یہودی بستیوں اور کیمپوں سے فرار ہونے والے کچھہودیوں نے اپنے لڑاکا یونٹس قائم کئے تھے۔ اِن لڑنے والے افراد کو حامی کہا جاتا تھا اور وہ گھنے جنگلوں میں رہتے تھے۔ مقبوضہ سوویت یونین کے علاقے میں حامیوں کا ایک بڑا گروہ لیتھوینیا کے دارالحکومت ولنا کے قریب واقع ایک جنگل میں جا چھپا۔ وہ…
نومبر 1941 میں جرمن حکام نے جبری مزدوری کا ایک کیمپ قائم کیا جو بعد میں ٹریبلنکا I کہلایا۔ یہ کیمپ مقبوضہ پولینڈ کے شہر وارسا سے 50 میل شمال مشرق کی جانب واقع تھا۔ جولائی 1942 میں جرمن حکام نے ایک قتل مرکز کی تعمیر مکمل کر لی جسے ٹریبلنکا II کہا جاتا تھا۔ جولائی 1942 سے نومبر 1943 تک جرمنوں اور…
ہالوکاسٹ کے دوران حراستی کیمپوں کے قیدیوں پر ٹیٹو نشان صرف ایک ہی مقام پر لگائے جاتے تھے اور وہ آش وٹز کیمپ کامپلیکس تھا جس میں مرکزی کیمپ، آش وٹز نمبر ایک، آش وٹز نمبر دو یعنی آش وٹز برکیناؤ اور آش وٹز نمبر تین جس میں مونووٹز اور ذیلی کیمپ شامل تھے۔ یہاں آنے والے ہر قیدی کو کیمپ کا…
مارچ 1933 میں قائم ہونے والا ڈاخاؤ حراستی کیمپ جنوبی جرمنی میں واقع میونخ کے شمال مشرق سے 10 میل کے فاصلے پر تھا۔ کیمپ کے ابتدائي قیدیوں میں جرمن کمیونسٹ، سوشل ڈیموکریٹ، ٹریڈ یونینسٹ یہووا کے گواہان, روما (خانہ بدوش), ہم جنس پرست اور جرائم پیشہ افراد شامل تھے۔ کرسٹل ناخٹ (10 سے 11 نومبر 1938)…
1933 اور 1945 کے درمیان، نازی جرمنی اور اس کے اتحادیوں نے 44,000 سے زیادہ کیمپ اور دیگر قید خانے (بشمول یہودی بستیاں) قائم کیں۔ مجرموں نے ان مقامات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ان مقاصد میں جبری مشقت، "ریاست کے دشمن" سمجھے جانے والے لوگوں کی حراست اور اجتماعی قتل شامل تھے۔ لاکھوں لوگ اس…
مقبوضہ یورپ میں زیادہ تر افراد نے نازی نسل کشی میں فعال طور پر شرکت نہيں کی۔ نہ ہی انہوں نے یہودیوں اور نازی پالیسیوں کے کا ہدف بننے والے دیگر لوگوں کی مدد کرنے کے لئے کچھ کیا۔ ہالوکاسٹ کے دوران لاکھوں افراد خاموشی سے یہودیوں، روما (خانہ بدوشوں) اور "رائخ کے دشمنوں" کی گرفتاری اور…
1933 میں پاپولر اینلائیٹنمنٹ اور پراپیگنڈے کے نازی وزیر جوزف گوئبیلز نے ثقافت کی ہم آہنگی کا کام شروع کیا جس میں فنون لطیفہ کو نازی مقاصد کے مطابق ڈھالا گیا۔ حکومت نے یہودیوں اور دوسرے لوگوں کی ثقافتی تنظیموں کو سیاسی یا فنی اعتبار سے مشتبہ قرار دیتے ہوئے اُنہیں ختم کرنا شروع کر…
"کتابوں کو نذر آتش کرنے" سے مراد کتابوں کو روایتی طور پر تباہ کرنا ہے۔ یہ اقدامات عوامی طور پر سب کے سامنے کئے گئے اور یہ کتابوں کے مواد کی ثقافتی، مذہبی اور سیاسی مخالفت کی وجہ سے کیا گیا۔ نازی وزیر برائے مقبول روشن خیالی اور پراپیگنڈا جوزف گوئبل نے 1933 میں جرمن فن و ثقافت کو نازی نصب…
کرسٹل ناخٹ کے لفظی معنی ہیں "کرسٹل کی رات"۔ اِس سے عمومی مراد "ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات" ہے۔ یہ اصطلاح 9 اور10 نومبر 1938 کو تمامتر جرمنی، مقبوضہ آسٹریہ اور جرمن فوجیوں کے زیر قبضہ چیکوسلواکیہ کے علاقے سوڈیٹن لینڈ میں روا رکھے جانے والے پرتشدد یہود مخالف پوگرامز کیلئے استعمال ہوتی ہے۔…
