منتخب مواد
ٹیگ
اپنی دلچسپی کے موضوع تلاش کریں اور ان سے متعلق مواد کیلئے انسائیکلوپیڈیا میں ریسرچ کریں
تمام شناختی کارڈ
ہولوکاسٹ کے دوران ذاتی تجربات کے بارے میں مزید جاننے کیلئے شناختی کارڈ تلاش کریں
طلبا کے لئے تعلیمی ویب سائٹ
موضوعات کے مطابق ترتیب دیا گیا اس معلوماتی ویب سائیٹ میں تاریخی تصاویر، نقشوں، نمونوں، دستاویزات اور شہادت پر مبنی کلپس کے ذریعے ہولوکاسٹ کی عمومی صورت حال پیش کی گئی ہے۔
خاکے
تصاویر دیکھئیے اور ان خاکوں کے ذریعے انسائیکلوپیڈیا کا مواد تلاش کیجئیے
ضرور پڑھیں
:
1944 میں ہنگری پر جرمنی کے قبضے کے بعد بارٹ کو ایک یہودی بستی میں ڈال دیا گيا جو اُن کے اپنے شہر میں قائم کی گئی تھی۔ 1944 میں مئی سے جولائی تک جرمنی نے یہودیوں کو ہنگری سے مقبوضہ پولنڈ کے آشوٹز کی قتل گاہ میں پہنچا دیا۔ بارٹ کو جانوروں کی بوگی میں ڈال کر آشوٹز لے جایا گیا۔ آشوٹز کیمپ میں اُن کو جبری مشقت پر معمور کر دیا گیا۔ اُنہیں کوئلے کی ایک کان میں ڈرل کے ذریعے کھدائی کرنے کے کام پر لگا دیا گیا۔ جنوری 1945 میں جب سوویت فوجوں نے آشوٹز کیمپ کے طرف پیش قدمی کی تو جرمنوں نے اکثر قیدیوں کو کیمپ کے باہر موت کا مارچ کرنے پر مجبور کر دیا۔ بہت سے بیمار لوگوں کے ساتھ جو کیمپ میں بیماروں کی دیکھ بھال کے شعبے میں داخل تھے، برٹ ان چند لوگوں میں سے تھے جو کیمپ کی آزادی کے وقت وہاں موجود تھے۔ وہ کیمپ میں چھپ جانے کی وجہ سے بچ گئے جبکہ دوسرے بہت سے قیدیوں کو جنوری 1945 میں موت کے مارچ پر مجبور کر دیا گیا۔
ٹولیڈو، اوہایو کے جیمز روز 42 ویں (رینبو) ڈویژن میں کام کر رہے تھے۔
کولمبس، جارجیا کے فرینک ایف ہیمبرگر جونیئر 65 ویں انفنٹری ڈویژن کے ساتھ تھے۔
ایڈورڈ ایس وییز جو میری لنڈ کے شہر گیتھرز برگ کے رہائشی ہیں وہ ڈاخو حراستی کیمپ کی آزادی سے فوراً بعد وہاں موجود تھے۔
ٹوسون، ایری زونا کے ڈیلیس پیٹن 70 ویں پیدل فوج کے ایک رکن تھے۔ 1945 میں آزاد کرانے والے دوسرے فوجیوں کے ساتھ وہ بھی ڈاخو کیمپ میں داخل ہوئے جہاں اُنہیں بچے ہوئے لوگوں اور اس قتل و غارت کے شواہد کا سامنا ہوا۔
جارج کو امریکی فوجیوں نے مئی 1945 میں آزاد کرایا۔ اُنہوں نے جنگ کے دوران دس مختلف حراستی کیمپوں میں تین سال کاٹے۔ وہ 1945 میں جرمنی کے وییبلن کیمپ میں تھے۔ آزادی کے بعد اُنہوں نے دو سال تک بے دخل افراد کے مختلف کیمپوں میں گزارے۔ جارج اکتوبر 1947 میں امریکہ چلے آئے۔
پیٹ ان ہزاروں امریکی نرسوں میں سے ایک تھیں جنہوں نے یورپ میں حراستی کیمپوں کو آزاد کرانے کے دوران ہسپتالوں سے لوگوں کے انخلاء کیلئے کام کیا تھا۔ اُنہوں نے کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کی دیکھ بھال کی جن میں سے اکثر کی حالت آزادی کے وقت نازک تھی۔
جرمنوں نے کولو پر 1939 میں قبضہ کیا۔ 1942 میں ایلن کو لوڈز یہودی بستی میں جلاوطن کردیا گيا جہاں اس نے کھانے کی تقسیم کا کام کیا۔ وہ ہر روز یہودی کونسل کے چیرمین مورڈی چائی چیم رمکوسکی کے لئے کھانا لے کر جایا کرتے تھے۔ 1944 میں اُنہیں زبردستی چیسٹوکووا میں ریل گاڑیوں سے کوئلہ اور گولہ بارود اُتارنے کے کام پر لگا دیا گیا۔ اُنہیں 1945 میں ڈورا۔ مٹل باؤ کیمپ میں بھیج دیا گيا۔ جیسے جیسے سویت فوجوں نے پیش قدمی کی، بستی کے قیدیوں کو برجن۔ بیلسن منتقل کر دیا گیا جہاں برطانوی فوجوں نے اُنہیں اپریل میں آزاد کرا لیا۔
