فرٹز اسکندر روزن برگ
پیدا ہوا: 18 فروری، 1881
گوٹنگن, جرمنی
فرٹز گوٹنگن کے یونیورسٹی شہر میں رہنے والے ایک یہودی خاندان کے تین بیٹوں میں سے ایک تھے۔ روزن برگ خاندان گوٹنگن شہر میں سولھویں صدی سے مقیم تھا۔ اُن کے والد کا کپڑے کا کارخانہ تھا۔ فرٹز وہاں سیلزمین کے طور پر کام کرتے رہے اور بعد اذاں اُنہوں نے اپنے بھائیوں سمیت یہ کاروبار وراثت میں حاصل کر لیا۔ 1913 میں فرٹز نے ایلسے ہرز سے شادی کی۔ 1920 کی دہائی کے آغاز تک وہ دو بیٹے اور ایک بیٹی کے باپ بن چکے تھے۔
1933-39: جرمنی میں 1933 میں نازی اقتدار میں آئے۔ ایک برس بعد روزن برگ فیکٹری پر قبضہ کر لیا گیا اور تین نازی روزن برگ خاندان کی رہائش گاہ پر آئے۔ ایک افسر نے بندوق میز پر رکھی اور فرٹز کو مطلع کیا کہ اگر وہ ایک ہفتے کے اندر گھر چھوڑ کر نہ گئے تو اُنہیں اُن کے سامان سمیت باہر پھینک دیا جائے گا۔ یہ خاندان ایک مہینے کے اندر ہیمبرگ منتقل ہو گيا۔ فرٹز کے چچا کی مدد سے یہ خاندان 1939 کے موسم خزاں میں جنگ شروع ہونے تک ہیمبرگ میں رہا۔
1940-43: نومبر 1941 میں فرٹز اور اُن کے خاندان کو ہیمبرگ کے ایک ھزار دیگر یہودیوں کے ساتھ روس کی منسک یہودی بستی میں جلاوطن کردیا گيا۔ کیمپ پہنچنے کے بعد ایس۔ ایس گارڈ ان کو ہانکتے ہوئے ایک لال اینٹوں والی عمارت کی طرف لے گئے جہاں اس خاندان نے زمین پر لاشیں بکھری ہوئی دیکھیں۔ ہیمبرگ سے آنے والوں کی آمد سے پہلے لاشوں کو عمارتوں سے باہر نکالنا پڑا اور دیواروں سے خون کے دھبے صاف کر دئے گئے۔ میزوں پر ابھی بھی بچا ہوا کھنا پڑا ہوا تھا۔ وہاں پر موجود قیدیوں نے بتایا کہ نئے آنے والوں کیلئے جگہ بنانے کی خاطر ہزاروں روسی یہودیوں کو قتل کردیا گيا تھا۔
منسک یہودی بستی کو اکتوبر 1943 میں بند کردیا گيا۔ فرٹز کی دوبارہ کوئی خبر نہیں ملی۔ اُن کے بیٹے ھائینز کو ستمبر میں ملک بدر کر دیا گيا اور وہ جنگ سے بچنے والے اپنے خاندان کے واحد فرد رہے۔