ہولوکاسٹ اور دوسری جنگ عظیم کے بارے میں مضامین کو حروف تہجی کی فہرست کے حوالے سے براؤز کریں۔ نازیوں کا اقتدار میں آنا، ہولوکاسٹ کیسے اور کیوں ہوا، نازی کیمپوں اور یہودی بستیوں میں زندگی، اور جنگ کے بعد کے عدالتی کیسز جیسے موضوعات کے بارے میں مزید جانیں۔
1933 میں جرمنی میں نازیوں کے اقتدار میں آنے کے وقت یہودی یورپ کے ہر ملک میں رہ رہے تھے۔ ان ممالک میں نوے لاکھ کے قریب یہودی رہتے تھے جن پر دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کا قبضہ ہونے والا تھا۔ جنگ کے اختتام تک ان میں سے ہر تین یہودیوں میں سے دو کی موت واقع ہونے والی تھی اور یورپ میں یہودیوں…
دوسری عالمی جنگ کے بعد جنگی جرائم کے انتہائی جانے پہچانے مقدمات میں سے ایک نیورمبرگ جرمنی میں پیش ہونے والا مقدمہ تھا جسے بڑے جرمن جنگی مجرموں کا مقدمہ کہا جاتا ہے۔ نیورمبرگ میں بین الاقوامی فوجی عدالت (انٹرنیشنل ملٹری ٹرائبیونل یا آئی۔ ایم۔ ٹی) میں برطانیہ، فرانس، سوویت یونین اور…
ہالوکاسٹ کے دور میں بچے خاص طور پر ہدف بنے۔ نازیوں نے کچھ مخصوص گروپوں کے بچوں کو اُن گروپوں کے نظریاتی خیالات کے حوالے سے "غیر مطلوبہ" یا "خطرناک" قرار دیتے ہوئے اُنہیں قتل کرنے پر زور دیا۔ نازیوں نے ایسا "نسلی جدوجہد" کے حصے کے طور پر یا پھر "پیش بندی کے طور پر اختیار کی جانے والی…
ہولوکاسٹ کے دوران بچوں کو خاص طور پر خطرہ تھا۔ جرمن اور ان کے مددگاروں نے 15 لاکھ سے زيادہ بچوں کو قتل کیا جس میں دس لاکھ یہودی بچوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں رومانی (خانہ بدوش) بچے، اداروں میں رہنے والے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور جرمن بچے، پولش بچے اور مقبوضہ سوویت یونین میں رہنے والے بچے…
نازی حکومت نے اکثر یہودی اور غیر یہودی خواتین کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا جو بعض اوقات ان کی جنس کے حوالے سے منفرد تھا۔ بعض انفرادی کیمپوں اور حراستی کیمپوں کے اندر مخصوص علاقوں کو خاص طور پر زنانہ قیدیوں کیلئے قائم کیا گيا تھا۔ مئی سن 1939 میں نازیوں نے ریونزبروئیک کیمپ کھولا جو…
نازیوں نے یہودی مردوں اور عورتوں دونوں کو اذیت دینے اور ہلاک کرنے کیلئے نشانہ بنایا۔ تاہم یہودی اور غیر یہودی عورتوں کو بعض اوقات مخصوص وحشیانہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا۔ انفرادی کیمپوں اور کچھ جبری کیمپوں کے بعض حصوں کو عورتوں کیلئے مخصوص کر دیا گیا۔ مئی 1939 میں نازیوں نے…
اگرچہ نازیوں کا اصل ہدف یہودی تھے تاہم نازیوں اور اُن کے حلیفوں نے نسلی اور نظریاتی وجوہات کی بنا پردوسرے گروپوں پربھی تشدد کیا۔ جرمنی میں نازیوں کے امتیازی رویے کے اولین اہداف میں سیاسی مخالفین شامل تھے جو بنیادی طور پر کمیونسٹ، سوشلسٹ، سوشل ڈیموکریٹ اور مزدور یونینوں کے لیڈر…
پولینڈ کی فوج کو ستمبر 1939 میں شکست دینے کے بعد جرمنوں نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتے ہوئے پولینڈ کے ہزاروں افراد کو مار ڈالا، جبری مشقت کے بڑے پروگرام وضح کیے اور لاکھوں افراد کو جلاوطن کر دیا۔
"ہمارا بنیادی نقطہ فردِ واحد نہیں اور ہم اِس خیال سے متفق نہیں ہیں کہ بھوکوں کو کھانا کھلانا چاہئیے، یا پیاسے لوگوں کو پانی پلانا چاہئیے یا پھر ننگے لوگوں کو کپڑے پہنانے چاہئیے . . . ہمارے مقاصد بالکل مختلف ہيں: دنیا میں سبقت حاصل کرنے کے لئے ہمارے لوگوں کو ہر صورت صحت مند ہونا…
ہولوکاسٹ (1933-1945) ایک منظم، سرکاری سرپرستی میں ہونے والا ظلم اور قتلِ عام تھا جس میں نازی جرمن حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حلیفوں کی جانب سے 6 ملین یورپی یہودیوں کو ہلاک کیا گیا۔ یونائیٹڈ اسٹیٹس ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے مطابق ہولوکاسٹ 1933 سے 1945 کے دوران جاری رہا۔ اس کا آغاز 1933 میں…
