ہولوکاسٹ اور دوسری جنگ عظیم سے متعلق دستاویزات کیلئے حروف تہجی کی فہرست کے حوالے سے براؤز کریں۔ یہ ٹائپ شدہ، ہاتھ سے لکھے ہوئے اور فنکارانہ ریکارڈ ہولوکاسٹ اور جنگ سے پہلے، دوران اور بعد کے انسانی تجربات کا ثبوت ہیں۔
سان فرانسسکو کرانیکل اخبار کے مضمون کا عنوان "ہجرت کا المیہ" یہ مضمون ایک امدادی تنظیم امریکی جائینٹ یہودی مشترکہ ڈسٹری بیوشن کمیٹی کے موزز بیکل مین سے ایک انٹرویو پر مبنی تھا۔ اس مضمون میں پولینڈ اور لیتھووانیا سے تعلق رکھنے والے پناہ گذینوں کی ایک بڑی تعداد کی شنگھائی، کوبے…
جرمن پولیس اہلکاروں نے 8 جولائی 1939 کوبرلن میں ارنا "سارہ"شلیسنگر کو یہ پاسپورٹ جاری کیا تھا۔ پاسپورٹ کا پہلا صفحہ جرمن قوانین کی وضاحت کرتا ہے کہ یہ جرمنی میں موجود یہودیوں کی شناخت کیلئے مہیا کئے گئے ہیں۔ سن 1938 سے جرمن قانون کا تقاضا تھا کہ یہودی عورتیں اس درمیانی نام "سارہ" کو اپنی…
ایلس مایر کو بنگن، جرمنی میں 24فروری سن 1939 کو ایک جرمن پاسپورٹ جاری کیا گيا۔ مایر کی بیٹی ایلن کا نام بھی پاسپورٹ میں شامل تھا۔ دونوں ماں بیٹیوں کے نام کے درمیان میں "سارہ" نام بھی شامل تھا۔ یہ درمیانی نام 17 اگست،1938 کے قانون کے مطابق ایک لازمی چیز ہو گئی تھی۔ لہذا تمام یہودی عورتوں کے…
سیمون وائل اس خالی شناختی کارڈ کو رکھتی تھی جس میں اس کی تصویر لگی ہوتی تھی تاکہ اگر اس کے کور کے طور پر "سیمون ورلن" ختم ہو جائے تو اسے جعلی شناخت کی ضرورت ہو گی۔ مزاحمتی کارکن اور ہمدرد سرکاری ملازمین نے اسے مطلوبہ مہریں اور دستخط فراہم کر دئے۔ ایسے جعلی کاغذات کے ذریعے وائل کو ریلیف…
جنگ عظیم دوم کے دوران لوگوں نے نازی حکام سے بچنے کے لئے اکثر جعلی شناختیں اور نقلی شناختی دستاویزات استعمال کیں۔ مزاحم جنگجوؤں، امدادی کارکنان، اور یہودی جنہیں بطور غیر یہودی کے طور پر اندگی گزارنے کی امید تھی، کے لئے جعلی شناختیں لازمی تھیں۔ اعلیٰ معیار کی پراثر دھوکہ دہی کے لئے…
جنگ عظیم دوم کے دوران لوگوں نے نازی حکام سے بچنے کے لئے اکثر جعلی شناختیں اور نقلی شناختی دستاویزات استعمال کیں۔ مزاحم جنگجوؤں، امدادی کارکنان، اور یہودی جنہیں بطور غیر یہودی کے طور پر زندگی گزارنے کی امید تھی، کے لئے جعلی شناختیں لازمی تھیں۔ اعلی معیار کی پراثر دھوکہ دہی کے لئے…
جنگ عظیم دوم کے دوران لوگوں نے نازی حکام سے بچنے کے لئے اکثر جعلی شناختیں اور نقلی شناختی دستاویزات استعمال کیں۔ مزاحم جنگجوؤں، امدادی کارکنان، اور یہودی جنہیں بطور غیر یہودی کے طور پر زندگی گزارنے کی امید تھی، کے لئے جعلی شناختیں لازمی تھیں۔ اعلیٰ معیار کی پراثر دھوکہ دہی کے لئے…
1943 میں ایک نیا شناختی کارڈ حاصل کرنے کے بعد سیمون وائل نے سن 1938-1939 کے کارڈ میں جعل سازی کر کے اپنا نام تبدیل کر کے فرضی نام سیمون ورلن لکھ دیا۔ یہ کارڈ اسٹراس برگ کے اسکول آف سوشل ورک میں داخلے کی تصدیق کرتا تھا۔ جعل سازی کے ذریعے بنائے گئے جھوٹے کاغذات کے استعمال سے وائل فرانس کے شہر…
سیمون وائل نے ایک نئی پہچان ظاہر کرنے کیلئے 1943 کے آخر میں یہ جعلی ڈپلوما اور دوسرے نقلی کاغذات استعمال کئے۔ بطور سیمون ورلن، وہ قید ہونے سے بچی رہی اور اپنی رہائش گاہ بدلتی رہی تاکہ وہ ریلیف اور ریسکیو کی تنظیم اوورے ڈی سیکورز اوکس اینفینٹس (بچوں کی مدد کرنے والی تنظیم او ایس ای) میں…
سیمون وائل نے ایک ڈپلوما، جس سے وہ فرانس میں کنڈرگارٹن میں بچوں کو پڑھا سکتی تھی، سن 1940 میں اسٹراس بورگ کے اسکول آف سوشل ورک سے حاصل کیا تھا تاکہ وہ ریلیف اور ریسکیو کی تنظیم اوورے ڈی سیکورز اوکس اینفینٹس (بچوں کی مدد کرنے والی تنظیم او ایس ای) میں بطور ایک ممبر کے یہودی بچوں کو بچانے…
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.