یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام “زگوٹا”) پولش لوگوں اور یہودیوں کی نجات کے لئے ایک زیر زمین تنظیم تھی۔ یہ جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں 4 دسمبر 1942 سے جنوری 1945 تک کام کرتی رہی تھی اور جلاوطن پولش حکومت اس کی حمایت کرتی تھی۔ زگوٹا کا مرکزی مقصد یہودیوں کو نازی ظلم و ستم اور قتل سے بچانے کی کوششوں کو ہم آہنگ کرنا تھا۔ اس کے اراکین خفیہ طور پر کام کرتے تھے اور اکثر اپنی اور اپنے اہل خانہ اور دوستوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتے تھے۔ زگوٹا نے پولش یہودیوں کو لاکھوں جعلی شناختیں فراہم کیں۔ نیٹ ورک نے چھپنے کے مقامات کی بھی نشاندہی کی اور اپنی نگہداشت میں ہزاروں یہودیوں کو رقوم، طبی معاونت، اور خوراک تقسیم کی۔ Yad Vashemنے تنظیم اور زگوٹا کے انفرادی اراکین کو ان کی کاوشوں کے عوض نوازا۔
ولادیسلاف بارتوشیوسکی کا پورٹریٹ، پولینڈ، نامعلوم تاریخ۔
ولادیسلاف بارتوشیوسکی (1922-2015) یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام “زگوٹا”) کے مشترکہ بانی اور رکن تھے۔ زگوٹا جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں پولِش لوگوں اور یہودیوں کی خفیہ نجات دہندہ تنظیم تھی جسے جلاوطن پولش حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ زگوٹا نے یہودیوں کو نازی ظلم و ستم اور قتل و غارت سے محفوظ رکھنے والی کوششوں کو ہم آہنگ کیا۔ یہ 1942 سے 1945 تک فعال تھی۔
ستمبر 1939 میں جنگ عظیم دوم کے آغاز کے بعد ولادیسلاف بارتوشیوسکی نے پولش ریڈ کراس کلینک میں بطور چوکیدار کام شروع کیا۔ 1940 کے موسم خزاں میں بارتوشیوسکی وارسا میں اچانک گرفتاری کی لہر میں پکڑا گیا اور نازی جرمن حکام نے اسے آشوِٹز کنسنٹریشن کیمپ بھیج دیا۔ اسے 1941 میں ریڈ کراس کی کوششوں کی بدولت رہائی ملی۔ بقیہ پوری جنگ میں بارتوشیوسکی نے خفیہ کام میں شامل ہو کر نازیوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی۔ وہ یہودیوں کی امداد کے لئے پروویژنل کمیٹی ( زگوٹا کی پیشرو تنظیم) سمیت مختلف زیرزمین تنظیموں کا رکن تھا۔
1942 کے آخر میں جب زگوٹا قائم کی گئی، بارتوشیوسکی یہودیوں کو جعلی دستاویزات یا زگوتا کی زیر نگہداشت طبی امداد کی فراہمی جیسی خفیہ سرگرمیوں کا ذمہ دار بن گیا۔ بارتوشیوسکی نے جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں یہودیوں کی حالت زار بیان کرنے والی رپورٹیں بھی مرتب کیں۔ 1943 سے شروع کرتے ہوئے اس نے پولینڈ کے حکومتی وفد (Delegatura) کے یہودی ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹٰی ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کر دیا۔ یہ زگوٹا اور جلا وطن پولش حکومت کے مابین رابطہ دفتر تھا۔
ولادیسلاف بارتوشیوسکی جنگ میں زندہ بچ گیا اور اس نے ایک مؤرخ اور سیاستدان بن کر کام جاری رکھا۔ 1963 میں بارتوشیوسکی کو زگوٹا کے اعزاز میں Yad Vashem میں زیتون کا درخت لگانے کے لئے مدعو کیا گیا۔ دو سال بعد 1965 میں Yad Vashem نے بارتوشیوسکی کو قوموں میں راستباز کی حیثیت سے تسلیم کیا۔
