اور جرمنی کے ساتھ غداری کا قصوروار سمجھتا تھا ان پر جوابی وار کرنے میں پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کا کام کرے گی۔

ابتدا میں اس نے کتاب کا عنوان یہ رکھا 1/2 4 Jahre Kampf  gegen Lüge, Dummheit und Feigheit۔ Eine Abrechnung (جھوٹ، حماقت اور بزدلی کے خلاف جدوجہد کے ساڑھے چار سال۔ ایک محاسبہ)، لیکن آخرکار اسے مختصر کرتے ہوئے Mein Kampf کردیا۔ 1925 میں نازی پارٹی کے پبلشنگ ہاؤس (Franz Eher Verlag) نے پہلی اشاعت کی۔ دوسری اشاعت اگلے سال منظرِعام پر آئی۔

1928 کے موسم گرما میں ہٹلر نے دوسری کتاب لکھی جس میں اپنی خارجہ پالیسی کے نظریات کو مزید واضح کیا۔ لیکن وہ کبھی شائع نہیں ہوئی۔ اس کا متن 1958 سے پہلے کبھی دریافت نہ ہوسکا یہاں تک کہ دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے پر امریکا کی جانب سے ضبط کی گئی دستاویزات کے کئی لاکھ صفحات کے درمیان US نیشنل آرکائیوز میں اس کا ٹائپ شدہ مسودہ دریافت کیا گیا۔

نازی جماعت کا عروج، مائن کیمپف، اور پروپیگنڈا

تصویری پوسٹ کارڈ جس میں سلامی دینے والوں کو ہٹلر اور ایک نازی اسٹارم ٹروپر کی بڑی تصویر پر سوپر امپوز کیا گیا ہے۔

مائن کیمپف فوری طور پر ہاتھوں ہاتھ بکنے والی کتاب نہیں تھی۔ پہلے ایڈیشن کی 10000 کاپیاں بڑی حد تک فروخت ہوگئیں تھیں اور دوسرا ایڈیشن شائع کیا گیا۔ لیکن اس کے بعد جلد ہی فروخت ماند پڑ گئی۔ 1930 میں جب نازی جماعت نے پارلیمانی انتخابات میں بھاری کامیابی حاصل کی تو یہ معاملہ فورا تبدیل ہوگیا۔ 1928 میں نازیوں نے جرمن پارلیمنٹ (Reichstag) کی 500 نشستوں میں سے صرف 12 حاصل کی تھیں۔ 1930 میں انہوں نے 107 نشستیں حاصل کیں اور 1932 کے موسم گرما میں 230 نشستیں جیت کر وہاں نمائندگی کرنے والی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن گئی۔ اس کے ساتھ ہی مائن کیمپف کی فروخت بھی بڑھ گئی۔ 1932 کے اواخر تک تقریباً 230,000 کاپیاں فروخت ہو چکی تھیں۔

30 جنوری 1933 میں ہٹلر کے جرمن چانسلر نامزد ہونے کے بعد مائن کیمپف کی شہرت آسمانوں کو چھونے لگی اور مصنف لکھ پتی ہو گیا۔ صرف اس ایک سال میں 850,000 کاپیاں فروخت ہوئی تھیں۔ جبری مارکیٹنگ کے ذریعے پبلشر نے عوام، جرمن اداروں اور نازی تنظیموں پر دباؤ ڈالا کہ وہ کاپیاں خریدیں۔ نازی پروپیگنڈا مشینری نے ایڈولف ہٹلر کو ایک عام جرمن سپاہی اور سیاست دان سے بڑھ کرغلطی سے پاک، دیوتا جیسے عظیم رہنما میں تبدیل کر دیا تھا۔ اس وجہ سے بھی فروخت میں بے حد اضافہ ہوا۔ 1944 کے اختتام تک 12 ملین کاپیوں سے زائد چھپ چکی تھیں جو زیادہ تر 1939 کے بعد ہی چھاپی گئیں۔

فروخت کو بڑھانے کے لئے نازی پبلشنگ ہاؤس نے یادگاری یا خصوصی ایڈیشنز شائع کئے جس میں بریل، نئے شادی شدہ جوڑوں کیلئے اور1939 میں ہٹلر کی پچاسویں (50) سالگرہ کیلئے ایڈیشن بھی شامل تھے۔ مزید یہ کہ انگریزی سمیت متعدد زبانوں میں کتاب کے تراجم کی اجازت دی گئی۔

مائن کیمپف دوسری جنگِ عظیم کے بعد

مئی 1945 میں نازی جرمنی کی شکست کے بعد اتحادیوں نے (کتابوں، نقشوں، فلموں، مجسموں، جھنڈوں، اور علامتوں سمیت) لائبریریوں، یونیورسٹیوں، دکانوں، عمارتوں اور شہر کی سڑکوں سے نازی پروپیگنڈے کو منظم انداز میں ختم کرنا شروع کیا۔ اتحادی رہنماؤں کی یالٹا اور پوٹسڈیم کانفرنسوں میں وضع کردہ ہدایات کے مطابق جرمنی سے ملٹری ازم اور نازی ازم کا صفایا کردیا جانا تھا تاکہ اسے ایک جمہوری معاشرے میں تبدیل کیا جا سکے جو دنیا کے امن کیلئے کبھی خطرہ نہ بنے۔

ان پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے اتحادی قابض حکام نے مائن کیمپف اور دوسرے نازی مواد کی ترسیل روک دی اور ان کی دوبارہ اشاعت کی ممانعت کر دی گئی۔ امریکی حکام نے بعد ازاں بوارئین حکومت کو کاپی رائٹس منتقل کر دیے جس نے انگریزی زبان کے نسخوں کے علاوہ جرمنی اور کسی بھی جگہ ہٹلر کی کتاب کی دوبارہ اشاعت پر پابندی لگانے کیلئے اپنا قانونی اختیار استعمال کیا۔ اپنی کوششوں کے باوجود بوارئین حکومت مائین کیمپف کو دوبارہ چھاپے جانے سے روکنے میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکی۔ یہ کتابی شکل میں اور انٹرنیٹ پر برقی صورت میں متعدد زبانوں میں شائع ہوچکی ہے۔

31 دسمبر 2015 کی نصف شب مائین کیمپف کے کاپی رائٹس کی معیاد ختم ہوگئی۔ اس لئے کتاب پر بوارئین حکومت کا سرکاری کنٹرول ختم ہوگیا۔ اس ڈیڈ لائن کی تیاری میں میونخ میں جرمنی کے نامور ادارے انسٹی ٹیوٹ برائے ہم عصر تاریخ نے اس کام کا ایک تنقیدی ایڈیشن چھاپا جو ہٹلر کے نظریات کو سیاق و سباق کے تناظر میں پیش کرتا ہے اور ہالوکاسٹ میں ادا کئے گئے نسل پرست نازی آئیڈیالوجی کے المیہ کردار کی تفصیل بیان کرتا ہے۔