گریگر ووھل فارٹ
پیدا ہوا: 10 مارچ، 1896
کوسٹین برگ۔ ویلڈن, آسٹریا
گریگر آسٹریا کے علاقے کیرن تھیا کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران اُنہوں نے آسٹریا اور ہنگری کی فوج میں خدمات انجام دیں اور زخمی ہوئے۔ گریگر کی پرورش ایک کیتھولک کی حیثیت سے ہوئی لیکن گریگر اور اُن کی بیوی 1920 کی دہائی کے آخر میں یہووا وٹنس میں شامل ہو گئے۔ گریگر نے ایک کسان کی حیثیت سے اور پتھر توڑنے والی مشین پر کام کرتے ہوئے اپنی بیوی اور چھ بچوں کی کفالت کی۔
1933-39: آسٹریا کی حکومت نے 1936 میں یہووا وٹنس مشنری کے کام پر پابندی لگا دی۔ گریگری پر لائسنس کے بغیر پھیری لگانے کا الزام لگایا گيا اور کچھ دنوں کے لئے اُنہیں جیل بھیج دیا گيا۔ جرمنی نے 1938 میں آسٹریا پر قبضہ کر لیا تو گریگر نے اُس رائے شماری کا بائیکاٹ کرنے والے جلوس کی قیادت کی جس میں جرمنی کے ساتھ آسٹریا کے الحاق کی توثیق ہونا تھی۔ گریگر کے نازی مخالف مؤقف کی بنا پریکم ستمبر 1939 کو اُن کے قصبے کے میئر نے اُنہیں گرفتار کرا دیا۔ گریگر کو فوجی خدمات کی مخالفت پر برلن بھیجا گیا تاکہ اُن پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ اُنہیں سزائے موت سنائی گئی اور 7 دسمبر 1939 کو برلن کی پلاٹ زین سی جیل میں گریگر کو سر قلم کرنے والی مشین گیلیٹین سے ہلاک کر دیا گیا۔
1940-45: جنگ کے دوران گریگر کے پورے خاندان کو نازیوں سے تعاون نہ کرنے پر گرفتار کر لیا گیا۔ گریگر کے دو بیٹوں کو قتل کردیا گیا۔ ایک بیٹے کا پلاٹ زین سی جیل میں سر قلم کر دیا گیا۔ یہ وہی جیل تھی جہاں 1939 میں گریگر کا بھی سر قلم کیا گیا تھا۔ اُن کے دوسرے بیٹے کو گولی مار دی گئی تھی۔ گریگر کے سب سے بڑے بیٹے فرانز نے فوجی تربیت میں حصہ لینے سے انکار کر دیا اور نازی جھنڈے کو سلامی دینے سے بھی منکر رہے جس پر اُنہیں جرمنی کے ایک کیمپ میں پانچ برس قید با مشقت کی سزا دے دی گئی۔
گریگر اور اُن کے دو بیٹوں کے علاوہ گریگر کی یہووا وٹنس کے دوسرے ارکان پر بھی نازیوں نے جبروستم روا رکھا۔