دوسرے یہودیوں کی طرح لیونٹ خاندان کو بھی وارسا یہودی بستی میں قید کردیا گيا تھا۔ 1942 میں ابراھیم نے ایک چھوٹی سی جگہ میں چھپ کر اپنی جان بچائی لیکن جرمن فوجیوں نے اس کی ماں اور بہنوں کو ایک چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا۔ وہ ہلاک کردئے گئے۔ ابراھیم کو ایک قریبی مقام پر جبری مشقت پر معمور کر دیا گیا۔ لیکن وہ بچ کر اپنے والد کے پاس یہودی بستی میں چلا آیا۔ 1943 میں ان دونوں کو مجدانک بھجوا دیا گیا جہاں ابراھیم کے والد کا انتقال ہوگيا۔ بعد میں ابراھیم کو اسکارزسکو، بوخن والڈ، بیسنجن اور ڈاخو بھیج دیا گيا۔ جب جرمنوں نے کیمپوں سے قیدیوں کا انخلاء شروع کیا تو امریکی فوجیوں نے ابراھیم کو آزاد کرا لیا۔
جرمنی نے 1939 میں پولینڈ پر حملہ کیا۔ مکاؤ پر قبضہ ہونے کے بعد سام بھاگ کرسوویت علاقے میں چلے گئے۔ وہ اپنی ضرورت کی اشیاء حاصل کرنے کیلئے مکاؤ واپس آئے مگر اُنہیں گھیٹو یعنی یہودی بستی میں رہنے پر مجبور کر دیا گیا۔ 1942 میں اُنہیں آشوٹز بھجوا دیا گیا۔ جب 1944 میں سوویت فوجوں نے پیش قدمی کی تو سام اور دوسرے قیدیوں کو جرمنی کے کیمپوں میں بھیج دیا گيا۔ اِن قیدیوں کو 1945 میں موت کے مارچ پر روانہ کر دیا گیا۔ سام کو امریکی فوجیوں نے اُس وقت آزاد کرا لیا جب وہ بمباری کے دوران وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
جب نازیوں کی یہود مخالف پالیسی میں شدت آئی تو کرٹ خاندان نے جرمنی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ کرٹ 1937 میں امریکہ کیلئے روانہ ہوئے لیکن اُن کے والدین جنگِ عظیم دوم سے پہلے وہاں سے نکلنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ کرٹ کے والدین کو جلاوطن کر کے آش وٹز کیمپ بھیج دیا گیا۔ یہ کیمپ جرمن مقبوضہ پولیند میں واقع تھا۔ 1942 میں کرٹ امریکی فوج میں شامل ہو گئے اور فوجی انٹیلی جنس میں اُن کو تربیت دی گئی۔ یورپ میں اُنہوں نے جنگی قیدیوں سے پوچھ گچھ کی۔ مئی 1945 میں اُنہوں نے چیکو سلواکیہ کے ایک گاؤں پر قبضہ کی کارروائی میں حصہ لیا اور اگلے روز وہ اُن 100 سے زائد یہودی عورتوں کی مدد کیلئے لوٹے جنہیں موت کے ایک مارچ کے دوران وہیں چھوڑ دیا گیا تھا۔ کرٹ کی ہونے والی بیوی گرڈا بھی اسی گروپ میں شامل عورتوں میں سے ایک تھیں۔
1939 میں گرڈا کے بھائی کو جبری مشقت کے لئے جلاوطن کردیا گیا۔ جون 1942 میں گرڈا کے خاندان کو بیلسکو یہودی بستی سے جلاوطن کیا گيا۔ اُن کے والدین کو آشوٹز کیمپ میں بھیجا گیا جبکہ گرڈا کو گراس روزن کیمپ سسٹم میں بھیج دیا گیا جہاں اُنہوں نے جنگ کے باقی عرصے کے دوران ٹکسٹائل فیکٹریوں میں جبری مشقت کی۔ گرڈا کو موت کے ایک مارچ کے بعد آزاد کرایا گیا۔ وہ لمبے برفانی جوتے پہننے ہوئے تھیں جس کیلئے اُن کے والد کا اصرار تھا کہ وہ اُنہیں زندہ رہنے میں مدد دیں گے۔
شمالی کیرولائنا کے علاقے چیپل ہل سے تعلق رکھنے والے رابرٹ پیٹن 65 ویں انفنٹری ڈویژن سے منسلک تھے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.