1933 میں نازیوں کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی جرمنی، بلکہ یورپ بھر میں روما (خانہ بدوشوں) پر ظلم و ستم کیا جارہا تھا۔ بویریا، جرمنی، کی پولیس نے 1889 سے ہی روما کی مرکزی رجسٹری برقرار رکھنا شروع کردی تھی اور میونیخ میں روما کے خلاف پولیس کارروائی ہم آہنگ کرنے کے لئے کمیشن قائم کرلیا تھا۔ 1933…
سام دشمنی اور یہودیوں کو منظم حراساں کرنے کا عمل نازی نصب العین کی بنیادی خصوصیت تھی۔ 1920 میں نازی پارٹی کے 25 نکاتی پروگرام کی اشاعت میں نازی پارٹی کے ارکان نے یہودیوں کو آریائی معاشرے سے الگ کرنے اور یہودیوں کے سیاسی ، قانونی اور شہری حقوق کی پامالی کے ارادے کا کھلم کھلا اعلان کیا۔ …
امریکہ نے یہودیوں کو ہالوکاسٹ سے بچنے کی کوششیں اُس وقت تک شروع نہیں کیں جب تک کہ جنگ کو شروع ہوئے کافی عرصہ بیت نہ چکا۔ جنوری 1944 میں وزیر خرانہ ہینری مارگنتھاؤ جونئیر نے فرینکلن ڈی روزویلٹ کو جنگی پناہ گزین بورڈ قائم کرنے کی ترغیب دی۔ 1942 میں امریکی سرکاری محکمے کو یہودیوں کے…
دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اور مقامی دونوں عدالتوں نے جنگی مجرموں پر مقدمہ چلایا۔ بین الاقوامی فوجی عدالت(آئی ایم ٹی) میں جرمنی کے بڑے سرکاری ملازمین کا مقدمہ نیورمبرگ، جرمنی میں چلایا گیا، جس میں چار اتحادی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ عظمی، فرانس اور سوویت یونین) کے جج شامل…
جرمن مقبوضہ یورپ میں یہودیوں کی ایک بھاری اکثریت نے کئی وجوہات کی بنا پر چھپنے کا راستہ نہیں اپنایا۔ چھپنے کا مطلب یہ ہوتا کہ گھر والوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر جایا جائے۔ یوں اس کا مطلب یہ تھا کہ اُنہیں فوری اور سخت سزا کیلئے چھوڑ دیا جائے یا پھر پناہ دینے والا کوئی فرد تلاش کیا…
چھپے رہنے کے دوران زندگی ہمیشہ مشکلات سے عبارت ہوتی تھی۔ تمامتر جرمن مقبوضہ یورپ میں نازیوں نے چھپے ہوئے بچوں کو تلاش کرنے کے جتن کئے۔ جرمن اہلکاروں اور اُن کے حلیف اُن لوگوں کے ساتھ انتہائی سخت سلوک کرتے جو یہودیوں کی مدد کرتے تھے اور اُن لوگوں کو انعام کی پیشکش کرتے تھے جو یہودیوں…
ہالوکاسٹ کے دوران، یہودی مصوروں اور ادیبوں نے کیمپوں، یہودی بستیوں، جنگلوں اور چھپنے کی جگہوں میں اپنے تجربات کی دردناک تصویر پیش کی۔ اگرچہ ادبی اور فنی تخلیقات کے ذریعے خوشیوں، دکھ درد، خواہشات، غصہ اور افسوس کے اظہار کیلئے مواقع اور مواد انتہائی محدود تھے، بڑوں اور بچوں کی طرف…
1945 میں جنگ کے احتتام پر یورپ کے بچے کھچے یہودیوں نے گھر والوں کی تلاش کا مشکل اور تکلیف دہ عمل شروع کردیا۔ والدین نے مختلف کانوینٹ، یتیم خانوں یا رضاعی خاندانوں کے ساتھ رکھوائے جانے والے بچوں کی تلاش شروع کردی۔ یورپ میں مقامی یہودی کیمٹیوں نے زندہ رہنے والوں کو رجسٹر کرنے اور مردہ…
