صیہونی زعماء کے خفیہ اجلاسوں کی تفصیل: ٹائم لائن
صیہونی راہنماؤں کی گاہے بگاہے منعقد ہونے والی ملاقاتوں کے اوقات کار کی یہ تفصیل جدید دور میں صیہونیت مخالف اشاعت کی سب سے وسیع پیمانے پر کی جانے والی تقسیم ہے۔
"دا پروٹوکولز" یہودی راہنماؤں کے خفیہ اجلاسوں اور ملاقاتوں کا ریکارڈ ہے جسے مبینہ طور پر دنیا پر غلبہ حاصل کرنے کی سازش کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ سازش اور اِس کے تیار کرنے والے راہنما جنہیں صیہونی زعماء کہا جاتا ہے، دراصل کبھی وجود ہی نہیں رکھتے تھے۔ اگرچہ اِن پروٹوکولز کو کئی مواقع پر فراڈ ثابت کیا جا چکا ہے، پھر بھی یہ اُن لوگوں کو متاثر کرتے آئے ہیں جو یہودیوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے خواہشمند رہے ہیں۔
1864
فرانس کے سیاسی طنز نگار موریس جولی نے "میکاولی اور مونٹیسکیوئے کے درمیان دوزخ میں مکالمہ" کے نام سے ایک کتاب تصنیف کی۔ جولی نے اپنی کتاب میں لفظ "یہودی" کا تذکرہ کہیں بھی نہیں کیا مگر صیہونی زعماء کے منصوبوں کی تفصیل یعنی پروٹوکولز زیادہ تر اِس کتاب میں موجود تصورات پر مبنی من گھڑت کہانی ہے۔
1868
پرشئن مصنف ہرمین گوئڈشے نے "بیارٹز" کے نام سے ایک ناول لکھا جس میں اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے پراگ کے یہودی قبرستان میں خفیہ طور پراکٹھے ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ گوئڈشے کی کتاب میں جولی کی کتاب کی طرح ایسے تصورات شامل کئے گئے ہیں جو "پروٹوکولز" کی من گھڑت کہانی کی بنیاد بنے۔
1897-1899
اگرچہ "پروٹوکولز" کی ابتدا اب بھی بحث و تمہید کا موضوع ہے، اِس بات کا قوی امکان ہے کہ اسے پیرس میں روس کی خفیہ پولیس (اوخرانہ) کی غیر ملکی شاخ کے سربراہ پیوٹر ریخووسکی کی نگرانی میں گھڑا گیا تھا۔
1903
پروٹوکولز کا ایک مختصر متن سینٹ پیٹرز برگ، روس کے اخبار "زنمیا" (دا بینر) میں چھپا۔
1905
روسی تصوف پسند سرگی نائلس نے پروٹوکولز کو اپنی کتاب "دا گریٹ اِن دا سمال: دا کمنگ آف دا اینٹی کرائیسٹ" اور "رول آف سیٹن آن ارتھ" میں اضافی حصے کے طور پر شامل کیا۔ نائلس نے 1917 تک روس میں پروٹوکولز کے چار ایڈیشن شائع کئے۔
1920
روسی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں "پروٹوکولز" کا پہلا ایڈیشن جرمنی میں جاری کیا گیا۔
1920
"پروٹوکولز" پولینڈ، فرانس، انگلینڈ اور امریکہ میں چھپتا ہے۔ اِن اشاعتوں نے روسی انقلاب کا ذمہ دار یہودی سازشیوں کو قرار دیا اور بالشوک تحریک کے مغربی دنیا تک پھیل جانے کے بارے میں خبردار کیا۔
1920
یک برطانوی صحافی اور سفارتکار لوسین وولف وضاحت کرتے ہیں کہ "جیوئش بوگی" اور "فورجڈ پروٹوکولز آف دا لرنیڈ ایلڈرزآف زائیون" میں فراڈ کی حد تک چربہ کیا گیا ہے۔
1920
کارساز کمپنی فورڈ کے ڈیر بورن انڈیپنڈنٹ نے"دی انٹرنیشنل جیو" کے نام سے ایک کتاب شائع کی جو "دا پروٹوکولز" کی امریکی اشاعت ہے۔ " دی انٹرنیشنل جیو" کا ایک درجن سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔
