ڈیوڈ جے۔ سیلزنک
پیدا ہوا: 1912
اینکشے, لیتھوانیا
لیتھوانیا کا وہ گاؤں جہاں ڈیوڈ پلے بڑھے، لیٹویا کی سرحد کے قریب تھا۔ اُن کے والد ایک پھیری والے تھے۔ 6 سال کی عمر میں ڈیوڈ کو اکمرج بھیج دیا گیا۔ یہودی اِس قصبے کو اِس کے روسی نام ولکومیر کے حوالے سے جانتے تھے۔ ڈیوڈ کو وہاں کی یہودی اکادمی میں روایتی یہودی کتب کے مطالعے کیلئے بھیجا گیا تھا۔ چھ سال کے بعد ڈیوڈ کو گھر واپس بلا لیا گیا تاکہ وہ اپنے والد کے انتقال کے بعد سیلزنک خاندان کی سربراہی کا چارج سنبھالیں۔
1933-39: 1933 میں میں اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھا لہذا میں لیتھوانیا کو چھوڑ کر امریکہ چلا آیا اور پھر پرتگال چلا گيا۔ لیکن 1936 میں بالتک ریاستوں کو اسٹالن اور ہٹلر سے خطرہ تھا لہذا میں نے اپنی والدہ اور بہنوں کی مدد کیلئے واپس گھر آنے کا فیصلہ کر لیا۔ میری والدہ اور بہنیں کوونو شہر منتقل ہو چکی تھیں۔ ہمارے سامنے جنگ کا خطرہ تھا لیکن یہودی وہاں سے نہیں جا سکتے تھے۔ اپنے کاروباری رابطوں کے ذریعے مجھے دفتری سامان کے ایک ریٹیل اسٹور میں ملازمت مل گئی۔
1940-44: 941 کے موسم گرما میں جرمنوں نے کوونو پر قبضہ کرلیا اور ہمیں زبردستی ایک یہودی بستی میں بھیج دیا گيا۔ 1943 میں حالات زیادہ خراب ہوگئے۔ یہودی بستی یعنی گھیٹو میں یہودیوں کے قتل کے اقدامات مارچ 1944 میں بہت بڑھ گئے۔ میں نے کجھ یوکرینین اور لیتھوانین لوگوں کو نازیوں کی مدد کرتے ہوئے دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ وہ بچوں کو ایک عمارت کی سب سے اوپر والی منزل پر لے جاتے اور وہاں کھڑکی سے ان کو نیچے گارڈ کی طرف پھینک دیتے جو نیچے سڑک پر کھڑا ہوتا۔ گارڈ اُنہیں اُٹھاتا اور اُن کے سر اُس وقت تک دیوار سے ٹکراتا رہتا جب تک کہ وہ مر نہ جاتے۔
ڈیوڈ 1944 میں ایک گاڑی سے اُس وقت بھاگ نکلے جب وہ گھیٹو سے روانہ ہو رہی تھی۔ وہ تین ہفتوں تک ایک قریبی جنگل میں چھپے رہے یہانتک کہ وہ علاقہ آزاد ہو گیا۔ وہ 1949 میں نکل مکانی کر کے امریکہ چلے آئے۔