آئٹم دیکھیںوارسا میں آئرینا سینڈلر کا پورٹریٹ، پولینڈ، سن 1039
آئرینا سینڈلر (Sendlerowa) یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام ’’زگوٹا‘‘ کی رکن تھیں۔ زگوٹا جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں پولِش لوگوں اور یہودیوں کی خفیہ نجات دہندہ تنظیم تھی جسے جلاوطن پولش حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ زگوٹا نے یہودیوں کو نازی ظلم و ستم اور قتل و غارت سے محفوظ رکھنے والی کوششوں کو ہم آہنگ کیا۔ یہ 1942 سے 1945 تک فعال تھی۔
آئرینا سینڈلر (1910–2008) 1939 میں جب جنگ عظیم دوم چھڑی، وارسا میں بطور سماجی کارکن کام کر رہی تھی۔ 1940 کے خزاں میں نازیوں کا وارسا کے یہودیوں کو زبردستی یہودی بستی میں منتقل کرنے کے بعد سینڈلر نے یہودیوں کو خوراک فراہم کرنے اور مالی معاونت پیش کرنے کے لئے اپنی حیثیت اور قبل از جنگ نیٹ ورک کا استعمال کیا۔ 1943 کے اوائل تک سینڈلر نے زگوٹا میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ زگوٹا کے اراکین نے پولش یہودیوں کے لئے چھپنے کی جگہیں حاصل کیں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو رقم، خوراک، جعلی شناختی دستاویزات، اور طبی معاونت فراہم کی۔
“جولانٹا” عرفیت کے تحت، سینڈلر نے سینکڑوں یہودی بچوں کو وارسا کی یہودی بستی سے باہر اسمگل کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے ان کے لئے یتیم خانوں، کانونٹس، اسکولوں، ہسپتالوں، اور نجی گھروں میں چھپنے کی جگہیں حاصل کیں۔ سینڈلر نے احتیاط کے ساتھ ان کے اصل نام اور مقامات کو کوڈ میں ریکارڈ کرتے ہوئے ہر بچے کو نئی شناخت فراہم کی تاکہ بچ جانے والے رشتہ دار جنگ کے بعد ان کو تلاش کر سکیں۔ 1943 کے خزاں میں سینڈلر کی زگوتا کے بچوں کے سیکشن میں بطور سربراہ تقرری کے چند دنوں کے بعد گسٹاپو (جرمنی کی خفیہ ریاستی پولیس) نے انہیں گرفتار کر لیا ۔ گسٹاپو نے انہیں بے رحمی سے مارا اور اذیت دی۔ پھر بھی سینڈلر نے بچوں یا اپنے ساتھیوں کے نام ظاہر نہیں کیے۔ بعد ازاں ان کے ساتھی امدادی کارکنوں کی طرف سے رشوت کا بندوبست کرنے کی بدولت انہیں گسٹاپو کی قید سے رہا کر دیا گیا۔ خطرات کے باوجود سینڈلر نے نئی عرفیت کے ساتھ زگوٹا کے ساتھ کام کرنا جاری رکھا۔
آئرینا سینڈلر جنگ میں بچ گئیں۔ 1965 میں Yad Vashem نے انہیں قوموں کے درمیان ایک راستباز کے طور پر تسلیم کیا۔
آئٹم دیکھیںجنگ عظیم دوم کے دوران لوگوں نے نازی حکام سے بچنے کے لئے اکثر جعلی شناختیں اور نقلی شناختی دستاویزات استعمال کیں۔ مزاحم جنگجوؤں، امدادی کارکنان، اور یہودی جنہیں بطور غیر یہودی کے طور پر زندگی گزارنے کی امید تھی، کے لئے جعلی شناختیں لازمی تھیں۔ اعلیٰ معیار کی پراثر دھوکہ دہی کے لئے ضرورت اس امر کی تھی کہ درجنوں افراد خفیہ طور پر اکٹھے کام کریں۔ اس کے لئے اعلیٰ پائے کی فوٹو گرافی اور طباعتی ساز و سامان بھی درکار تھا۔ غیر یہودیوں کے طور پر زندگی گزرنے والے یہودیوں کے لئے نقلی دستاویزات حاصل کرنے کا مطلب زندگی اور موت کے درمیان فرق ہو سکتا ہے۔