چونکہ نازی نسل کشی کا مرکزی ہدف یہودی تھے، قتل کے مراکز کے بیشتر قیدی بھی یہودی ہی تھے۔ تاہم جنسینکڑوں جبری مشقت اور حراستی کیمپوں میں گیس کے ذریعے ہلاک کرنے کی سہولیات نہيں تھیں وہاں دوسری برادریوں سے بھی تعلق رکھنے والے افراد پائے جاتے تھے۔ قیدیوں کو اپنی جیکٹوں پر مختلف رنگوں کے…
پس منظر ھولوکوسٹ کے دوران 11 لاکھ سے زائد یہودی بچوں کو ہلاک کیا گیا۔ نازیوں اور اُن کے حلیفوں کے ظلم و ستم کا شکار ہونے والے لاکھوں بچوں میں سے بہت کم تعداد ایسی تھی جس نے ایسی ڈائریاں اور جرنل لکھے جو محفوظ ہوئے۔ ان ڈائریوں میں چھوٹے لکھنے والوں نے اپنے تجربات کی تفصیل بیان کی، اپنے…
1933 میں جرمنی میں نازیوں کے اقتدار میں آنے کے وقت یہودی یورپ کے ہر ملک میں رہ رہے تھے۔ ان ممالک میں نوے لاکھ کے قریب یہودی رہتے تھے جن پر دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کا قبضہ ہونے والا تھا۔ جنگ کے اختتام تک ان میں سے ہر تین یہودیوں میں سے دو کی موت واقع ہونے والی تھی اور یورپ میں یہودیوں…
دوسری عالمی جنگ کے بعد جنگی جرائم کے انتہائی جانے پہچانے مقدمات میں سے ایک نیورمبرگ جرمنی میں پیش ہونے والا مقدمہ تھا جسے بڑے جرمن جنگی مجرموں کا مقدمہ کہا جاتا ہے۔ نیورمبرگ میں بین الاقوامی فوجی عدالت (انٹرنیشنل ملٹری ٹرائبیونل یا آئی۔ ایم۔ ٹی) میں برطانیہ، فرانس، سوویت یونین اور…
ہالوکاسٹ کے دور میں بچے خاص طور پر ہدف بنے۔ نازیوں نے کچھ مخصوص گروپوں کے بچوں کو اُن گروپوں کے نظریاتی خیالات کے حوالے سے "غیر مطلوبہ" یا "خطرناک" قرار دیتے ہوئے اُنہیں قتل کرنے پر زور دیا۔ نازیوں نے ایسا "نسلی جدوجہد" کے حصے کے طور پر یا پھر "پیش بندی کے طور پر اختیار کی جانے والی…
ہولوکاسٹ کے دوران بچوں کو خاص طور پر خطرہ تھا۔ جرمن اور ان کے مددگاروں نے 15 لاکھ سے زيادہ بچوں کو قتل کیا جس میں دس لاکھ یہودی بچوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں رومانی (خانہ بدوش) بچے، اداروں میں رہنے والے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور جرمن بچے، پولش بچے اور مقبوضہ سوویت یونین میں رہنے والے بچے…
نازی حکومت نے اکثر یہودی اور غیر یہودی خواتین کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا جو بعض اوقات ان کی جنس کے حوالے سے منفرد تھا۔ بعض انفرادی کیمپوں اور حراستی کیمپوں کے اندر مخصوص علاقوں کو خاص طور پر زنانہ قیدیوں کیلئے قائم کیا گيا تھا۔ مئی سن 1939 میں نازیوں نے ریونزبروئیک کیمپ کھولا جو…
نازیوں نے یہودی مردوں اور عورتوں دونوں کو اذیت دینے اور ہلاک کرنے کیلئے نشانہ بنایا۔ تاہم یہودی اور غیر یہودی عورتوں کو بعض اوقات مخصوص وحشیانہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا۔ انفرادی کیمپوں اور کچھ جبری کیمپوں کے بعض حصوں کو عورتوں کیلئے مخصوص کر دیا گیا۔ مئی 1939 میں نازیوں نے…