اگست 16-18 ، 1921
صحافی فلپ گریوز نے لندن ٹائمز میں مضامین کے ایک سلسلے میں "پروٹوکولز" کو ایک چربے کے طور پر بے نقاب کیا۔
1921
نیو یارک پیرلڈ کے رپورٹر ہرمین برن سٹائین نے "دا ہسٹری آف اے لائی: دا پروٹوکولز آف دا وائز مین آف زائیون" شائع کی جو امریکی قارئین کیلئے "پروٹوکولز" کو فراڈ ثابت کرنے کی پہلی کوشش تھی۔
1923
نازی نظریہ ساز ایلفریڈ روزن برگ نے "دا پروٹوکولز آف دی ایلڈرز آف زائیون اینڈ جیوئش ورلڈ پالیسی" کے نام سے ایک کتاب شائع کی ۔ روزن برگ کی یہ کتاب لوگوں کی ایک بڑی تعداد تک پہنچی اور یوں ایک سال کے اندر اندر اسے تین بار چھاپنا پڑا۔
1924
بینجمن سیگل ایک جرمن یہودی صحافی اپنی تصنیف "ڈائی پروٹوکولے دئر وائزن وان زائیون، کریٹش بیلوخٹیٹ" (دا پروٹوکولز آف دا زائیون، کریٹیکلی الیومینیٹڈ) میں "پروٹوکولز" کو جعلسازی قرار دیا۔
1924
جوزف گوئبلز جو بعد میں عوامی شعور اور پراپیگنڈے کے نازی وزیر بھی رہے، اپنی ڈائری میں لکھتے ہیں "میں سمجھتا ہوں کہ دا پروٹوکولز آف دا وائز مین آف زائیون جعلسازی ہے۔ (تاہم) میں پروٹوکولز کی حقیقی صداقت پر نہیں بلکہ داخلی صداقت پر یقین رکھتا ہوں"۔
1925-26
ہٹلر نے اپنے مقدمے "مین کیمپف" میں لکھا ہے "اِن افراد کے وجود کی تمام تر بنیاد ایک مسلسل جھوٹ پر مبنی ہے جو پروٹوکولز آف دا وائز مین آف زائیون میں دکھایا گیا ہے۔۔۔۔ بالآخر یہ کتاپ عوام کی مشترکہ ملکیت بن گئی ہے۔ لہذا یہودی نحوست کو اب شکستہ تصور کر لینا چاہئیے۔
1927
ہینری فورڈ نے پروٹوکولز شائع کرنے پر کھلم کھلا معافی مانگی جن کے بارے میں وہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ انتہائی کھلی جعلسازی ہے۔ فورڈ نے ہدایت کی کہ "دا انٹرنیشنل جیو" کی باقی ماندہ کاپیوں کو نذر آٹش کردیا جائےاور اُنہوں نے غیر ملکی ناشروں کو حکم دیا کہ وہ اِس کتاب کی اشاعت کو روک دیں۔ غیر ملکی ناشروں کو فورڈ کی یہ ہدایات نظر انداز کر دی گئیں۔
1933
جرمنی میں نازی برسر اقتدار آتے ہیں۔ نازی پارٹی دوسری عالمی جنگ کے آغاز سے پہلے پروٹوکولز کے کم سے کم 23 ایڈیشن شائع کرتی ہے۔
1935
برن، سوٹزرلینڈ کی ایک عدالت نے سوئس نازیوں کی ایک پارٹی کے خلاف فیصلہ دیا جس پر نازیوں کے حامیوں کے ایک مظاہرے میں پروٹوکولز کی کاپیاں تقسیم کرنے کا الزام تھا۔ مقدمے کی صدارت کرنے والے جج والٹر میئر نے پروٹوکولز کو ایک مضحکہ خیز حماقت قرار دیا۔
1938
"ریڈیو پریسٹ" فادر چارلس ای۔ کاغلن نے اپنے روزنامے "سوشل جسٹس" میں پروٹوکولز کو سلسلہ وار شائع کیا۔
1943
پروٹوکولز کا ایک ایڈیشن جرمن مقبوضہ پولینڈ میں جاری ہوا۔
1964
