ہولوکاسٹ اور دوسری جنگ عظیم کے بارے میں مضامین کو حروف تہجی کی فہرست کے حوالے سے براؤز کریں۔ نازیوں کا اقتدار میں آنا، ہولوکاسٹ کیسے اور کیوں ہوا، نازی کیمپوں اور یہودی بستیوں میں زندگی، اور جنگ کے بعد کے عدالتی کیسز جیسے موضوعات کے بارے میں مزید جانیں۔
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں حقیقی طور پر نازی نہیں تھے۔ ان پیشہ وروں میں کاروباری…
1933 میں پاپولر اینلائیٹنمنٹ اور پراپیگنڈے کے نازی وزیر جوزف گوئبیلز نے ثقافت کی ہم آہنگی کا کام شروع کیا جس میں فنون لطیفہ کو نازی مقاصد کے مطابق ڈھالا گیا۔ حکومت نے یہودیوں اور دوسرے لوگوں کی ثقافتی تنظیموں کو سیاسی یا فنی اعتبار سے مشتبہ قرار دیتے ہوئے اُنہیں ختم کرنا شروع کر…
"کتابوں کو نذر آتش کرنے" سے مراد کتابوں کو روایتی طور پر تباہ کرنا ہے۔ یہ اقدامات عوامی طور پر سب کے سامنے کئے گئے اور یہ کتابوں کے مواد کی ثقافتی، مذہبی اور سیاسی مخالفت کی وجہ سے کیا گیا۔ نازی وزیر برائے مقبول روشن خیالی اور پراپیگنڈا جوزف گوئبل نے 1933 میں جرمن فن و ثقافت کو نازی نصب…
کرسٹل ناخٹ کے لفظی معنی ہیں "کرسٹل کی رات"۔ اِس سے عمومی مراد "ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات" ہے۔ یہ اصطلاح 9 اور10 نومبر 1938 کو تمامتر جرمنی، مقبوضہ آسٹریہ اور جرمن فوجیوں کے زیر قبضہ چیکوسلواکیہ کے علاقے سوڈیٹن لینڈ میں روا رکھے جانے والے پرتشدد یہود مخالف پوگرامز کیلئے استعمال ہوتی ہے۔…
چونکہ نازی نسل کشی کا مرکزی ہدف یہودی تھے، قتل کے مراکز کے بیشتر قیدی بھی یہودی ہی تھے۔ تاہم جنسینکڑوں جبری مشقت اور حراستی کیمپوں میں گیس کے ذریعے ہلاک کرنے کی سہولیات نہيں تھیں وہاں دوسری برادریوں سے بھی تعلق رکھنے والے افراد پائے جاتے تھے۔ قیدیوں کو اپنی جیکٹوں پر مختلف رنگوں کے…
گسٹاپو نازی جرمنی کی بدنامِ زمانہ سیاسی پولیس فورس تھی۔ نازی دور کے دوران گسٹاپو کے ادارے میں توسیع اور تبدیلی کی گئی گسٹاپو کے ہدف بنائے گروپ حکومت کی پالیسیوں اور ترجیحات کے ساتھ تبدیل ہو گئے۔ تاہم ایک چیز جوں کی توں رہی: گسٹاپو ایک قابل اعتماد ظلم و جبر کا آلہ بنا جس نے نازی اِزم…
22 جون 1941 کو سوویت یونین پر جرمن فوج کے حملے کے بعد ہالوکاسٹ کا ایک نیا مرحلہ شروع ہوا۔ جنگ کی آڑ میں اور جیت کے بارے میں پراعتماد جرمنوں نے یہودیوں کی جبری امیگریشن اور گرفتاریوں سے آگے بڑھ کر اجتماعی قتل کا راستہ اپنایا۔ نازی (ایس ایس) کے یونٹس اور پولیس پر مشتمل اسپیشل ایکشن سکواڈ،…
جرمن حکام نے 1939 کے آغازمیں پولینڈ کے یہودیوں کو گھیٹو یا الگ کر دئے گئے مقامات پر محدود کر دیا۔ یہ وہ ممنوعہ علاقے تھے جنہیں ابتداء میں یہودیوں کو غیر یہودیوں سے الگ کرنے کیلئے مخصوص کیا گیا تھا۔ بعد اذاں یہی گھیٹو یعنی یہودی بستیاں یورپی یہودیوں کے خاتمے کیلئے استعمال ہوئیں۔ …
نازیوں نے سن 1939 کے اختتام پر اجتماعی قتل کے مقصد سے ذہنی مریضوں کو ("رحیمانہ قتل") کی پالیسی کے تحت قتل کرنے کے ساتھ ساتھ زہریلی گیس کا تجربہ بھی شروع کیا۔ جون 1941 میں جرمنی کے سوویت یونین پر حملے اور آئن سیٹسگروپن (موبائل قتل کے یونٹ) کے اجتماعی قتل عام کے عمل شروع کر دینے کے بعد نازیوں…
پس منظر ھولوکوسٹ کے دوران 11 لاکھ سے زائد یہودی بچوں کو ہلاک کیا گیا۔ نازیوں اور اُن کے حلیفوں کے ظلم و ستم کا شکار ہونے والے لاکھوں بچوں میں سے بہت کم تعداد ایسی تھی جس نے ایسی ڈائریاں اور جرنل لکھے جو محفوظ ہوئے۔ ان ڈائریوں میں چھوٹے لکھنے والوں نے اپنے تجربات کی تفصیل بیان کی، اپنے…
1933 میں جرمنی میں نازیوں کے اقتدار میں آنے کے وقت یہودی یورپ کے ہر ملک میں رہ رہے تھے۔ ان ممالک میں نوے لاکھ کے قریب یہودی رہتے تھے جن پر دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کا قبضہ ہونے والا تھا۔ جنگ کے اختتام تک ان میں سے ہر تین یہودیوں میں سے دو کی موت واقع ہونے والی تھی اور یورپ میں یہودیوں…
