نازی چاہتے تھے کہ جرمن نازی آمریت کی حمایت کریں اور نازی نظریات پر یقین رکھیں۔ اس ہدف کی تکمیل کے لئے، انہوں نے سنسرشپ اور پروپیگنڈا کے ذریعے مواصلاتی صورتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ اس میں اخبارات، میگزینز، کتابوں، آرٹ تھیٹر، موسیقی، فلمیں، اور ریڈیو پر کنٹرول کرنا شامل ہے۔

نازیوں نے سنسرشپ کو کیسے استعمال کیا؟

جب 1933 میں نازیوں نے اقتدار سنبھالا، جرمنی کا آئین اظہار کی آزادی اور پریس کی آزادی کی ضمانت دیتا تھا۔ فرمانوں اور قوانین کے ذریعے نازیوں نے ان شہری حقوق کو ختم کر دیا اور جرمن جمہوریت کو تباہ کر دیا۔ 1934 سے، نازی حکومت پر تنقید کرنا غیر قانونی قرار دیے جانے کا آغاز ہوا۔ حتیٰ کہ ہٹلر کے بارے میں کوئی لطیفہ سنانا بھی غداری سمجھا جاتا تھا۔ نازی جرمنی میں افراد اپنی مرضی سے کچھ بھی کہہ یا تحریر نہیں کر سکتے تھے۔

نازیوں کے تحت سنسرشپ کی مثالوں میں درج ذیل شامل تھیں:

  • نازی مخالف اخبارات کو بند کرنا یا ان پر قبضہ کرنا؛
  • اخبارات میں، ریڈیو پر، اور نیوز ریلز میں پیش ہونے والی خبروں کو کنٹرول کرنا؛
  • ان کتابوں پر پابندی لگانا اور جلانا جنہیں نازیوں نے غیر جرمن قرار دیا تھا۔
  • دوسری جنگ عظیم کے دوران سپاہیوں نے اپنے گھر والوں کے لیے جو خطوط تحریر کئے اس پر کنٹرول کرنا۔

نازیوں نے پروپیگنڈا کو کیسے استعمال کیا؟

نازیوں نے اپنے تصورات اور عقائد کو فروغ دینے کے لئے پروپیگنڈا استعمال کیا۔ مارچ 1933 کے آغاز سے، حکومت نے جوزف گوئبلز کی قیادت میں ایک نئی وزارت میں اپنی پروپیگنڈا کوششوں کو مرکزیت دینے کی کوشش کی۔ اس وزارت کو روشن خیالی اور پروپیگنڈا کی ریخ کی وزارت کہا جاتا تھا۔

نازی تصورات کو پھیلانے کے لئے نازیوں نے مختلف قسم کے پروپیگنڈا ٹولز استعمال کئے تھے۔ نازیوں کے تحت پروپیگنڈا کی مثالوں میں درج ذیل شامل ہیں:

  • پوسٹ کارڈز، پوسٹرز اور پریس میں ایڈولف ہٹلر کی تصویر استعمال کر کے اس کی عظمت بیان کرنا؛
  • رسالوں، فلموں، کارٹونوں اور دیگر ذرائع ابلاغ میں یہودیوں کے بارے میں منفی تصاویر اور خیالات پھیلانا؛
  • ریڈیو کو مزید سستا بنانا تاکہ زیادہ جرمن نازی خیالات اور خبریں سن سکیں؛
  • ریڈیو اور عوامی لاؤڈ اسپیکروں پر نازی تقاریر نشرکرنا؛
  • نازی پارٹی کی بڑی اور جشن منانے والی ریلیوں کا انعقاد؛
  • ہٹلر یوتھ اور لیگ آف جرمن گرلز جیسے گروپ بنانا، جنہوں نے نازی نظریات کو فروغ دیا۔

پروپیگنڈا اور سنسرشپ نے اکٹھے مل کر کیسے کام کیا؟

نازی دور حکومت میں پروپیگنڈا اور سنسرشپ نے اکٹھے مل کر کیسے کام کیا، اس کی عمدہ مثال نصاب کی کتابیں ہیں۔ طلباء اسکول میں جو کچھ پڑھتے تھے اس کو کنٹرول کرنے کے لئے نازیوں نے پروپیگنڈا اور سنسرشپ دونوں کو استعمال کیا۔ نازی سنسرز نے بعض کتابیں کمرہ جماعت سے ہٹا دیں۔ نئی نصابی کتابوں میں طلباء کو نازی پارٹی کی اطاعت، ہٹلر سے محبت اور یہودیوں سے نفرت کرنا سکھایا گیا۔

اہم تاریخیں:

10 مئی، 1933
نازیوں کا کتابیں جلانا

1933 کے موسم بہار میں، نازی طلباء کی تنظیموں، پروفیسروں اور لائبریریئنز نے کتابوں کی لمبی لمبی فہرستیں تیار کیں جو ان کے خیال میں غیر جرمن تھیں۔ ان فہرستوں میں یہودی مصنفین کی تحریر کردہ کتابیں شامل تھیں۔ ان میں ان غیر یہودی مصنفین کی کتابیں بھی شامل ہیں جن کے خیالات نازی نظریات سے متصادم ہیں۔ 10 مئی 1933 کی رات کو، نازیوں نے کتابیں جلائیں۔ انہوں نے رات کو پریڈوں میں مشعل کی روشنی میں، نعرے لگاتے ہوئے کتابوں کو آگ میں جھونک دیا۔ اس رات 25,000 سے زیادہ کتابوں کو جلایا گيا۔

28 مارچ، 1935
پروپیگنڈا فلم ٹرائمف آف دی وِل ( Triumph of the Will) کا پریمیئر

لینی ریفینشٹاہل کی پروپیگنڈا فلم ٹرائمف آف دی وِل کا برلن میں پریمیئر ہوا۔ فلم میں نیورمبرگ میں 1934 کی نازی پارٹی کی ریلی میں لی گئی فوٹیج دکھائی گئی۔ ریلی کی فوٹیج میں مسکراتے ہوئے بچے، خوشی مناتے ہوئے ہجوم اور وردی والے نازیوں کو دکھایا گیا ہے۔ اس میں فوجی پریڈ اور ایڈولف ہٹلر کی تقریر شامل ہے۔ ٹرائمف آف دی وِل نازی پروپیگنڈا کی سب سے بدنام فلموں میں سے ایک بن جائے گی۔

ستمبر 1939
جرمنوں کے غیر ملکی ریڈیو سننے پر پابندی لگانا

دوسری جنگ عظیم یکم ستمبر 1939 میں شروع ہوئی۔ اس کے تھوڑے عرصے بعد، نازی حکومت نے غیر ملکی ریڈیو نشریات سننے کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس کا مقصد جرمنوں کو جنگ کے متعلق معلومات سننے سے روکنے کی کوشش تھی۔ نازی حکومت جرمنی کے باہر سے آنے والی خبروں اور معلومات کو سیکورٹی کے خطرے کے طور پر دیکھتی تھی۔ وہ غیرملکی ریڈیو نشریات کے متعلق پریشان تھے، جن تک کچھ جرمن اپنے گھر کے ریڈیو پر رسائی حاصل کر سکتے۔ بعد ازاں جنگ میں، حکومت نے غیر ملکی ریڈیو اسٹیشنز سننے پر لوگوں کو سزائے موت بھی دی۔