امریکی سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی نے ایک رپورٹ جاری کی جس کا مضوع تھا "دا پروٹوکولز آف دی ایلڈرز آف زائیون: ایک من گھڑت تاریخی دستاویز"۔ کمیٹی نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا " ذیلی کمیٹی کا خیال ہے کہ پروٹوکولز بیچنے والے غیر امریکی تعصب پھیلانے والے ہیں جو امریکی عوام میں نفرت اور رنجش پھیلاتے ہیں۔
1974
پروٹوکولز کو "بھارتیوں کے خلاف ایک بین الاقوامی سازش" کے عنوان سے بھارت میں شائع کیا گیا۔
1985
اسلامی فروغ کی تنظیم نے پروٹوکولز کا انگریزی زبان میں ترجمہ شائع کیا جو ایران میں جاری کیا گیا۔
1988
اسلامی مزاحمتی تحریک کے عہد نامے کی شق 32 میں کہا گیا ہے "صیہونی منصوبہ لامحدود ہے۔ فلسطین کے بعد صیہونی تمنا کرتے ہیں کہ وہ نیل سے فرات تک کے علاقے میں پھیل جائیں۔ اُنہوں نے جب بھی جس علاقے پر قبضہ کر لیا وہ اُس پر مکمل طور پر قابض ہو جائیں گے۔ اور پھر اُنہیں مذید توسیع کی خواہش ہو گی اور پھر یہ خواہش بڑھتی ہی چلی جائے گی۔ اُن کا منصوبہ صیہونی زعماء کے پروٹوکولز میں بتایا گیا ہے اور اُن کا موجودہ رویہ اِس بات کا واضح ثبوت ہے جو ہم کہ رہے ہیں۔
1993
روس کی ایک انتہا پسند قوم پرست تنظیم کے ماسکو میں ہونے والے ٹرائل آف پیمیات میں پروٹوکولز کو فراڈ قرار دیا گیا۔ اِس تنظیم نے 1992 میں پروٹوکولز کو شائع کیا۔
2002
مصر کے سیٹلائیٹ ٹیلی ویژن نے 41 قسطوں پر مستمل مختصر سلسلے کو نشر کیا۔ "بغیر گھوڑے کے گھوڑے والے" کے عنوان سے نشر ہونے والا یہ سلسلہ زیادہ تر پروٹوکولز پر ہی مبنی تھا۔
2002
امریکی سینیٹ نے ایک قرارداد کی منظوری دی جس میں مصر اور دیگر عرب ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ حکومت کے زیر کنٹرول ٹیلی ویژن کو ایسا کوئی پروگرام نشر کرنے کی اجازت نہ دیں جو پروٹوکولز کو قانونی جواز فراہم کرتا ہو۔
2003
حزب اللہ کے المنار ٹیلیویژن پر 30 اقساط پر مشتمل ایک مختصر سلسلہ پیش کیا گیا جس کا عنوان تھا الشطاط (ڈائیاسپورا)۔ اِس ٹیلی ویژن سیریز میں ویسی ہی یہودی حکومت کا نظریہ پیش کیا گیا جیسا کہ پروٹوکولز میں پیش کیا گیا تھا۔
2003
مصر کی الیگزینڈریہ لائبریری میں ایک خدا پر یقین رکھنے والے مذاہب کی مقدس کتابوں کی نمائش میں تورات کے آگے پروٹوکولز کی ایک کاپی رکھی گئی تھی۔ یونیسکو نے الیگزینڈریہ لائبریری کی نمائش کی کھلم کھلا مذمت کی۔
2004
پروٹوکولز کو اوکی ناوا جاپان میں شائع کیا گیا۔
2005
میکسیکو سٹی میں شائع ہونے والے پروٹوکولز کے ایک ایڈیشن میں کہا گیا ہے کہ صیہونی زعماء نے اسرائیلی ریاست کے قیام کا جواز پیدا کرنے کی خاطر ہالوکاسٹ کا تصور گھڑا ہے۔
2005
صیہونی زعماء کے پروٹوکولز کے ایک ایڈیشن کی شام کی وزارت اطلاعات نے حمایت کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ صیہونی زعماء نے امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں میں رابطہ کاری کا کام کیا۔
2007
پروٹوکولز کی انٹرنیٹ پر تلاش کے نتیجے میں سینکڑوں ھزاروں ویب سائیٹس ملتی ہیں۔