سن 1945 میں جب اتحادی فوجیں حراستی کیمپوں میں داخل ہوئیں تو انہیں لاشیں، ہڈیاں اور انسانی راکھ ملی جو اجتماعی قتل کا ثبوت تھا۔ فوجیوں نے ہزاروں بچے ہوئے لوگوں کو پایا جو بھوک اور بیماری سے مر رہے تھے۔ ان میں یہودی اور غیر یہودی دونوں ہی شامل تھے۔ آزادی کے بعد، کئی یہودی جاری سام دشمنی…
ہولوکاسٹ ایک منظم، سرکاری سرپرستی میں ہونے والا ظلم اور قتلِ عام تھا جس میں نازی جرمن حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حلیفوں کی جانب سے چھ ملین یورپی یہودیوں کو ہلاک کیا گیا۔ ہولوکاسٹ ایک ارتقائی عمل تھا جو 1933 اور 1945 کے درمیان پورے یورپ میں واقع ہوا۔
30جنوری، 1933ء: صدر ہینڈنبرگ ایڈولف ہٹلر کو جرمنی کا چانسلر مقرر کرتے ہیں 20مارچ 1933ء: ایس ایس میونخ کے باہر ڈاخاؤ حراستی کیمپ کھولتے ہیں یکم اپریل 1933ء: جرمنی میں یہودیوں کی دکانوں اور کاروباری اداروں کا بائیکاٹ 7 اپریل، 1933ء: قانون برائے پیشہ ورانہ سول سروس کی تنظیم نو 14 جولائی، 1933ء:…
نازی جرمنی نے بے مثال پیمانے پر قتل وغارت گری کی۔ نازیوں، ان کے اتحادیوں نیز ان کے ساتھیوں نے چھ ملین یہودیوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ منظم طور پر اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والی نسل کشی کو اب ہولوکاسٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ نازیوں، ان کے اتحادیوں نیز ان کے ساتھیوں نے دوسرے بڑے پیمانے…
یہ ٹائم لائن ہولوکاسٹ سے انکار کی پیش رفت کے کچھ اہم واقعات کی فہرست پیش کرتی ہے۔
ہولوکاسٹ سے انکار اور ہولوکاسٹ کے نامکمل حقائق بیان کرنا یا اُنہیں توڑ مروڑ کر پیش کرنا سام دشمنی کی ایک شکل ہے۔ ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے افراد اس واقعے کے ثبوت کو نظر انداز کرتے ہیں اور اصرار کرتے ہيں کہ ہولوکاسٹ ایک من گھڑت کہانی ہے جو اتحادیوں، سوویت کمیونسٹوں اور یہودیوں نے…
ہم کیسے جانتے ہیں جو ہم جانتے ہیں "نیورمبرگ مقدمے کا مقصد محض یا پھر اصولی طور پر نازی جرمنی کے لیڈروں سے اقبال جرم کرانا ہی نہیں تھا... اس کی اہمیت اس سے کہیں زیادہ تھی۔ مجھےشروع ہی سے یہ لگا کہ اس کا مقصد ہٹلر کے دور حکومت کا ایک ریکارڈ تشکیل دینا تھا جو تاریخ کی کسوٹی پر پورا اُتر سکے "…
ہولوکاسٹ کے بعد، زیادہ تر زندہ بچ جانے والوں نے یہ محسوس کیا کہ یورپ میں یہودیوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ وہ ایک ایسے وطن کے خواہش مند تھے جہاں یہودیوں کو اب کمزور اقلیت نہ شمار کیا جائے۔ یہ امیدیں 14 مئی 1948 کو اس وقت پوری ہوئیں جب جدید اسرائیلی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔ یہودیوں کا…
ہولوکاسٹ کے زمانے کی کئی تصاویر کو باآسانی پہچانا جا سکتا ہے - چاہے وہ نازی پروپیگنڈا کی علامات ہوں (جیسے کہ سواستیکا) یا ایسی اشیاء یا مقامات کی جو قتل و غارت کے ساتھ منسوب ہونے کی وجہ سے مشہور ہوں (جیسے تار کی باڑ، یا آشوٹز برکناؤ قتل کے مرکز تک جانے والی ریل کی پٹریاں)۔ ان علامات کی…
دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن مقبوضہ یورپ بھر میں قتل و غارت پھیلانے کے دوران نازیوں نے اپنی پالیسیوں کے ذریعے ہولوکاسٹ کے انکار کو ہوا دی۔ نازی جرمنی میں ہولوکاسٹ کو حکومتی راز سمجھا جاتا تھا۔ جرمن تحریری ثبوت نہيں چھوڑتے تھے۔ قتل و غارت کے بیشتر حکم زبانی طور پر دئے جاتے تھے، خاص…
1945 میں جب اینگلو امریکی اور سوویت فوجی حراستی کیمپوں میں داخل ہوئے تو اُنہیں وہاں لاشوں، ہڈیوں اور انسانی راکھ کے ڈھیر ملے جو نازیوں کی وسیع پیمانے پر قتل و غارتگری کا ثبوت تھے۔ فوجیوں کو ھزاروں افراد زندہ بھی ملے جن میں یہودی اور غیر یہودی دونوں ہی شامل تھے۔ لیکن وہ بھوک پیاس اور…
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.