نازی حکومت کے استبداد اور جنگ کے وحشیانہ اقدامات کی وجہ سے چند پچے اپنی عمر سے زیادہ بڑے ہوگئے۔ ایک بچے نے انہيں اس طرح بیان کیا "بوڑھے لوگ جن کا چہرا بچوں کی طرح تھا اور جن کی شکلوں پر ذرا سی بھی خوشی یا معصومیت نہيں تھی۔" اپنے غیرمعمولی حالات کے مطابق خود کو ڈھالتے ہوئے چھپے ہوئے…
چھپے رہنے کا فیصلہ کرنے کے بعد والدین، بچوں اور اُنہیں بچانے والوں کو مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ بچے اپنے آپ کو غیریہودی ظاہر کرکے کھلے عام رہ سکتے تھے۔ جو ایسا نہيں کرسکتے تھے، انہيں چھپ کر زندگی گزارنی پڑتی تھی۔ اکثر کو تو تہ خانوں میں چھپنے کی ضرورت پڑتی تھی۔ اپنے آپ کو…
ہولوکاسٹ کے دوران ایس ایس نے چیلمنو قتل مرکز میں کم سے کم 152,000 افراد کو قتل کیا۔ یہ مرکز پولینڈ کے شہر لوڈز سے تقریباً 30 میل شمال مغرب میں واقع تھا۔ یہ پہلی نصب شدہ تنصیب تھی جہاں یہودیوں کے قتل عام کیلئے زہریلی گیس استعمال کی گئی۔ یہ قتل کا مرکز چیلمنو کے قصبے میں ایک جاگیر نما عمارت…
امین الحسینی انیسویں صدی کی آخری دہائی کے دوران یروشلم میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے خاندان کے مرد اراکین اٹھارویں صدی کے اختتام کے بعد سے یروشلم کے مفتی کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ یہ پوزیشن حامل شخص کو اسلامی قانون یعنی (شریعت)، روایت اور عملی نمونہ کی بنیاد پر ایسی قانونی رائے (فتوٰی)جاری…
محوری قوتوں کے ساتھ اشتراک عملجنگ کے دوران نازی حکومت کو دنیا بھر میں بہت سے رضامند تعاون کار ملے جو خود اپنے سیاسی مقاصد کے حصول اور محوری اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے کوشاں تھے۔ بھارتی قوم پرست راہنما سبھاش چندر بوس، شامی باغی گوریلا لیڈر فوزی الکواکجی، سابقہ عراقی وزیر اعظم راشد…
حاجی امین الحسینی: ٹائم لائن189؟امین محمد الحسینی یروشلم میں پیدا ہوئے۔2 نومبر 1917برطانوی وزیر خارجہ نے بالفور اعلامیہ جاری کیا جس میں فلسطین میں یہودی قومی وطن کے قیام کی اجازت دینے کے برطانوی ارادے کا اعلان کیا گیا۔1918برطانوی افواج نے فلسطین پر قبضہ کیا۔فروری اپریل 1920الحسینی اور…
حاجی امین الحسینی: یروشلم کے مفتیخلاصہمحمد امین الحسینی (?189-1974) جو 1921 سے 1937 تک فلسطین میں برطانوی مینڈیٹ کے سیاسی اختیار کے ماتحت یروشلم کے مفتی (چیف مسلم اسلامی قانونی مذہبی اتھارٹی) تھے۔ اُن کی بنیادی سیاسی وجوہات درج ذیل تھیں: 1) ایک پین عرب وفاق یا ریاست کا قیام؛ 2) یہودیوں کی…
نازیوں نے یہودیوں کو ختم کرنے کے منصوبے کو "حتمی حل" کا نام دیا۔ مجموعی طور پر "فائنل حل" کا مطلب یہ تھا کہ یہودیوں کو پورے یورپ میں گیس سے، گولی سے یا دوسرے کسی بھی ذریعہ سے مار ڈالا جائے۔ ہولوکاسٹ کے دوران تقریبا چھ ملین یہودی مرد، عورتوں اور بچوں کو مار ڈالا گيا -- جو دوسری جنگ عظیم سے…
دوسری جنگ عظیم نے قومی وسائل پر بوجھ سمجھے جانے والے "غیرمطلوبہ افراد" کو قتل کرنے کے نئے پروگراموں کے لئے ایک بہانہ فراہم کردیا. 1920 کی دہائی میں چند ڈاکٹروں اور فانون سازوں کی طرف سے پیش کردہ دلائل کو استعمال کرتے ہوئے نازیوں نے رحمانہ قتل کا لفظ استعمال کرکے قتل کا جواز فراہم کیا…
