1938 میں مارٹن کے والد کو کرسٹل ناخٹ (ٹوٹے شیشوں کی رات) کے دوران قید کر دیا گیا۔ خاندان کے مسیحی شیفر کی مداخلت پر مارٹن کے والد کو تین دن کے بعد رہا کر دیا گیا۔ خاندان نے ترک وطن کر کے فلسطین چلے جانے کیلئے ویزا حاصل کیا اور وہ 1939 میں جرمنی سے روانہ ہو گئے۔ مارٹن نے "غیر قانونی" تارکین وطن کی مدد کی جو برطانوی پابندیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے فلسطین میں داخل ہو گئے۔ برطانیہ نے اُنہیں 1947 میں قید کر دیا اور اُن کیلئے فلسطین میں رہنے پر پابندی لگا دی۔ پھر وہ امریکہ چلے آئے۔
ہم اس انتظار میں تھے کہ ہمیں شنگھائی، اسرائیل یا انگلینڈ میں سے کسی ایک جگہ کے لئے ویزا مل جائے گا اور ہمیں جانے کی اجازت مل جائے۔ لیکن اسرائيلی ویزا سب سے پہلے آیا۔ دو دن کے بعد انگلینڈ کا ویزا بھی آ گيا۔ لیکن اُس وقت ہماری قسمت میں اسرائیل یا فلسطین جانا لکھا تھا۔ شیفر ہمیں ریلوے اسٹیشن لے گیا اور ایک ڈبے میں ہمیں ٹھونس دیا۔ ہم اٹلی کی سرحد پر پہنچے۔ جب جرمنوں کو معلوم ہوا کہ ہمارے پاس پاسپورٹ ہیں اور ترک وطن کر رہے ہیں تو اُنہوں نے ہمیں علیحدہ کر دیا۔ جب میں کہتا ہوں کہ اُنہوں نے ہمیں علیحدہ کر دیا تو میرا واقعی یہی مطلب ہے۔ اُنہوں نے میرے والد کی لکڑی کی ٹانگ علیحدہ کر دی اور اُس میں سے پیسے اور غیر قانونی اشیاء کیلئے تلاشی لی۔ لیکن ہم زیادہ ہوشیار تھے کیونکہ اُس وقت تک ہم اپنا سبق سیکھ چکے تھے۔ وہ میری والدی کو لے گئے اور اُنہیں برہنہ کر دیا۔ مکمل طور پر برہنہ۔ اور جسم کے ایسے حصوں کو چیک کیا جس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ پھر وہ میری چھوٹی بہن کو لے گئے جو اُس وقت صرف آٹھ سال کی بچی تھی۔ اُنہوں نے اُسے بھی ننگا کر دیا۔ مجھے یہ صحیح طور پر معلوم نہیں ہے کہ اُنہوں نے اُسے کتنا چیک کیا لیکن میری والدہ نے مجھے بتایا کہ اُسے بھی تفصیلی اور مکمل طور پر چیک کیا گیا۔ پھر اُنہوں نے ہمیں دوبارہ اکٹھا کر دیا۔ ہمارا سامان بھی ہمیں دے دیا وغیرہ۔ اور یوں ہم اٹلی پہنچے۔ بعد میں وہاں سے ہم فلسطین آ گئے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.