دوسری عالمی جنگ کے بعد جنگی جرائم کے انتہائی جانے پہچانے مقدمات میں سے ایک نیورمبرگ جرمنی میں پیش ہونے والا مقدمہ تھا جسے بڑے جرمن جنگی مجرموں کا مقدمہ کہا جاتا ہے۔ نیورمبرگ میں بین الاقوامی فوجی عدالت (انٹرنیشنل ملٹری ٹرائبیونل یا آئی۔ ایم۔ ٹی) میں برطانیہ، فرانس، سوویت یونین اور…
ہالوکاسٹ کے دور میں بچے خاص طور پر ہدف بنے۔ نازیوں نے کچھ مخصوص گروپوں کے بچوں کو اُن گروپوں کے نظریاتی خیالات کے حوالے سے "غیر مطلوبہ" یا "خطرناک" قرار دیتے ہوئے اُنہیں قتل کرنے پر زور دیا۔ نازیوں نے ایسا "نسلی جدوجہد" کے حصے کے طور پر یا پھر "پیش بندی کے طور پر اختیار کی جانے والی…
ہولوکاسٹ کے دوران بچوں کو خاص طور پر خطرہ تھا۔ جرمن اور ان کے مددگاروں نے 15 لاکھ سے زيادہ بچوں کو قتل کیا جس میں دس لاکھ یہودی بچوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں رومانی (خانہ بدوش) بچے، اداروں میں رہنے والے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور جرمن بچے، پولش بچے اور مقبوضہ سوویت یونین میں رہنے والے بچے…
نازی حکومت نے اکثر یہودی اور غیر یہودی خواتین کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا جو بعض اوقات ان کی جنس کے حوالے سے منفرد تھا۔ بعض انفرادی کیمپوں اور حراستی کیمپوں کے اندر مخصوص علاقوں کو خاص طور پر زنانہ قیدیوں کیلئے قائم کیا گيا تھا۔ مئی سن 1939 میں نازیوں نے ریونزبروئیک کیمپ کھولا جو…
نازیوں نے یہودی مردوں اور عورتوں دونوں کو اذیت دینے اور ہلاک کرنے کیلئے نشانہ بنایا۔ تاہم یہودی اور غیر یہودی عورتوں کو بعض اوقات مخصوص وحشیانہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا۔انفرادی کیمپوں اور کچھ جبری کیمپوں کے بعض حصوں کو عورتوں کیلئے مخصوص کر دیا گیا۔ مئی 1939 میں نازیوں نے عورتوں…
نازی جرمنی نے نازی نظریے کے نام پر لاکھوں لوگوں کو تکالیف دیں، ان پر ظلم کیا اور قتل کیا۔ کچھ معاملات میں انہوں نے یہ اپنے اتحادیوں اور حلیفوں کی مدد اور تعاون سے کیا۔
پولینڈ کی فوج کو ستمبر 1939 میں شکست دینے کے بعد جرمنوں نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتے ہوئے پولینڈ کے ہزاروں افراد کو مار ڈالا، جبری مشقت کے بڑے پروگرام وضح کیے اور لاکھوں افراد کو جلاوطن کر دیا۔
"ہمارا بنیادی نقطہ فردِ واحد نہیں اور ہم اِس خیال سے متفق نہیں ہیں کہ بھوکوں کو کھانا کھلانا چاہئیے، یا پیاسے لوگوں کو پانی پلانا چاہئیے یا پھر ننگے لوگوں کو کپڑے پہنانے چاہئیے . . . ہمارے مقاصد بالکل مختلف ہيں: دنیا میں سبقت حاصل کرنے کے لئے ہمارے لوگوں کو ہر صورت صحت مند ہونا…
ہولوکاسٹ (1933-1945) ایک منظم، سرکاری سرپرستی میں ہونے والا ظلم اور قتلِ عام تھا جس میں نازی جرمن حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حلیفوں کی جانب سے 6 ملین یورپی یہودیوں کو ہلاک کیا گیا۔ یونائیٹڈ اسٹیٹس ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے مطابق ہولوکاسٹ 1933 سے 1945 کے دوران جاری رہا۔ اس کا آغاز 1933 میں…
سن 1945 میں جب اتحادی فوجیں حراستی کیمپوں میں داخل ہوئیں تو انہیں لاشیں، ہڈیاں اور انسانی راکھ ملی جو اجتماعی قتل کا ثبوت تھا۔ فوجیوں نے ہزاروں بچے ہوئے لوگوں کو پایا جو بھوک اور بیماری سے مر رہے تھے۔ ان میں یہودی اور غیر یہودی دونوں ہی شامل تھے۔ آزادی کے بعد، کئی یہودی جاری سام دشمنی…
ہولوکاسٹ ایک منظم، سرکاری سرپرستی میں ہونے والا ظلم اور قتلِ عام تھا جس میں نازی جرمن حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حلیفوں کی جانب سے چھ ملین یورپی یہودیوں کو ہلاک کیا گیا۔ ہولوکاسٹ ایک ارتقائی عمل تھا جو 1933 اور 1945 کے درمیان پورے یورپ میں واقع ہوا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.