تادیوش سارنیکی نے یہ جعلی دستاویز جنگ عظیم دوم کے دوران استعمال کی تھی۔ نقلی نام “کازیمیئرز ہوتیچکی” کے تحت سارنیکی نے یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام ’’زگوٹا‘‘) کے ساتھ کام کیا۔ زگوٹا پولِش لوگوں اور یہودیوں کی خفیہ نجات دہندہ تنظیم تھی۔ اس تنظیم کو جلاوطن پولش حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ اس نے جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں یہودیوں کو نازی ظلم و ستم اور قتل و غارت سے محفوظ رکھنے کی کوششوں کو ہم آہنگ کیا۔ 1942 سے 1944 تک سارنیکی اور ان کی بیوی، ایوا، نے رازداری سے زگوٹا کی شاخوں زاموشچ اور لوبلن کے لئے بطور کوریئر کام کیا۔ انہوں نے پیوٹرکوف تریبونلسکی، راڈوم، اور ستاراخووِچ سمیت، علاقے میں جبری مزدوری کے کیمپوں میں سفر کیا۔ سارنیکز نے وہاں پر مقید بعض یہودیوں کو خفیہ طریقے سے رقم، دستاویزات، خوراک، ادویات، اور خطوط ترسیل کیے۔ مختلف مواقعوں پر انہوں نے ان کیمپوں سے باہر اسمگل کر کے افراد کی فرار ہونے میں مدد کی۔ ایوا اور تادیوش دونوں جنگ میں بچ گئے۔
آئٹم دیکھیںجنگ عظیم دوم کے دوران لوگوں نے نازی حکام سے بچنے کے لئے اکثر جعلی شناختیں اور نقلی شناختی دستاویزات استعمال کیں۔ مزاحم جنگجوؤں، امدادی کارکنان، اور یہودی جنہیں بطور غیر یہودی کے طور پر زندگی گزارنے کی امید تھی، کے لئے جعلی شناختیں لازمی تھیں۔ اعلی معیار کی پراثر دھوکہ دہی کے لئے ضرورت اس امر کی تھی کہ درجنوں افراد خفیہ طور پر اکٹھے کام کریں۔ اس کے لئے اعلیٰ پائے کی فوٹو گرافی اور طباعتی ساز و سامان بھی درکار تھا۔ غیر یہودیوں کے طور پر زندگی گزارنے والے یہودیوں کے لئے نقلی دستاویزات حاصل کرنے کا مطلب زندگی اور موت کے درمیان فرق ہو سکتا ہے۔
جنگ عظیم دوم کے دوران ایوا سارنیکا نے “ریجینا چیبلسکا” کی عرفیت اختیار کی اور خفیہ سرگرمیاں سرانجام دینے کے لئے اس نقلی شناختی دستاویز کو استعمال کیا۔ 1942 سے 1944 تک سارنیکا اور ان کے شوہر تادیوش سارنیکی نے یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام ’’زگوٹا‘‘) کے لئے کام کیا۔ زگوٹا پولِش لوگوں اور یہودیوں کی ایک خفیہ نجات دہندہ تنظیم تھی جس نے یہودیوں کو نازی ظلم و ستم اور قتل و غارت سے محفوظ کی کوششوں کو ہم آہنگ کیا۔ سارنیکز نے زگوٹا کی زاموشچ اور لوبلن شاخوں کے لئے بطور کوریئر خدمت سر انجام دی۔ انہوں نے پیوٹرکوف تریبونلسکی، راڈوم، اور ستاراخووِچ سمیت، علاقے میں منتخب کردہ جبری مزدوری کے کیمپوں میں سفر کیا۔ سارنیکز نے وہاں پر مقید یہودیوں کو خفیہ طریقے سے رقم، دستاویزات، خوراک، ادویات، اور خطوط ترسیل کیے۔ مختلف مواقعوں پر وہ لوگوں کو کیمپوں سے باہر نکال کر اسمگل کرنے میں بھی کامیاب ہوئے۔ ایوا اور تادیوش دونوں جنگ میں بچ گئے۔
آئٹم دیکھیںآندریژ کلیمووِچ کا زمانہ جنگ کا پورٹریٹ، پولینڈ۔