ہٹلر کے نائب روڈولف ھیس کے مطابق نازی ازم کا مطلب "حیاتیات کا اطلاق" تھا۔ تھرڈ رائش یعنی تیسری جرمن سلطنت کے دوران سیاسی انتہا پسندی کے عنصر کے ساتھ نسلی امتیاز پر مبنی سام دشمنی کے حوالے سے سرکاری حکمت عملی وضع کی گئی۔ ہٹلر کی حکومت نے نارڈک نسل کو اپنا آئڈیل قرار دیا اور جرمنی کو ایک…
پریس کی خود مختاری سے محرومی کے حوالے سے جنگ کے دوران اپنی ڈائری (14 اپریل 1943) میں بیان کرتے ہوئے سابق صحافی جوزف جیوبیل نے لکھا ہے: "کوئی بھی ایسا شخص جس کو ذرا سا بھی عزت کا خیال ہو گا وہ کافی محتاط رہے گا کہ صحافی نہ بن جائے۔" جب ہٹلر 1933 میں اقتدار میں آیا تو جرمنی کے پاس ایک کافی ترقی…
نازی نوجوانوں کے پروگراموں میں فعال ایک جرمن خاتون کی بعد از جنگ ملنے والی یادداشتوں میں لکھا ہے "میں نیشنل سوشلسٹ بن گئی کیونکہ قومی برادری کے تصور نے مجھے متاثر کیا۔ جس بات کا احاس مجھے کبھی نہیں ہوا وہ یہ تھا کہ جرمنوں کی ایک بڑی تعداد کو اس قابل نہ سمجھا گیا کہ اُنہیں اس برادری میں…
دوسری جنگ عظیم کے دوران حملہ آور قوتیں دو بڑے اتحادوں میں سے کسی ایک میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ اتحادی قوتوں کے ساتھ لڑیں۔ حلیف یعنی ایکسز قوتوں میں تین بڑے ساتھی جرمنی، اٹلی اور جاپان تھے۔ حلیف قوتوں کے دو مشترک مفادات تھے: 1) علاقائی وسعت حاصل کرنا اور فوجی فتوحات کی بنا پر سلطنتیں…
نیورمبرگ مقدموں کی سماعت کے وقت "نسل کشی" کا کوئی قانونی تصور موجود نہیں تھا۔ 2 ستمبر 1998 کو نسل کشی کی حدود طے کرنے کے بعد روانڈا کیلئے بین الاقوامی کریمنل ٹرائبیونل (اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کی جانے والی عدالت) نے ایک انٹرنیشنل ٹرائبیونل کے سامنے مقدمے کی سماعت کے بعد نسل کشی کے…
امریکیوں کو نازی حکومت کی طرف سے یہودیوں پر روا رکھے جانے والے ظلم و ستم سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل تھی، لیکن زیادہ تر لوگ یہ تصور نہیں کر سکتے تھے کہ اُن کے قتل عام کی مہم حقیقت میں ممکن ہو سکتی تھی۔ اگرچہ زیادہ تر امریکیوں کو یورپی یہودیوں کی حالت زار پر اُن سے ہمدردی تھی، پناہ…
دوسری جنگ عظیم کے دوران ، نازیوں کے شکار یہودی اور دوسرے لوگوں کو بچانا امریکی حکومت کی پہلی ترجیح نہیں تھی۔ سام دشمنی (یہودیوں کے خلاف تعصب یا نفرت)، تنہا کر دینے کے اقدام، اقتصادی دباؤ، اور اجنبیوں کے ڈر کی وجہ سے امریکہ کی پالیسی نے پناگزینوں کے لئے ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ویزے…
1944 کے موسم بہار کے دوران حامیوں کو آشوٹز برکناؤ پر گیس کے ذریعے ہونے والے قتلوں کے متعلق مزید واضح معلومات موصول ہوئیں۔ بعض اوقات اس کے گیس چیمبروں میں مارے جانے والوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ جاتی تھی۔ پریشان ہو کر یہودی تنظیموں نے قتل و غارت ختم کرنے اور یورپ کے باقی یہودیوں کی جان…
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.