نیورمبرگ میں بین الاقوامی فوجی عدالت میں بڑے جنگی مجرموں کے مقدمے کے بعد امریکہ نے نیورمبرگ ہی میں دوسرے جنگی جرائم کے مقدموں کا سلسلہ شروع کیا جنہیں نیورمبرگ کی اضافی کارروائیوں سے موسوم کیا گیا۔ نیورمبرگ کی فوجی عدالت میں نواں مقدمہ آئن سیٹزگروپن یعنی گشتی قاتل یونٹوں سے متعلق تھا جنہیں مشرقی محاذ سے پیچھے یہودیوں اور دیگر افراد کو قتل کرنے پر معمور کیا گیا۔ استغاثہ کے ابتدائی بیان سے متعلق اس فوٹیج میں امریکی وکیلِ استغاثہ بین فیرینز جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے درمیان فرق کی وضاحت کر رہے ہیں۔ مقدمے کی کارروائی کے دوران فریرنز نے قتلِ عام کی مذمت کی۔
بین الاقوامی عدالت میں برطانیہ کے وکیلِ استغاثہ سر ھارٹلے شاکراس نے اشارہ کیا کہ"اگر کوئی ملک انسانیت کے حقوق کو اس طرح پامال کررہا ہے جو کہ انسانیت کا سر شرم سے جھکا دے تو انسان کا یہ حق ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے اوراُس کیلئے عرصے سے خیال کیا جاتا رہا ہے کہ اُسے اقوام کے قانون کا حصہ بنا دیا جائے۔" قانون کے جرمن پروفیسروں نے بھی اپنی تحریروں میں اس کا ذکر اسی انداز میں کیا ہے۔ ہر ملک کی قانونی طاقت ملک کے قانون کے خلاف زیادتی کی سزا کیلئے اختیار رکھتی ہے اور اس شخص کو سزا دیتی ہے جو ان کا مرتکب ہوتا ہے۔ لہذا یہ اس عدالت کے لئے انتہائی موذوں ہو گا کہ وہ بین الاقوامی جرائم پر لگی دفعات کو سنے اور تہذیب کے حوالے سے اُن کے بارے میں فیصلہ دے۔ یہ دفعات مدعاعلیہ کو قصور وار ٹہراتی ہیں کہ انھوں نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ ایک جیسی دفعات کو ہم نے دونوں یعنی "انسانیت کے خلاف جرائم" اور "جنگی جرائم" کے لئے واضح کیا ہے۔ لہذا ایک جیسے اقدامات پر الگ الگ فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ حملے کا اقدام بذاتِ خود سزا کا حقدار ہے مگر وہ ڈکیتی جیسے زیادہ سنگین جرم کا بھی حصہ ہو سکتا ہے۔ لہذا یہ مناسب ہو گا کہ دونوں انداز کے فردِ جرم عائد کئے جانے کی استعداء کی جائے۔ یوں جنگ کے دوران نہتے شہریوں کی ہلاکت ایک جنگی جرم ہو سکتی ہے لیکن یہی ہلاکتیں کسی دوسرے جرم کا بھی حصہ ہو سکتی ہیں۔ اگر آپ تسلیم کریں تو یہ زیادہ سنگین جرم ہے۔ یہ جرم قتلِ عام یعنی انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ ہم اپنی درخواست میں یہی فرق واضع کر رہے ہیں۔ یہ حقیقی اور انتہائی اہم ہے۔ کسی بھی ممکنہ غلط فہمی سے بچنے کی خاطر آئیے ہم دونوں جرائم کا فرق واضع کر لیں۔ جنگي جرم جنگ کے قاعدے اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے مجرمانہ اقدامات ہیں۔ اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ صرف جنگی ملکوں پر اثرانداز ہوسکتے ہیں اور امن کے دنوں میں نہیں کئے جا سکتے۔ انسانیت کے خلاف جرائم کی کوئی حد بندی نہیں ہے۔ یہ بنیادی طور پر جنگی جرائم سے مختلف ہیں جن میں بنیادی انسانی حقوق کی منظم طریقے سے خلاف ورزی کی جاتی ہے جو کسی بھی وقت کسی بھی قوم کے باشندوں کے خلاف کی جائے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.