اگرچہ نازیوں کا اصل ہدف یہودی تھے تاہم نازیوں اور اُن کے حلیفوں نے نسلی اور نظریاتی وجوہات کی بنا پردوسرے گروپوں پربھی تشدد کیا۔ جرمنی میں نازیوں کے امتیازی رویے کے اولین اہداف میں سیاسی مخالفین شامل تھے جو بنیادی طور پر کمیونسٹ، سوشلسٹ، سوشل ڈیموکریٹ اور مزدور یونینوں کے لیڈر…
"ہمارا بنیادی نقطہ فردِ واحد نہیں اور ہم اِس خیال سے متفق نہیں ہیں کہ بھوکوں کو کھانا کھلانا چاہئیے، یا پیاسے لوگوں کو پانی پلانا چاہئیے یا پھر ننگے لوگوں کو کپڑے پہنانے چاہئیے . . . ہمارے مقاصد بالکل مختلف ہيں: دنیا میں سبقت حاصل کرنے کے لئے ہمارے لوگوں کو ہر صورت صحت مند ہونا…
سن 1945 میں جب اتحادی فوجیں حراستی کیمپوں میں داخل ہوئیں تو انہیں لاشیں، ہڈیاں اور انسانی راکھ ملی جو اجتماعی قتل کا ثبوت تھا۔ فوجیوں نے ہزاروں بچے ہوئے لوگوں کو پایا جو بھوک اور بیماری سے مر رہے تھے۔ ان میں یہودی اور غیر یہودی دونوں ہی شامل تھے۔ آزادی کے بعد، کئی یہودی جاری سام دشمنی…
30جنوری، 1933ء: صدر ہینڈنبرگ ایڈولف ہٹلر کو جرمنی کا چانسلر مقرر کرتے ہیں 20مارچ 1933ء: ایس ایس میونخ کے باہر ڈاخاؤ حراستی کیمپ کھولتے ہیں یکم اپریل 1933ء: جرمنی میں یہودیوں کی دکانوں اور کاروباری اداروں کا بائیکاٹ 7 اپریل، 1933ء: قانون برائے پیشہ ورانہ سول سروس کی تنظیم نو 14 جولائی، 1933ء:…
ہولوکاسٹ سے انکار اور ہولوکاسٹ کے نامکمل حقائق بیان کرنا یا اُنہیں توڑ مروڑ کر پیش کرنا سام دشمنی کی ایک شکل ہے۔ ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے افراد اس واقعے کے ثبوت کو نظر انداز کرتے ہیں اور اصرار کرتے ہيں کہ ہولوکاسٹ ایک من گھڑت کہانی ہے جو اتحادیوں، سوویت کمیونسٹوں اور یہودیوں نے…
ہم کیسے جانتے ہیں جو ہم جانتے ہیں "نیورمبرگ مقدمے کا مقصد محض یا پھر اصولی طور پر نازی جرمنی کے لیڈروں سے اقبال جرم کرانا ہی نہیں تھا... اس کی اہمیت اس سے کہیں زیادہ تھی۔ مجھےشروع ہی سے یہ لگا کہ اس کا مقصد ہٹلر کے دور حکومت کا ایک ریکارڈ تشکیل دینا تھا جو تاریخ کی کسوٹی پر پورا اُتر سکے "…
ہولوکاسٹ کے زمانے کی کئی تصاویر کو باآسانی پہچانا جا سکتا ہے - چاہے وہ نازی پروپیگنڈا کی علامات ہوں (جیسے کہ سواستیکا) یا ایسی اشیاء یا مقامات کی جو قتل و غارت کے ساتھ منسوب ہونے کی وجہ سے مشہور ہوں (جیسے تار کی باڑ، یا آشوٹز برکناؤ قتل کے مرکز تک جانے والی ریل کی پٹریاں)۔ ان علامات کی…
دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن مقبوضہ یورپ بھر میں قتل و غارت پھیلانے کے دوران نازیوں نے اپنی پالیسیوں کے ذریعے ہولوکاسٹ کے انکار کو ہوا دی۔ نازی جرمنی میں ہولوکاسٹ کو حکومتی راز سمجھا جاتا تھا۔ جرمن تحریری ثبوت نہيں چھوڑتے تھے۔ قتل و غارت کے بیشتر حکم زبانی طور پر دئے جاتے تھے، خاص…
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.