آندریژ کلیمووِچ (1918-1996) نے پولینڈ پر جرمن افواج کے قبضے کے دوران وارسا میں یہودیوں کی مدد کی اور نجات دلائی۔ بالآخر وہ یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام “زگوٹا”) کا رکن بن گیا، جو ایک خفیہ تنظیم تھی۔ اس تنظیم نے نازی ظلم و ستم اور قتل و غارت گری میں یہودیوں کو بچانے کی کوششوں کو ہم آہنگ کیا۔ ’’زگوٹا ‘‘ کے زیر سرپرستی کلیمووِچ نے وارسا میں یہودیوں کو جعلی شناختی کاغذات اور وارسا کی یہودی بستیوں کی دیواروں سے باہر چھپنے کی جگہیں فراہم کرنے میں کردار ادا کیا۔ کلیمووِچ جنگ میں بچ گیا۔ 1981میں Yad Vashem نے اس کو قوموں کے درمیان ایک راستباز تسلیم کیا۔
آئٹم دیکھیںیہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام ’’زگوٹا‘‘) نے اس بڑے، ڈھکن والے لکڑی کے چیسٹ کو نازی حکام سے نقلی شناختی دستاویزات چھپانے کے لئے استعمال کیا۔
زگوٹا جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں پولِش لوگوں اور یہودیوں کی زیر زمین خفیہ نجات دہندہ تنظیم تھی اور دسمبر 1942 سے جنوری 1945 تک کام کرتی رہی تھی۔ اس تنظیم کو جلاوطن پولش حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ اس نے جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں یہودیوں کو نازی ظلم و ستم اور قتل و غارت گری سے محفوظ رکھنے کی کوششوں کو ہم آہنگ کیا۔ زگوٹا کی خفیہ سرگرمیوں میں سے ایک سب سے زیادہ مؤثر یہودیوں کے لئے نقلی شناختی دستاویزات تیار کرنا اور فراہم کرنا تھا تاکہ ان کو جرمن حکام سے فرار میں مدد ملے۔ اعلیٰ معیار کی پراثر دھوکہ دہی بنانےکے لئے ضرورت اس امر کی تھی کہ درجنوں افراد خفیہ طور پر اپنی اور اپنے اہل خانہ کی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اکٹھے کام کریں۔
آئٹم دیکھیںجنگ عظیم دوم کے دوران لوگوں نے نازی حکام سے بچنے کے لئے اکثر جعلی شناختیں اور نقلی شناختی دستاویزات استعمال کیں۔ مزاحم جنگجوؤں، امدادی کارکنان، اور یہودی جنہیں بطور غیر یہودی کے طور پر اندگی گزارنے کی امید تھی، کے لئے جعلی شناختیں لازمی تھیں۔ اعلیٰ معیار کی پراثر دھوکہ دہی کے لئے ضرورت اس امر کی تھی کہ درجنوں افراد خفیہ طور پر اکٹھے کام کریں۔ اس کے لئے اعلیٰ پائے کی فوٹو گرافی اور طباعتی ساز و سامان بھی درکار تھا۔ غیر یہودیوں کے طور پر اندگی گزارنے والے یہودیوں کے لئے نقلی دستاویزات حاصل کرنے کا مطلب زندگی اور موت کے درمیان فرق ہو سکتا ہے۔
اس شناختی دستاویز کو ازابیلا بیزینسکا نے اپنی عرفیت "جینینا ٹرشچیونسکا” ثابت کرنے کے لئےاستعمال کیا۔ بیزینسکا یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام “زگوٹا”) کی رکن تھیں، جو جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں پولِش لوگوں اور یہودیوں کی نجات کے لئے ایک زیر زمین تنظیم تھی۔ اس تنظیم کو جلاوطن پولش حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ زگوٹا دسمبر 1942 سے جنوری 1945 تک کام کرتی رہی تھیں۔ تنظیم نے یہودیوں کو نازی ظلم و ستم اور قتل سے بچانے کی کوششوں کو ہم آہنگ کیا۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.